بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
8.1 C
Srinagar

اصولوں پر سمجھوتہ نہیں ۔۔۔۔۔

ایک کہاوت ہے کہ ’اگر انڈے کو باہر سے توڑا جائے تو،زندگی دم توڑ دیتی ہے۔جبکہ انڈا اندرسے ٹوٹے تو زندگی جنم لیتی ہے‘۔ اس کا صحیح مطلب یہ ہے کہ مثبت تبدیلی ہمیشہ اندر سے پیدا ہوتی ہے۔ہر انسان میں کوئی نہ کوئی برائی بلکہ بہت سی برائیاں ہوتی ہیں کیونکہ کہ ریسرچ یہ کہتی ہے کہ کوئی بھی انسان مکمل نہ تو مثبت ہوتا ہے اور نہ ہی منفی ہوتا ہے اور اللہ پاک یہ چیز انسان پر چھوڑ دیتا ہے کہ وہ مثبت رجحان کی طرف جانے کی کوشش کرتا ہے یا پھر منفی رجحان کی طرف جانے کی کوشش کرتا ہے۔

کیونکہ اللہ پاک نے قرآن مجید میں جگہ جگہ پہ یہ ارشاد فرمایا کہ’انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کے لیے وہ کوشش کرتا ہے‘۔انسان کی شخصیت کبھی مکمل نہیں ہوتی، کوئی نہ کوئی کمزوری ہوتی رہتی ہے جیسے کہتے ہیں آج آپ کی طبیعت کیسی ہے؟ انسان کی طبیعت حالات کے ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہے ۔اسی طرح معاشرہ اور اس کے حالات تبدیل ہوتے رہتے ہیں ۔اگر معاشرے کو مل کر آگے جانا ہے، تو یقیناً تبدیلی درکار ہے جس طرح شخصیت میں کوئی تبدیلی لانی ہو تو محنت کی جاتی ہے گویا تبدیلی حالات بدلے بغیر نہیں آ سکتی ۔حالات کو بدلنا ضروری ہے، اگر حالات نہ بدلیں تو کوشش کرنا ہوگی۔ جموں وکشمیر کے موجودہ حالات تبدیلی کے بغیر ٹھیک نہیں ہو سکتے، حالات کو بدلنا ہوگا اور تبدیلی لانا ہوگی جیسے کرپشن کا خاتمہ، رشوت اور بے ایمانی کے بغیر آگے بڑھنا مشکل ہے جس طرح کئی شخصیت میں سربراہی کے خاتمہ کیلئے انقلابی عمل ضروری ہوتا ہے اور عمل کے ذریعہ تبدیلی کہا جا سکتا ہے جو کہ مشکل کام ہے، اسی طرح اس معاشرے کو بھی مل جل کر عمل کرکے ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔ گویا انقلابی حالات اور عملی زندگی سے بھی انسان آگے بڑھ سکتا ہے۔

اس طرح ملک میں خرابیاں دور کئے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔گویا شخصیت اور معاشرہ میں تبدیلی کیلئے کوشش اور محنت بہت ضروری ہے اور ماحول کو بہتر بنانے کیلئے سب کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، جلد بازی سے نہیں ہونی چا ہیے ۔تبدیلی ہر کام کیلئے ضروری ہے کوئی کام بھی جلد بازی اور عملی صداقت سے نہیں ہو سکتا ہے۔

آگے بڑھنے کیلئے سمجھداری سے کام کرنے کی ضرورت ہے ،جلد بازی سے کوئی کام بھی ٹھیک نہیں ہو سکتا ہے۔تاہم زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے اپنے اندر تبدیلی لانا بے حد ضروری ہے ،کیوں کہ تبدیلی نظام زندگی کا وہ جز ہے ،جس کو کسی بھی طور نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔تبدیلی سے آگے بڑھا جاسکتا ہے ۔نوجوانوں کو اپنے اندر تبدیلی کے گر پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔وقت کیساتھ ساتھ سیاستدانوں کو بھی اپنے سیاسی داﺅ پیچ میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ۔

جب راہنما خود کو تبدیل کریں اور مثبت سوچ کیساتھ عوام کو تبدیلی کیساتھ راہنما کریں ،تو یقینا تبدیلی زمینی سطح پر ممکن ہوسکے گی ۔اگر روایتی طور پر عوام کو راستہ دکھا یا جائے ،تو نقصان عوام کو ہی ہوگا ۔اس لئے ضروری ہے کہ راہنما بھی تبدیلی کیساتھ آگے کے لائحہ عمل کے حوالے سے عوام کو آگاہ کریں اور نوجوانوں کا اس میں بھی اہم رول ہے ،کیوں کہ کسی بھی کاروان میں نوجوان نسل کو شامل کئے گئے بغیر کامیابی حاصل کرنا ممکن نہیں ۔جموں وکشمیر کی علاقائی لیڈر شپ بیان بازی تک محدود ہو کر رہ گئی ہے ۔

وہ عوام سے کوسوں دور ہیں ،ٹیلی ویژن یا اخبارات میں خبر کی زینت بننے سے عوام کا بھلا نہیں ہوگا بلکہ عوام کے درمیان عوام کی آواز بن کر عوام کی فلاح وبہبود یقینی بن جائے گی ۔بند کمروں میں میٹنگ یا پارٹی جلسے کرنے سے حاصل ،لاحاصل ہی ہوگا ۔عوام کے اعتماد کو جیتنا ہوگااور یہ اعتماد کھوکھلے وعدوں اور دعوﺅں سے نہیں قائم کیا جاسکتا ہے ۔کیوں کہ پوری دنیا میں سیاسیات کا نقشہ ہی تبدیل ہوچکا ہے ۔عوام اب پہلے سے کئی زیادہ باشعور ہوچکے ہیں۔ایسے میں تبدیلی کیساتھ آگے بڑھنے میں کامیابی مضمر ہے ۔تاہم تبدیلی میں اصولوں پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img