دنیا بھر کیساتھ جموں وکشمیر میں بھی سڑتک حادثات کی وجہ سے ہونے والی اموات نے انتہائی تشویشناک رُ خ اختیار کیا ہے ۔موسمی خبر کی طرح اب سڑک حاثات اور ان میں ہونے والی اموات سے متعلق خبریں روزانہ کی بنیاد آرہی ہیں ۔اگر چہ ٹریفک قوانین وضوابط موجود ہیں ،لیکن اس کے باوجود رفتار کا قہر جاری ہے اور ہر سڑک خواہ وہ شہر میں ہو ،قصبوں ہو یا پھر دیہات میں موت کارقص دیکھنے کو ملتا ہے ۔سرکاری اعداد وشمار مطابق جموں کشمیر میں گزشتہ 12 برسوں میں پیش آئے سڑک حادثات میں 12 ہزار سے زائد افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں،جن میں سے نہ جانے کتنے عمر بھر کے لئے اپائج ہوئے ۔ جموں کشمیر ٹریفک پولیس کے ایک رپوٹ کے مطابق سنہ2010 سے 2022کے درمیان76ہزار942 سڑک حادثات پیش آئے ہیں، ان حادثات میں12ہزار429 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ایک لاکھ ،4ہزار983افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ٹریفک پولیس کے مطابق ان12 سالوں میں جموں کشمیر میں روزانہ34 افراد ہلاک اور291 زخمی ہوئے ہیں۔سڑک حادثات میں لوگوں کی اموات کے متعدد وجوہات ہیں جن میں تیز رفتاری، گاڑی چلانے کے دوران موبائل فون کا استعمال، نشے کی حالت میں گاڑی چلانا، سڑک لین میں بدنظمی کرنا، حفاظتی آلات جیسے ہیلمٹ یا سیٹ بیلٹ کا استعمال نہ کرنا شامل ہے۔
جموں کشمیر کے ہر ضلع میں سڑک حادثات پیش آئے ہیں تاہم راجوری، پونچھ، ڈوڈہ اور کشتواڑ میں یہ حادثات کافی خوفناک ہوتے ہیں۔ ان علاقوں میں زیادہ تر مسافر گاڑیاں حادثات کا شکار ہوتی ہیں جن میں درجنوں افراد کی موت ہوتی ہے۔دشوارترین پہاڑیس سلے کو چیر تی ہوئی سرینگر۔ جموں شاہراہ پر بھی سڑک حادثات ہوتے ہیں جن میں گاڑیاں سڑک سے گہری کھائیوں میں گر جاتی ہیں ،اب سفری سہولیات میں آسانی کے لئے ٹنلیں تعمیر کی گئیں لیکن بدقمستی سے ان کے اندر میں موت کے خوفناک حادثات رونما ہورہے ہیں۔ اعداد وشمار کے مطابق سنہ 2010میں6120 سڑک حادثات میں 1073افراد کی موت ہوئی اور8655 زخمی ہوئے۔سنہ2011میں6644 حادثات میں 1121 افراد کی موت ہوئی اور9944 زخمی ہوئے۔سنہ2012 میں 6709 سڑک حادثات میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر1165 ہو گئی جبکہ 9755 افراد زخمی ہوئے۔سنہ2013 میں 6469 حادثات میں 990 افراد کی موت ہوئی اور8681 زخمی ہوئے۔سنہ2014 میں5861 حادثات میں992 افراد جاں بحق اور 8043زخمی ہوئے۔
سنہ2015 میں 5876 حادثات میں917 افراد کی موت ہوئی اور8172 زخمی ہوئے۔سنہ2016 میں 5501حادثات میں 958 کی موت ہوئی اور7677 زخمی ہوگئے۔سنہ 2017 میں 5624 حادثات میں926 موت ہوئی اور7419زخمی ہوئے۔سنہ2018 میں 5978 حادثات میں 984 افراد ہلاک اور7845 زخمی ہوئے۔سنہ2019 میں 5796 حادثات میں کل996 افراد ہلاک،7532 زخمی ہوئے۔سنہ2020 اور2021 میں کووڈ لاک ڈاون میں حادثات کم ریکارڈ ہوئے کیوں ان دو برسوں میں زندگی قریبا مفلوج تھی۔ ان دو سالوں میں728 اور774 افراد ہلاک ہوئے۔ سنہ2020 کے میں 4860 حادثات ہوئے جن میں 5894 افراد زخمی ہوئے۔سنہ2021 کے دوران6972 افراد 5452 زخمی ہوئے۔سنہ2022 میں 6092 حادثات میں805 کی اموات ہوئی جبکہ8372 افراد زخمی ہوئے۔یہ اعداد وشمار آپ کے سامنے رکھنے کا واحد مقصد یہ ہے کہ آپ توجہ فرمائیں کہ ٹریفک قوانین پر عمل کرنے کیساتھ تیز رفتاری سے بچیں تاکہ سڑک حاثات میں ہونے والی اموات کے بے قابو قہر پر قابو پایا جسکے ۔
اس کے لئے ضروری ہے کہ نوجوان رفتار کیساتھ گاڑی نہ چلائیں ،گاڑی کو ہوائی جہاز نہ سمجھیں ،احتیاط کریں ،زندگی کو خوشی کیساتھ جیئیں نہ موت کو گلے لگاکر اپنے اپنوں کو عمر بھر زخم دیں ۔حکام کو بھی ذمہ داری نبھانے کے لئے کچھ سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے ،راستے بند کرنے سے ٹریفک حاثات یا ٹریفک بد نظمی پر قابو نہیں پایا جاسکتا ہے بلکہ شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور شعور محض چالان کاٹنے سے نہیں پیدا نہیں ہوگا ۔ہم نے اس سے قبل بھی یہ مشورہ دیا تھا کہ تعلیمی اداروں میں ٹریفک حادثات ،اموات اور اسے جڑے سنگین نوعیت کے معاملات شرکاءکے سامنے رکھیں اور اُنہیں بتائیں کہ آپ کی ایک غلطی نہ صرف آپ کی بلکہ دوسرے کے لئے جان لیواءثابت ہوسکتی ہے ۔یہ عمل تو شروع کیا گیا تھااور اس کی خوب پذیرائی بھی ہورہی تھی،لیکن نہ جانے کیوں مشن کو ادھورا چھوڑا گیا؟ ۔یہ طویل ترین مشن ہے جس کو عزم واستقلال کیساتھ جاری رکھنے کی بے حد ضرورت ہے ،کامیاب ضرورملے گی ۔





