نیوزڈیسک
سرینگر::اس وقت صرف ملک کی نہیں بلکہ پوری دنیا کی نظریں سپریم کورٹ آف انڈیا پر ٹکی ہوئی ہیں کہ آیا دفعہ 370اور 35-Aکے تاریخ ساز فیصلے میں سپریم کورٹ خطرہ مول لینے کے موڑ ہے کہ نہیں کیونکہ پہلی بار دفعہ 370کی شنوائی ہورہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی ) صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سرینگر میں پارٹی ہیڈ کوارٹر پر بلائی گئی پریس کانفرنس میں کیا۔
محبوبہ مفتی نے سپریم کورٹ آف انڈیا کو آخری امید بتاتے ہوئے کہا کہ ملک میں انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے اور آئین کو تحفظ دیکر عوام کو راحت دینے کیلئے یہ وقت انتہائی نازک ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں نے دو ملکی نظریہ کو درکنار کرتے ہوئے کثرت میں وحدت والے ملک کے ساتھ الحاق کر کے ایک بہت بڑا فیصلہ لے کر مذہبی بنیادوں پر تقسیم کو قبول نہیں کیا ۔
انہوںنے کہا کہ 5اگست 2019کو جموںوکشمیر ریاست کو دولخت کر کے یہاں دفعہ 370اور 35-Aکے تحت خصوصی پوزیشن کو غیر آئینی اور غیر جمہوری طریقے پر منسوخ کر کے یہاں کے عوام کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ۔ انہوںنے کہا کہ اگر چہ آئین ہند میں دفعہ 370کے ساتھ عارضی شق موجود ہے لیکن یہ لازمی طور بتایا گیا ہے کہ دفعہ 370اور 35-Aکو منسوخ کرنے یا ہٹانے کیلئے جموں وکشمیر کی آئین ساز اسمبلی اختیار رکھتی ہے جو ملک کے صدر کو سفارش بھیج کر یہ فیصلہ لینے کی حقدار ہے ۔
محبوبہ مفتی نے زور یکر کہا کہ اس وقت ملک کے عوام کو آئین کے تحفظ اور جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کیلئے جموں وکشمیر کے لوگوںکا ساتھ دینا ہوگا ۔ انہوںنے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے ہی سمپت پرکاش ، لکشمی جاہ اور دیگر عرضیوں پر فیصلہ دیتے ہوئے دفعہ 370اور 35-Aکو تحفظ فراہم کیا ہے اس لئے ایک بار پھر اس کے تحفظ کیلئے سپریم کورٹ آف انڈیا سے ہم درخواست کرتے ہیں کہ وہ آئین کی عظمت کو زیر نظر رکھ کر کسی جماعت کے سیاسی مفادات کیلئے کوئی ایسا فیصلہ صادر نہ کریں جس سے عوام کو عدل و انصاف پر اعتبار اٹھ جائے
محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس وقت ہر ایک پر لازمی ہے کہ وہ حتمی فیصلہ لیں کہ وہ اس نازک مرحلے پر ملک کے ساتھ ہیں یا ملک کے خلاف ۔ اس دوران پارٹی صدر محبوبہ مفتی کے ساتھ پارٹی صدر دفتر پر کئی عوامی وفود اور سینئر کارکنان اور لیڈران نے الگ الگ ملاقاتیں کر کے زمینی سطح پر عوام کو درپیش مسائل اور مشکلات سے آگاہ کیا اور ساتھ ہی پارٹی کو بنیادی سطح پر مضبوط کرنے اور عوامی رابطہ کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا ۔