منظور احمد خان (دمدار ):صوفی سلسلے کے ایک شاعر اور سماجی کارکن

منظور احمد خان (دمدار ):صوفی سلسلے کے ایک شاعر اور سماجی کارکن

شوکت ساحل

سرینگر شہر خاص کے خانیار علاقے سے تعلق رکھنے والے منظور احمد خان المعروف منظور احمددمدار ایک صوفی شاعر اور سماجی کارکن ہیں ۔منظور احمد دمدار نے والد محروم کی جانب سے ماہانہ بنیادوں پر منعقد ہونے والی صوفی محفل سماع سے متاثر ہو کر صوفی شاعری کا دامن تھام لیا ۔

منظور احمد خان نے ابتدائی تعلیم سرکاری اسکول جسے عرف ِ عام میں جبری اسکول کہا جاتا تھا ، سے حاصل کی اور چھتہ بل ہائی اسکول سے میٹر ک پاس کیا اور آئی ٹی آئی سرینگر سے پیشہ ورانہ کورس بھی کیا جسکی بدولت وہ محکمہ طبی تعلیم میں ’کاپینٹر ‘(ترکھان) کی ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب رہے ۔

محکمہ طبی تعلیم میں1976سے لیکرسنہ2011تک39برس تک اپنی خدمات انجام دینے کے باوجود منظور احمد دمدار صوفی روحانیت سے خود کو الگ نہیں کرسکے ۔58برس کی عمر میں ملازمت سے ریٹائر ہوچکے ،منظور احمد دمدار نے ایشین میل ملٹی میڈیا کے ہفتہ وار پروگرام ”بزم ِ عرفان “ میں معروف براڈ کاسٹر عبدالاحد فرہاد کیساتھ خصوصی گفتگو کی ۔

خصوصی گفتگو کے دوران منظور احمد دمدار نے کہا ’ میرے والد صاحب مہینے میں ایک یا دو مرتبہ صوفی محفل ِ سماع کا اہتمام کرتے تھے ،جن میں وادی کشمیر کے معروف صوفی فنکار حصہ لیتے تھے اور صوفیانہ کلام گایا کرتے تھے ،میں ان محافل سے کافی متاثر ہوا اور والد صاحب کی حیات کے دوران ہی صوفی سلسلے کیساتھ جڑ گیا ‘۔

ان کا کہناتھا کہ ملازمت کے باوجود وہ زیادہ تر وقت صوفیوں بزرگوں کی صحبت میں گزارتے تھے اور یہی پر اُنہیں شعر وشاعری کے گر سیکھنے کا موقع ملا اور راہنمائی بھی ہوئی ۔ایک سوال جواب میں انہوں نے کہا کہ اُن کے والد پیشے سے گلکار یعنی کنسٹرکشن سے وابستہ تھے اور وہ ( منظور احمد دمدار )بھی ترکھان بن گئے ،آئی ٹی آئی کی تربیت حاصل کی ،جسکی وجہ سے اُنہیں محکمہ طبی تعلیم میں ملازمت کرنے کا موقع بھی ملا ۔

ایک اور سوال کے جواب میں منظور احمد دمدار نے کہا کہ وہ شاعری کرتے تھے ،لیکن اپنا کلام پوشیدہ رکھتے تھے ۔ایک دن اُن کی ملاقات کشمیری ادیب مظفر حسین کاشیانی سے ہوئی ،جنہوں نے اُن کی راہنمائی کی اور صوفی شاعری سے متعلق مزید راہنمائی حاصل کرنے کے لئے چرار شریف بڈگام سے تعلق رکھنے والے صوفی شاعر وادیب غلام احمد دلبر کی صحبت میں بھیج دیا ۔

ان کا کہناتھا ’ غلام احمد دلبر نے اُنہیں شاعری کا سلیقہ دیا جبکہ معروف براڈ کاسٹر ،ادیب ،شاعر وقلمکار عبد الا حد فرہاد نے بھی اُن کی راہنما ئی کی ،جسکی وجہ سے اُن کے متعدد شاعری مجموعے منظر ِ عام پر آئے ۔تاہم غلام احمد دمدار نے خواجہ عبدالعزیز خان جو پیشے سے دستکار تھے ،کو اپنا صوفی راہنما قرار دیا ،جن کی صحبت میں وہ سنہ2005تک رہے اور اُن کی وفات کیساتھ ہی یہ روحانی رابطہ منقطع ہوگیا ۔

منظور احمد دمدار کے شاعری مجموعے میں ”ندائے اسرار ، اشعار ثمر بار اورمتاع ِ اسرار قابل ذکر ہے ۔ تاہم منظور احمد دمدار آج بھی صوفی سلسلے کیساتھ جڑے ہوئے ہیں اور شعر وشاعری سے محبت آج بھی ہے ۔وہ مختلف صوفی مشاعروں اور محافل میںنظر آتے ہیں ،جہاں وہ اپنا صوفیانہ کلام پیش کرکے خوب داد حاصل کرتے ہیں ۔تاہم منظور احمد دمدار بھی اُن کشمیری صوفی شعرا ءمیں شامل ہیں ،جنہیں بہت کم لوگ جانتے ہیں جبکہ بہت سے ایسے شعرا ءحضرات ہیں ،جو سرکار کی حوصلہ افزائی سے بھی کوسوں دور ہیں ۔ البتہ ایشین میل ملٹی میڈیا کی تحقیقی ٹیم اُن تک پہنچنے کی مسلسل کوشش اور جدوجہد کررہی ہے ،جس میں اداے کے مدیر اعلیٰ رشید راہل اور معروف براڈ کاسٹر عبد الاحد فرہاد کلیدی اور نا قابل ِ فراموش رول ادا کررہے ہیں ۔

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.