فاروقہ پروین : صوفی شاعرہ ،جن کے متعدد شاعری مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں

فاروقہ پروین : صوفی شاعرہ ،جن کے متعدد شاعری مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں

شوکت ساحل

فاروقہ پروین کشمیر کی صوفی شاعرہ ہیں ، جن کے اشعار سے آج بھی ایک خاص رنگ پیدا ہوتا ہے اور روح کو تسکین میسر ہوتی ہے۔سرینگر کے مضافاتی علاقہ نٹی پورہ سے تعلق رکھنے والی فاروقہ پروین ،خاتون ِ خانہ ہے ،لیکن کشمیری اور اردوادب کے تئیں اِ نکی خدمات نا قابل ِ فراموش ہیں ۔

کشمیر ی سماج میں دیگر شعبہ جات کی طرح روحانیت اورطریقت کے میدان میں خواتین کا رول اہم ہے۔ظریفہ جان ،کشمیر کی ایک ایسی شاعرہ ہیں، جنہوں نے اپنا تمام شعری کلام ایک منفرد اور مختلف زبان میں تحریر کیا ہے، جسے ان کے سوا دنیا کا کوئی بھی دوسرا انسان پڑھ یا سمجھ نہیں سکتا۔

صوفی شاعرہ کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کی رہائشی ہیں اور انہوں نے اپنی شاعری کو محفوظ کرنے کے لیے اپنی ہی کوڈڈ زبان بنالی ہے۔ان کے لکھنے اور پڑھنے کے اسی انداز کی وجہ سے انہیں ’کوڈڈ پوئٹ آف کشمیر بھی کہا جاتا ہے۔

الغرض یہ کہ کشمیر میں ایسی کئی خواتین ہیں ،جنہوں نے ادب کی دنیا میں بے مثال اور بے لوث خدمات انجام دی ہیں ۔ان ہی خواتین میں فاروقہ پروین کا شمار بھی ہوتا ہے ۔ایشین میل ملٹی میڈیا کے ہفتہ وار پروگرام ” بزم عرفا ن “میں وادی کے معروف براڈ کاسٹر عبد الاحد سے خصوصی گفتگو کی ۔انہوں نے کہا کہ بچپن سے ہی اُنہیں نعت خوانی کا شوق رہا ہے اور اسی شوق کی وجہ سے وہ صوفیت کے معراج کو جا پہنچی ۔
ان کا کہناتھا کہ وہ وادی کشمیر کے بلند پائیہ ولی کامل حضرت شیخ حمزہ سلطان العارفین ؒ کے آستان عالیہ پر متواتر بنیادوں پر حاضری دینے کے لئے جا یا کرتی تھی ۔انہوں نے کہا کہ ایک دن اُنہیں ایک غیبی آواز سنائی دی ،جس میں اُن سے کہا گیا کہ آپ کو علم عطا کیا گیا۔

فاروقہ پروین مزید کہتی ہیں کہ وہ عشق ِ رسول ﷺ میں اتنی غرق تھیں ،کہ ہر روز مدینہ پاک اور خانہ کعبہ کی زیارت کی دعا کرتی رہتی تھی اور اب تک وہ دو مرتبہ حج کی سعادت حاصل کرچکی ہیں ۔صوفیا نہ سفر کے شاعری سے متعلق اُن کہناہے کہ ایک دن وہ درگاہ اجمیر شریف حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒکی زیارت پر گئیں اور واپسی کے بعد اُن کے شوہر نے ایک خواب دیکھا ۔جس کے چند روز بعد ہی انہوں نے بقول اُنکے24گھنٹوں کے اندر اندر ہی ساڑھے تین سو اشعار قلمبند کئے اور یہ سلسلہ اُس کے بعد تاحال آب ِ رو ا کی مانند جاری ہے ۔

فاروقہ پروین کہتی ہیں کہ جب انہوں نے پہلا شعر قلمبند کیا تو اُن پر جنونی کیفیت طاری ہوئی ۔فاروقہ پروین کے کئی شاعری مجموعے منظر ِ عام پر آچکے ہیں ،جن میں ”پژھ تہ ِ پرواز ، آش پرگاش ، خیال ِ حق “ قابل ذکر ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.