بدھ, مئی ۱۴, ۲۰۲۵
20.1 C
Srinagar

غرقآبی کے افسوسناک واقعات

وادی کشمیر میں ان دنوں شدید گرمی کی زد میں ہے اور اسکولوں میں گرمائی تعطیلات کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بھی اب گرمائی تعطیلات ہونے جارہی ہیں ۔گرمی کی شدت کے سبب اہلیان کشمیر اس موسم میں سیر وتفریح کو ترجیح دیتے ہیں ۔ لوگ اپنے مصروف ترین شیڈول میں سے کچھ فرصت کے چند لمحات گزار نے کے لئے سیاحتی مقامات کا رخ کرتے ہیں ۔کچھ افراد اپنے دوستوں کیساتھ تو کچھ اپنے اہل خانہ کیساتھ سیر وتفریح کرتے ہیں ۔جب سیر و تفریح کیلئے تیاری کی جاتی ہے، تب پورے گھر والوں کی خوشی دیکھنے لائق ہوتی ہے۔ ہر کسی کو گھومنا پھرنا پسند ہوتا ہے مگر کیا آپ یہ بات جانتے ہیں کہ سیر و تفریح سے کئی صحت سے متعلق فوائد حاصل ہوتے ہیں؟ جی ہاں! ماہرین کا کہنا ہے کہ سال میں ایک بار سیاحت کیلئے وقت نکلنا دل و دماغ پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔

یکسانیت سے بھرے صبح و شام سے کچھ وقت کے لئے اپنے آبائی علاقے سے کہیں دور دراز کے مقامات کی سیر و سیاحت کو جانا اپنے آپ میں ”انرجی بوسٹر“ کہلاتا ہے۔ ریسرچ کے مطابق، سیر و سیاحت ذہنی تناﺅ، بے چینی اور ڈپریشن کو ختم کرنے کا بہترین علاج ہے۔ جسم میں ڈوپامین اور سیروٹین نامی ہارمونس کی افزائش کو فروغ ملتا ہے جو ”ہپی ہارمونس“ کہلاتے ہیں جس کی بدولت صحت پر بڑے ہی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سیر و سیاحت نئے علاقے، نئے انداز، نئی تہذیب، نئی طرز زندگی کو کھوجنے یا جاننے کا ایک بہترین ذریعہ ہے تاکہ زندگی کو نیا پن مل سکے۔ انسان کے اندر اہلیت کا خزانہ ہوتا ہے ہمیں اس کا اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ ہم میں کیا کیا صلاحیتیں پوشیدہ ہیں۔ سیر و سیاحت کے دوران جب مختلف حالات سے دو چار ہوتے ہیں تو اپنی اہلیت کا اندازہ ہوتا ہے کہ ہم کیا کیا کرسکتے ہیں خود سے خود کی پہچان ہوتی ہے۔

سیر و سیاحت کے دوران صبر و تحمل، قوت برداشت اور خود اعتمادی کو فروغ ملتا ہے۔ بہر حال جہاں سیر وتفریح کے اپنے فوائد ہیں ،وہیں انسانی غفلت اور غلطی کے سبب ایسے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں ،جو ہمیں عمر بھر کے لئے دکھ اور درد دیتے ہیں اور جب بھی ایسے افسوسناک واقعات کی یاد آتی ہے ،تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ زخموں کو کریدا جاتا ہے ۔گرمی شدت سے بچنے یا کم کرنے کے لئے بیشتر لوگ جن میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے ندی ۔نالوں اور دریاﺅں کا رخ کرتے ہیں ۔تاہم احتیاط نہ برتنے کے سبب ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں ،جو نہ صرف خبریں بن جاتے ہیں بلکہ ہمیں تکلیف بھی دیتے ہیں ۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران کئی غرقآبی کے واقعات میں بھائی ۔بہن سمیت36افراد جاں بحق ہوئے ۔گوگہ موت اٹل ہے ،لیکن موت کو گلے لگانا دانشمندی نہیں ۔سیر وتفریح کے دوران احتیاط برتنے کی حد سے زیادہ ضرورت ہے ۔

کم عمر بچوں کو ندی ۔نالوں سے دور رکھنے کی ضرورت ہے ۔اگر تفریحی کے لئے رخ کرنا بھی پڑے ،تو کرتبازی کی بجائے احتیاط برتیں اور اپنے اپنوں کا خاص خیال رکھیں ۔انتظامیہ کا بھی رول اہم بنتا ہے ۔اب سخت قوانین کیساتھ ساتھ بعض پابندیوں کی ضرورت ہے اور جھیل ڈل کیساتھ ساتھ دیگر آبی ذخائر میں جانے سے قبل ”سیفٹی جیکٹس “ کو لازمی قرار دیا جانا چاہئے ۔ایسے مقامات پر سخت گشت کرنے کی ضرورت ہے ،جہاں لوگ ڈبکیاں لگاتے ہیں ،تاکہ انسانی جانوں کے اتلاف کو قبل ازوقت بچایا جاسکے ۔علاوہ ازیں بعض انتباہی تختیاں اور بورڈ بھی چسپیاں کرنے کی ضرورت ہے ،جہاں ڈوبنے کے لئے زیادہ خطرات لاحق رہتے ہیں ۔تاکہ ایڈوینچر بھی ہو اور زندگیاں بھی محفوظ رہ سکیں ۔

 

 

Popular Categories

spot_imgspot_img