جموں وکشمیر میں گزشتہ کئی برسوں سے تعمیر وترقی کی رفتار بلا شبہ تیز تر دیکھنے کو مل رہی ہے ۔تاریخ ساز پروجیکٹوں کا افتتاح کیا جارہا ہے اور مستقبل کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا جارہا ہے ۔جموں وکشمیر کے دونوں صوبوں ( کشمیر اور جموں) میں یکساں تعمیر وترقی کے لئے منصوبے عملا ئے جارہے ہیں اور اس حوالے سے نئی تاریخ رقم کی جارہی ہے ۔جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گور نر منوج سنہا بھی یہ اعلان کرچکے ہیں کہ اُن کا بنیادی مقصد اور اولین ترجیح جموں وکشمیر کی تعمیر وترقی میں ایک نیا باب کو رقم کرنا ہے ۔بارہمولہ میں کئی پروجیکٹوں کے افتتاح اور سنگ بنیاد پر وزیر اعظم نریندر مودی بھی خوش نظر آرہے ہیں ،اس لئے انہوں نے جموں وکشمیر کی انتظامیہ کی سراہنا کی اور مبارکباد ۔مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ دفعہ 370تنسیخ کے بعد جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوچکا ہے اور ترقی کا آفتاب طلوع ہوا ہے ،جس کی کرنیں جموں وکشمیر کے کونے کونے کو جگمگا رہی ہے۔
کھیل سرگرمیوں کے لئے بنیادی ڈھانچے کو وسعت دی جارہی ہے ،نئے انڈور اور آﺅٹ ڈور اسٹیڈیم ہر ضلعے میں تعمیر کئے جارہے ہیں ۔نوجوانوں کے لئے ہر کھیل میں اپنی صلاحیتیں دکھا نے کے لئے بنیادی ڈھانچے کی قومی اور بین الاقوامی سطح کی سہولیت فراہم کی جارہی ہے ۔شعبہ تعلیم میں بھی اس طرح کے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ طلبہ کو معیاری اور جدید تعلیم سے آراستہ ہونے موقع فراہم ہو ۔صحت کے شعبے کو ”کوما “ سے باہر نکالنے کے لئے سرجری کی جارہی ہے ۔
باغبانی ،پھولبانی اور زراعت پر توجہ مرکوز کرکے کسانوں،کاشتکاروں اور باغ مالکان کی خوشحالی اور ذرائع آمدن میں اضافہ کرنے کے لئے بھی سرکاری سطح پر کار ہائے نمایاں انجام دئے جارہے ہیں۔ یہ سرکاری کی تعریف نہیں ! بلکہ سرکار کی جانب سے اٹھائے گئے ثمر آور اقدامات ہیں ،جن کی حوصلہ افزائی اور سراہنا بنتی ہے ۔
تاہم عوامی حامل کے مسائل کو انتظامیہ کی نوٹس میں لانا اور خامیوں وکوتائیوں کی نشاندہی کرنا ہمارا پیشہ ورانہ فرض ہے ،پھر کوئی ہماری تجویز لے یا نہیں ،ہمارا کام روشن چراغوں میں تیل ڈالنا ہے ،تاکہ روشنی ہر طرف بکھر ے جائے اور اندھیرے مٹ جائےں ۔ جموں وکشمیر کے دونوں صوبوں کے (گرمائی وسرمائی صدر مقامات )کو سمارٹ سٹی بنانے کے لئے منصوبے عملا ئے جارہے ہیں ۔سیکڑوں منصوبے مکمل کئے گئے اور دعویٰ کیا جارہا ہے سرینگر اور جموں شہر سمارٹ سٹی میں تبدیل ہورہے ہیں ۔فٹ پاتھ ،ریور فرنٹ ،پیدل گزر گاہیں ،تفریح کے لئے نئے مقام ،سائیکل ٹریک ،جدید ترین اسٹریٹ لائٹس نصب کرنا ،یہ شاید سمارٹ سٹی منصوبے ہوں ،لیکن سوال یہ ہے کہ ان منصوبوں کی عمر کتنی ہے ؟
۔ہم نے جواب تلاش کرنے کی کوشش کی ،تو کسی حد تک مایوسی ہوئی ۔یہ ہم نہیں بلکہ منصوبے عملانے والے حکام آن ریکارڈ کہہ رہے کہ منصوبوں کی مدت 20برس ہے ۔پانچ برس قبل یہ منصوبے شروع کئے گئے ،ابھی بھی پائیہ تکمیل کو نہیں پہنچنے اور زیر تعمیر ہی ہیں،پانچ برس کا وقت گزر چکا ہے ،باقی پندرہ برس میں یہ پروجیکٹ آہستہ آہستہ پائیہ تکمیل کو پہنچ جائیں گے،یہی امید ہے ۔تاہم سوال اپنی جگہ برابر قائم ہے ۔
20برس بعد پھر کیا ؟یعنی ہمیں سمارٹ سٹی کا نیا خاکہ کھینچنا پڑے گا ؟زرکثیر خرچ کرنے کے بعد اگر چند ہی برسوں میں یہ منصوبے بدلنے پڑیں ،تو فائدہ کیا ہوگا ؟۔ضروری ہے کہ کم سے کم نصب صدی کے لئے یہ منصوبے ترتیب دئے جاتے ہیں ،تودونوں شہروں کی آبادی مستفید ہوتی ۔منصوبے کی ناک ۔کان اور ٹانگیں پکڑنے سے ترقی کی رفتار تیز تر نہیں کہلائی جاسکتی بلکہ اس کو وقتی انتظام سمجھا جائے گا ،لہٰذا دو ر اندیشی کا مظاہرہ کرکے ایسے منصوبے ترتیب دئے جائیں ،جن کی مدت کم سے کم نصب صدی ہو ۔اسی طرح گزشتہ روز ایک آرڈر جاری ہوا محکمہ خوراک ،شہری رسدات ،امور صارفین وعوامی تقسیم کاری جس کے تحت جموں وکشمیر مٹن (لائسنس وکنٹرول ) آرڈر1973کی روشنی میں جاری کردہ ایس آر او646کو منسوخ کردیا گیا ۔گوشت کی قیمت کے لئے اگر سرکاری محکمہ تشکیل نہ دیا جائے ،تو وہ قیمتیں کون طے کرے گا؟ ۔کیا قصابوں اور کوٹھداوں کو کھلا چھوڑ دیا جائے اور اُنہیں من مانی قیمتیں مقرر کرنے کے لئے آزاد چھوڑ دیا جائے ۔جوابدہ بنانے کے لئے سرکارکی نگرانی ضروری ہے ،جیسے کہ قانون کی پاسداری اور قوانین وضوابط پر عمل پیرا ہونے کے لئے قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں ۔اگر سرکار ایسے کسی کو بھی کھلا میدان چھوڑے گی ،تو جنگل راج قائم ہوجائے گا ۔ باقی مرضی آپ کی ،آپ تو صاحب اقتدار ہیں۔