بشیر احمد وانی :نوجوان صوفی شاعر ،جنکی صوفیانہ شاعری میں زعفران کی مہک

بشیر احمد وانی :نوجوان صوفی شاعر ،جنکی صوفیانہ شاعری میں زعفران کی مہک

شوکت ساحل

سرینگر جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے زعفرانی قصبہ پانپور سے تعلق رکھنے والے بشیر احمد وانی نوجوان صوفی شاعر ہیں ،جن کی صوفیانہ شاعری میں زعفران کی ہی مہک کا احساس ہوتا ہے ۔ بشیر احمد وانی نے 13برس کے لڑکپن (عالم طفلی)میں ہی روحانیت اور صوفیت کا لباس زیب تن کرنے کافیصلہ لیا ۔

ایشین میل ملٹی میڈیا کے ہفتہ وار پروگرام ’بزم ِ عرفان ‘میں وادی کے ناموربراڈ کاسٹر عبد الا حد فرہاد سے گفتگو کے دوران بشیر احمد وانی نے صوفیت کی راہ اختیار کرنے کا خلاصہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ وہ بچپن سے ہی صوفیت کی تعلیم سے متاثر تھے ۔

ان کا کہناتھا کہ گھریلو ذمہ داریوں کے بوجھ کی وجہ سے اُنہیں مروجہ تعلیم کا دامن ساتویں جماعت میں ہی چھوڑنا پڑا ۔تاہم صوفیت کی تعلیم باضابط طور پر حاصل کرنے کے لئے راہ ِ روحانیت اختیار کی ۔

بشیر احمد وانی کے مطابق اُنکے قریبی رشتہ کے یہاں ایک صوفی بزرگ مﺅت عبد الرحیم ڈار کا آنا جانا رہتا تھا اور اُنہوں نے اُنکی ہی صحبت میں رہنے کا فیصلہ لیا ۔اپنے رہبر کے دیئے ہوئے سبق کو یاد کرتے ہوئے بشیر احمد وانی نے کہا ’ میرے رہبرنے مجھ سے کہا کہ صوفیت ایک ایسا مہک دارباغ ہے ،جسکی جتنی آبیاری کی جائے یہ باغ اتناہی پھلے پھولے گا اور تاقیامت آباد رہے گا،جب سے لیکر آج تک میں اس باغ کی آبیاری کرنے کی مسلسل کوشش کررہا ہوں ‘۔

بشیر احمد وانی جن کا پیشہ ’لکڑی کی تجارت ‘ ہے،جو انہوں نے سات ہزار روپے سے شروع کی ہے ،کہتے ہیں کہ صوفی شاعری ہر ایک کے بس کی بات نہیں ،جس طرح مروجہ تعلیم حاصل کرنے کے لئے مدرسہ میں داخلہ لینا پڑتا ہے ،ٹھیک اُسی طرح اس کے لئے بھی رہبر اور استاد کی ضرورت ہوتی ہے ،کوئی بھی شخص رہبر یا استاد کی راہنمائی کے بغیر منزل کو نہیں پا سکتا ہے اور ناہی کامیابی سے ہم آہنگ ہوگا ۔

وہ کہتے ہیں اُنکے والد مرحوم محمد منور وانی بھی ہے صوفیت سے وابستہ تھے اور پورے گاﺅں کو اُنہوں نے ہی قرآن کی تعلیم سے منور کیا ہے ۔تاہم 14برس تک بستر ِ علالت میں رہنے کی وجہ سے وہ اس مشن کو آگے نہیں بڑھا سکے ۔بشیر احمد وانی مزید کہتے ہیں کہ شعر کہنے یا قلمبند کرنے کے لئے کوئی وقت متعین نہیں ہوتا ،یہ ایک بھاری وزن کی مانند ہوتا ہے ،جس کا وزن قلمبند کرنے سے ہی کم ہوتا ہے۔

بشیر احمد وانی افسوس کے ساتھ کہتے ہیں کہ موجودہ نوجوان نسل کا صوفی شاعری یاصوفیت کے تئیں ذوق وشوق ناکے برابر ہی پایا جاتا ہے ،وہ اس بوجھ یا مشن کو آگے بڑھانے کے لئے تیار نہیں ،لیکن کشمیر کی نوجوان نسل کو اس جانب متوجہ کرنے کے لئے بزرگوں کو نگاہِ عنایت کرنی ہوگی ۔ سنہ 2018میںبشیر احمد وانی کا پہلا شاعری مجموعہ ”آش پرگاش “ بھی منظر عام پر آچکا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.