رفتار دھیمی ،کاروبار متاثر

رفتار دھیمی ،کاروبار متاثر

جموں وکشمیر کے گرمائی صدر مقام سرینگر کو سمارٹ سٹی میں تبدیل کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر تعمیراتی کام جاری ہیں ۔لیفٹیننٹ گور نر منوج سنہا نے اب تک کئی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور کئی ایسے پروجیکٹ ہیں جن کا سنگ بنیاد پر رکھا گیا ۔شہر سرینگر کی تصویر بدلنے کے دعوے اور وعدے کئے جارہے ہیں ،تصویر کتنی بدل چکی ہے ،اس پر خلاصہ کرنے کی ضرورت نہیں ،کیوں کہ انتظامیہ کیساتھ ساتھ عام لوگ تبدیلی سے بخوبی واقف ہیں ۔انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے تعمیر وترقی کے آثار تو نظر آتے ہیں ،لیکن خامیوں اور کوتائیوں کو شدت کیساتھ محسوس بھی کیا جارہا ہے ۔

جی ۔20اجلاس سے قبل شہر سرینگر میں سمارٹ سٹی منصوبے کے تحت شروع کئے گئے تعمیراتی کام زور وں پر جاری تھے ۔حکام کے مطابق سمارٹ سٹی کے 66پروجیکٹ مکمل ہوچکے ہیں اور71پروجیکٹ زیر تعمیر ہیں جبکہ پروجیکٹوں کی کل تعداد 137ہے ۔ان میں سے کتنے پروجیکٹ مستقبل میں مکمل کئے جائیں گے ،اس حوالے سے فی الوقت کوئی ’اپ ڈیٹ ‘ یعنی پیش رفت نہیں ہے ۔جی۔20اجلاس سے قبل شہر سرینگرکے قلب اور تجارتی مرکز لالچوک کو کھود کھود کر دوبارہ دریافت یا تحقیق کرنے کا عمل شروع ہوا ،جو ہنوز جاری ہے ۔

کھودنے کے عمل کیساتھ ہی تجارتی مرکز لالچوک میں پبلک ٹرانسپورٹ کے داخلے کو ممنوع قرار دیا ۔ان اقدامات سے اگر لالچوک کی اہمیت وافادیت مزید دوبالا ہوگی ،تو تکلیف کو برداشت کیا جاسکتا ہے ۔اس پر کسی کوکوئی بھی اعتراض یا شکایت نہیں۔انسانی تکلیف کو کسی حد تک تو برداشت کیا جاسکتاہے لیکن مسافر گاڑیوں کو لالچوک میں داخل نہ ہونے کی اجازت سے روزانہ کی بنیاد پر دکانداروں اور تاجروں کو جس نقصان سے گزر نا پڑتا ہے ،اس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا ہے ۔لالچوک اس وقت الگ ہی منظر بیان کررہا ہے ،ایسا لگتا ہے کہ لالچوک میں آثار قدیمہ کے کھنڈرات ہیں ،جو زیر زمین کہیں گم تھے ۔دکانداروں ،تاجروں کیساتھ ساتھ چھاپڑی فراموشوں کا ماننا ہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے وہ روزگار کے حوالے سے کافی پریشان ہیں ،کیوں کہ پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے سبب لوگ تجارتی مرکز لالچوک کی جانب رخ نہیں کررہے ہیں ،جسکی وجہ سے اُن کا کاروبار متاثر ہورہا ہے اور اُنہیں شدید خسارے کا سامن اہے ۔عید الفطر کے دوران کاروبار ی سرگرمیان مایوس کن رہیں جبکہ اب عید الضحیٰ کی آمد آمد صورت ِ حال جوں کی توں ہے ۔

جی ۔20اجلاس سے قبل شہر سرینگر، خاص طور پر لالچوک اور اس کے گرد نواح میں جس رفتار سے تعمیراتی کام جاری تھے ،ایسا لگتا تھا کہ ماہ ِ مئی میںشہر تعمیر وترقی کا نیا منظر نامہ بیان کر ے گا ۔لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایسا کچھ بھی نظر نہیں آرہا ہے ۔تعمیراتی کاموں کی رفتار دھیمی پڑنے سے جہاں زیر تعمیر پروجیکٹوں کی تکمیل میں تاخیر ہورہی ہے ،وہیں کاروبار متاثر ہونے سے ایک نیا مسئلہ پیدا ہورہا ہے ۔

تعمیراتی کام پر بریک تو لگ گئے ہیں ،اس کیساتھ ساتھ کاروبار ی سرگرمیاں بھی ماند پڑ گئی ہیں ۔دلکش اور دلفریب اسٹریٹ لائٹس سے پیٹ کی آگ نہیں بجھے گی ،اس کے لئے جیب میں رقم اور رسوئی گھرمیں دال ۔چاﺅل لازمی ہے ۔تعمیراتی منصوبوںکی عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے ضروری ہے اسٹیک ہولڈرس کو اعتماد میں لیا جائے ،تاکہ کسی کا کاروبار متاثر نہ ہو ۔اگر تعمیراتی کام مرحلہ وار بنیادوں پر ہاتھ میںلئے جاتے ،تو پروجیکٹ وقت مقرر پر پائے تکمیل کو پہنچتے اور کاروبار بھی متاثر نہیں ہوتا ۔لالچوک کو پبلک ٹرانسپورٹ سے محروم رکھنا ،دانشمندی نے بلکہ مسائل کو جنم دینے کے مترادف ہے ۔

زمینی سطح پر ہم نے جو دیکھا اور محسوس کیا اور اس کو انتظامیہ کی نوٹس میں لانا ہمارا فرض ہے ۔اب انتظامیہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ شہر کی تصویر اور تعمیر وترقی کے منظر نامے کو تبدیل کرے ،لیکن یہ بھی خیال رکھا جائے کسی غریب کا کاروبار متاثرنہ ہو ۔کیوں کہ انسانی تکلیف برداشت کی جاسکتی ہے ،لیکن نا قابل تلافی نقصان کی کسی بھی طرح بھر پائی نہیںہوگی ۔سوچیں اور غور وفکر کریں ،کہ ہم کیا کہہ رہے ہیں اور کیا کہنا چاہتے ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.