جمعہ, مئی ۱۶, ۲۰۲۵
15.7 C
Srinagar

بجلی کھمبے اوربہتا پانی۔۔۔۔۔

اتوار کے روز سوشل میڈیا پر جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے دو علاقوں کی عجیب وغریب ویڈیوز وائرل ہوئیں ،جنہیں دیکھ کر نہ صرف ایک نئی بحث شروع ہوئی بلکہ انتظامیہ کی کار کردگی پر بھی بڑا سوالیہ لگا ۔ایک ویڈیو شہر کے ناﺅ پورہ علاقے کی تھی جبکہ دوسری بمنہ کی تھی ۔دونوں ویڈیوز میں ایک مماثلت تھی ،وہ یہ کہ لوہے کے بجلی کھمبے سے نل کی مانند پانی بہہ رہا تھا ۔دونوں کھمبوں میں سوراخ (چھید) تھے،جن سے پانی نل کی مانند بہہ رہا تھا ۔دونوں علاقوں میں مقیم باشندوں نے’ سٹیزن جرنلزم‘ کی راہ اختیار کرتے ہوئے ان مناظر کو موبائیل کیمروں سے عکس بند کیا اور انتظامیہ کی تنقیدکرتے ہوئے سوشل میڈیا کے کئی پلیٹ فارمز پر اپ لورڈ کی ،جس کے بعد یہ دونوں ویڈیوز جنگل کی آگ کی طرح وائرل ہوئیں یعنی پھیل گئیں ۔ایک ویڈیو میں شہری عکس بندی کرتے ہوئے” کمنٹری “کررہے تھے کہ” اب پائپوں اور نلوںکے ذریعے شہریوں کو پانی کی سپلائی نہیں ہوتی ،اور اب نئی تکنیک اور جدیدیت کے ساتھ پانی کی سپلائی بجلی کے کھمبوں سے ہورہی ہے ۔

“طنزیہ انداز میں شہری کو یہ بھی کہتے ہوئے سننا گیا کہ یہ ہے کہ سمارٹ سٹی،اب پانی سے بجلی نہیں بلکہ بجلی سے پانی تیار ہورہا ہے ۔تقریباًدو منٹ کی ان ویڈیوز میں حیران کن یہ تھا کہ پانی بجلی کھمبوں سے کیسے رسنا شروع ہوگیا تھا ۔پانی کا بہاﺅ اس قدر تھا کہ دونوں کھمبوں میں سوراخ یعنی (چھید) تین سے ساڑھے تین فٹ زمین سے اوپر تھا ۔گھروں میں پانی کی سپلائی برقرار رکھنے کے لئے بجلی موٹروں کا استعمال ہوتا ہے جبکہ بجلی کھمبوں سے زمین سے تین سے ساڑھے تین فٹ اوپر سراخوں سے بغیر موٹروں کے پانی کا رسنا تعجب کی بات ہے ۔اگرچہ یہ ویڈیوز دلچسپ اور عجیب وغریب تھے ۔تاہم دونوں ویڈیوز تشویشناک بھی تھیں ۔ ایک تو لوہے کے بجلی کے کھمبوں سے پانی کا رسنا قابل غور طلب تو ہے ۔دوسرا یہ کہ معاملہ اس وجہ سے بھی باعث تو جہ تھا کہ اس میں کرنٹ بھی پیدا ہوسکتی تھی ،جس سے انسانی جانوں کے اتلاف ہونے کاخطرہ زیادہ لاحق تھا ۔ویسے بھی اس طرح کے عجیب وغریب ویڈیوز تو وادی کشمیر میں ہی دیکھنے کو ملیں گے ۔کیوں کہ سمارٹ سٹی میں انجینئر نگ بھی سمارٹ کی ہورہی ہے ۔جب انجینئر نگ سمارٹ ہو تو بجلی کھمبوں سے پانی کا رسنا کوئی حیران کن والی بات نہیں ہے ۔شہر سرینگر کو سمارٹ شہر بنایا جارہا ہے ۔

شہریوں کو معیاری سہولیات فراہم کرنے کے دعوے اور وعدے کئے جارہے ہیں ،لیکن شہر ِ بے ہنگم میں’ ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا‘ کے مترادف سب کچھ ہورہا ہے ۔گوکہ سمارٹ سٹی سے وابستہ اعلیٰ حکام یہ دعوے کررہے ہیں کہ شہر سرینگر میں درجنوں پروجیکٹوں کو سمارٹ سٹی پروگرام کے تحت مکمل کرلیا گیا ہے اور اب بھی کئی پروجیکٹوں پر تعمیری کام جاری ہے جبکہ مستقبل میں مزید پروجیکٹ ہاتھ میں لئے جائیں گے ۔شہر میں اب تک جتنے بھی پروجیکٹ مکمل کرلئے گئے ،سوال پوچھا جاسکتا ہے کہ ان پروجیکٹوں سے شہریوں کو معیاری کیا سہولیات بہم رہیں ؟ما سوا یہ ہے کہ شہر میں کہیں ٹائیل ،کہیں پاتھ ،تو کہیں سائیکل ٹریک کے نشان چھوڑ ے گئے ۔گوکہ ریور فرنٹ اور پولو ویو مارکیٹ کی لائن کو نئی فرصت گا ہ میں تبدیل کیا گیا ،لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ لوگوں کے معیار ِ زندگی کو بہتر بنایا گیا ۔ضروری ہے کہ ترسیلی نظام کو درست کیا جائے ۔

ڈرنیج سسٹم کو سمارٹ بنایا جائے ۔ضروری یہ بھی سمارٹ میٹروں کی تنصیب کیساتھ ساتھ پانی کی سپلائی کرنے کے لئے زیر زمین بچھائی گئیں پائپوں کو بھی سمارٹ بنایا جائے ۔پانی اور بجلی کی سپلائی بہتر بنا نے سے شہریوں کی معیار ِ زندگی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔نکاسی آب کے لئے ”آﺅٹ باکس “سوچنے کی ضرورت ہے ۔ہمیں ایسا ڈرینج سسٹم تیار کرنا ہوگا ،جوسمارٹ بھی ہو اور آرام دہ بھی ہے ۔فی الوقت شہریوں کی زندگی کسی عذاب سے کم نہیں کیوں کہ بجلی کھمبوں سے پانی رسنا لگا ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img