بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
8.7 C
Srinagar

والدین کی ذمہ داری اور فرائض

بچوں کی تعلیم وتربیت میں والدین پر ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے اور بعض فرائض بھی ہیں ۔تعلیم کے نور سے بچوں کو منور کرنا اور اچھی خوراک دینا اور اچھے ملبوسات زیب تن کرانا والدین خاص طور پر والد کی ذمہ داری ہے ۔بچوں کے حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانا بھی والدین کی ذمہ داری ہے ۔تاہم بعض اوقات والدین ذمہ داری کے بوجھ کو اس قدر بھاری کردیتے ہیں کہ وہ بچوں کے تئیں اپنے فرائض کو ہی بھول جاتے ہیں ۔والدین بعض اوقات ذمہ داری کے احساس میں حدود کو ہی پار کرجاتے ہیں اور بچوں کے لئے عیش وعشرت کا وہ سارا سامان مہیا رکھتے ہیں ،جو اُن کے بچوں کے لئے فائدہ مند کم ،نقصان دہ ثابت ہوتا ہے ۔

جبکہ فرائض کی انجام دہی میں والدین کاہلی اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں ،جس کے نتیجہ میں بچوں کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔صاحب ِ علم کہتے ہیں کہ اولاد کے حقوق والدین کے فرائض ہوتے ہیں، جو وہ بخوبی سرانجام دیتے ہیں۔ مگر کچھ معاملات میں بچے والدین کے اور والدین بچوں کے حقوق و فرائض میں غفلت برتتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ معاشرے میں تضاد ، فساد اور بدامنی جنم لیتی ہے۔اولاد کا پہلا حق ان کی اچھی پرورش اور تعلیم و تربیت ہے۔ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اسے دنیا و مافیا کا علم نہیں ہوتا۔ اس معاشرے کا اس پر بڑا اثر پڑتا ہے۔ اس لئے والدین کو چائیے اس کی اچھی تربیت کریں۔والد چونکہ اپنے بچوں کے لئے کماتا ہے، اس لئے وہ گھر سے باہر ہوتا ہے۔ چناچہ یہ ذمہ داری ماں کی ہے کہ اپنے بچوں کی اچھی تربیت کرے کیوں کہ ماں کی گود اس کے بچے کی پہلی درس گاہ تصور کی جاتی ہے۔ والد، اپنے بچوں کے لیے کما کے لاتا ہے۔

خود دن بھر بھوکا رہ کر اولاد کے لئے شام کو گھر کھانا لاتا ہے۔ اپنی اولاد کے لئے وقت بھی نکالنا والد کے فرائض میں شامل ہے۔ایسا نہیں کہ والد کمانے اور بچوں کی خواہشات کو پورا کرنے کو ہی اپنی ذمہ داری یا فرائض تصور نہ کرے ۔والد کو کسی بھی صورت میں اپنی اولاد کے لئے وقت نکالنا ہی ہوگا اور اپنے بچوں کے سر پر دست ِ شفقت رکھنے کیساتھ ساتھ رفیق بن کر اُن کی تربیت صحیح راہ کرائیں ۔بچوں کو گھر کی چار دیواری کے اندر ہی بچوں کی صحیح تربیت ممکن نہیں بلکہ بچوں کو گھر سے باہر زمانے صحیح تصویر سے روشنا س کرانا والدین کا فرض ہے ۔

ایسا کرنے سے بچوں کے اندر اعتماد پیدا ہوگا او وہ مستقبل میں کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لئے قبل از وقت ہی خود کوتیار کر پائیں گے ۔تعلیمی اداروں میں اساتذہ والدین کا رول ادا کرکے بچوں کو تعلیم کے منور سے کرتے ہیں لیکن وہ والدین کے فرائض انجام نہیں دے سکتے ہیں ،کیوں کہ والدین کو اپنے بچوں کے تئیں فرائض خود ہی ادا کرنے ہوں گے ۔ والدین کو چائیے کہ وہ اپنے بچوں کے لئے دینی اور دنیاوی تعلیم (دونوں )کا اہتمام کریں۔ دینی تعلیم بہتر ہے گھر میں دی جائے کیونکہ اس کے بے شمار فوائد ہیں۔ بعض والدین اپنے بچوں پر بے جا سختی کرتے ہیں اور ان کو معمولی بات پر بھی سخت سزا یا شدید ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہیں جس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ بچوں کے تمام جذبات و احساسات مرجاتے ہیں۔ ان کی صلاحیتیں دم توڑ جاتی ہیں اور وہ گھر کو جیل خانہ تصور کرنے لگ جاتے ہیں۔اس سے قبل ہمارے بچے اپنے گھروں کو قید خانہ تصور کریں ،والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کیساتھ ساتھ فرائض کی انجام دہی کو یقینی بنائیں ۔وقت کا تقاضا ہے کہ ہم احساسِ ذمہ داری میں حدود کو عبور نہ کریں بلکہ فرائض پر زیادہ توجہ مرکوز کریں ،تاکہ ہمارے بچے سماج کے لئے مشعل ِ راہ پر بنیں ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img