’دوہرا معیار نہیں چلے گا، دہشت گرد کو دہشت گرد کہنا پڑے گا‘

’دوہرا معیار نہیں چلے گا، دہشت گرد کو دہشت گرد کہنا پڑے گا‘

بعض امن کے خواہاں نہیں، جموں و کشمیر میں پنچایتی انتخابات کرانے کا وقت آ گیا : منوج سنہا

کے این او

 

سرینگر:: جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعرات کو کہا کہ دوہرا معیار نہیں چلے گا اور یہ کہ دہشت گرد کو دہشت گرد کہنا ہی پڑے گا چاہے کچھ بھی ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر میں پنچایتی انتخابات کرانے کا وقت آ گیا ہے۔

مقامی خبر رساں ادارے (کے این او ) نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گو رنر نے جمعرات کو کئی منصوبوں کا افتتاح کرنے کے بعد شہر کے مضافاتی علاقہ’ ایچ ایم ٹی سرینگر‘ میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’ دہشت گردی نے ماضی میں جموں و کشمیر کو برباد کر دیا ہے‘۔ان کا کہناتھا ’کچھ لوگ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ دہشت گردی، تشدد اور علیحدگی پسندی نے کشمیر کی معیشت کو تباہ وبربادکر دیا اور عام آدمی کو مفلوج کر دیا، وہ اب بھی دہشت گرد کو دہشت گرد کہنے سے کتراتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے جموں و کشمیر میں دہشت کا ماحول پیدا کیا‘۔

ایل جی سنہا نے کہا’دوہرے معیارات نہیں چلیں گے،دہشت گرد کو چاہے کچھ بھی ہو دہشت گرد کہنا پڑے گا۔‘ ایل جی نے ایچ ایم ٹی، زینہ کوٹ میں مربوط کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کے دورے کے دوران مختلف منصوبوں کا افتتاح کیا۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ’ دہشت گرد کو دہشت گرد‘ کہنے میں ہچکچاتے ہیں ، یہ وہ لوگ ہیں جو کبھی نہیں چاہیں گے کہ جموں و کشمیر میں امن قائم ہو۔انہوں نے کہا کہ ایک طویل وقفے کے بعد جموں و کشمیر میں امن ایک مستقل خاصیت بننا شروع ہو گیا ہے،پہلی بار1.27 کروڑ سیاحوں نے2023 کے پہلے سات مہینوں میں جموں و کشمیر کا دورہ کیا ہے، سال کے آخر تک یہ تعداد 2.25 کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔

ایل جی نے کہا کہ مہمانوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لیے یوٹی میں آہستہ آہستہ شعبہ سیاحت کے بنیادی ڈھانچے کو ہر جگہ اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا ’ جموں و کشمیر کئی دہائیوں سے ایک ساتھ مناسب پنچایتی راج نظام سے محروم تھا،یہ نظام پہلی بار جموں و کشمیر میں قائم کیا گیا تھا تاکہ نچلی سطح پر حکمرانی کو یقینی بنایا جا سکے۔ میرا ماننا ہے کہ وقت آ گیا ہے جب ہمیں پنچایتی انتخابات کرائے جانے چاہئیں تاکہ لوگ ایک بار پھر ا پنی دہلیز پر حکمرانی کے فوائد حاصل کر سکیں۔‘ایل جی نے کہا کہ سری نگر میں ایک بڑی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے اور جلد ہی یہ شہر ترقی کی ایک بڑی مثال بننے والا ہے۔

ان کا کہناتھا ’کچھ لوگ جو شہر کی ترقی کو ہضم نہیں کر پاتے وہ نان ایشوز کو بھی ایشو بنا رہے ہیں، حال ہی میں موسلادھار بارش کی وجہ سے نکاسی آب کا مسئلہ پیدا ہوگیا اور اسے سوشل میڈیا پر ’ہائی لائٹ‘ کیا گیا۔ سری نگر میں سڑکیں ایک طرح سے بنائی گئی تھیں جس کی وجہ سے بارش کے دوران ہمیشہ پانی بھر جاتا تھا۔ اس مسئلے کو حل کرنے میں کچھ وقت لگے گا کیونکہ سری نگر ایک ماڈل شہر کے طور پر ابھرنے کے لئے تیار ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ جاری منصوبوں کو دیکھنے کے لئے پر امید ہیں۔‘ایل جی نے کہا کہ اس وقت تک کوئی ترقی ممکن نہیں ہو گی جب تک امن مستقل نہیں ہو جاتا۔ ان کا کہناتھاکہ’میں یہ بات پہلے دن سے کہہ رہا ہوں۔‘ انہوں نے مزید کہا ’ آج نوجوان ’گٹار‘ اور لوگ آئس کریم ہاتھوں میں پکڑے رات گئے گھر جا رہے ہوتے ہیں۔‘

(کے این او)

Leave a Reply

Your email address will not be published.