2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پہلی مرتبہ امریکا اور افغان طالبان کے نمائندوں کے درمیان غیر معمولی بات چیت اور مذاکرات ہوئے ہیں۔عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان کے نمائندوں کے ساتھ افغانستان سے انخلا کے بعد پہلی مرتبہ معاشی مسائل، سلامتی اور خواتین کے حقوق سے متعلق تفصیلی بات چیت کی جس کی دونوں فریقین نے تصدیق کی ہے۔
حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت میں افغان مرکزی بینک کے اثاثوں کی بحالی پر بھی توجہ مرکوز کی گئی، یہ اثاثے اگست 2021 میں طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد امریکا میں منجمد کر دیے گئے تھے۔
واشنگٹن سے جاری ہونے والے ایک بیان میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ دلچسپی کے اہم معاملات کے حوالے سے بات چیت جاری رکھنے کے لیے30 اور 31 جولائی کو دوحہ، قطر میں سینئر طالبان نمائندوں اور ٹیکنوکریٹ ماہرین سے ملاقات ہوئی۔
طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹوئٹ میں ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خارجہ امور مولوی امیر خان متقی کی قیادت میں افغان وفد نے دوحہ میں تھامس ویسٹ اور ان کی ٹیم کے ساتھ اہم امور پر بات چیت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات میں افغانستان کی وزارت خزانہ، بینک آف افغانستان کے نمائندوں اور قطر میں موجود طالبان کے سیاسی دفتر کے حکام نے شرکت کی۔
میتھیو ملر نے کہا کہ امریکی حکام نے طالبان پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال کی وجہ بننے والی پالیسیوں کو تبدیل کریں، خاص طور پر وہ پالیسیاں جو خواتین، لڑکیوں اور معاشرے کے کمزورطبقات کے حقوق سے متعلق ہیں۔