شوکت ساحل
سرینگر::جموں و کشمیر پولیس نے منگل کو میرواعظ کشمیر مولوی محمد فاروق کے قتل معمہ میں ایک اہم پیش رفت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے، موصوف کو21 مئی1990 کو اس کی نگین رہائش گاہ پر قتل کیا گیا تھا اور اس قتل میں ملوث2 حزب عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے جو تین دہائیوں سے گرفتاری سے بچنے کے لئے فرار تھے۔پولیس نے بتایا کہ گرفتار عسکریت پسندوں میں وہ شخص بھی شامل ہے، جس نے میرواعظ کشمیر کے’ بیڈ روم‘ میں گھس کر ان پر فائرنگ کی تھی۔
پولیس کنٹرول روم (پی سی آر) سرینگر میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے کے دوران اسپیشل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (سی آئی ڈی) آر آر سوین نے کہا کہ 21 مئی 1990 کو ایف آئی آر61/1990 کے تحت تھانہ نگین سرینگرمیں میر واعظ کشمیر مولوی محمد فاروق کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ کیس کو مرکزی تفتیشی ایجنسی( سی بی آئی) کو منتقل کر دیا گیا۔ ان کا کہناتھا کہ سی بی آئی نے ایک ملزم کو ٹاڈا عدالت میں گرفتار کرنے کے بعد اس کے خلاف چارج شیٹ پیش کی تھی جس کے بعد عدالت نے اسے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
اسپیشل ڈی جی سی آئی ڈی نے کہا کہ جموں وکشمیر پولیس کی اسٹیٹ انوسٹیگیشن ایجنسی (ایس آئی اے ) کی جانب سے کی گئی کیس کی تحقیقات سے معلوم ہواہے کہ حزب کمانڈر عبداللہ بنگرو نے میرواعظ کشمیرکو قتل کرنے کی سازش رچی تھی۔ان کا کہناتھا کہبنگرو اور اس کا ساتھی (دونوں حزب کمانڈر) جھڑپوں میں مارے گئے جبکہ ایک ملزم کوعمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان کا کہناتھا کہ مزید دو ملزمان جاویدبٹ اور ظہور احمد بٹ، دونوں سری نگر کے رہنے والے ہیں، کواسٹیٹ انوسٹیگیشن ایجنسی (ایس آئی اے) نے گرفتار کیا۔انہوں نے کہا ’ دونوںگرفتاری سے بچنے کے لئے مفرورتھے کیونکہ وہ ان برسوں میں پاکستان اور نیپال میں چھپے ہوئے تھے۔ دونوں کو گرفتار کر کے اشتہاری مجرم کے طور پر مرکزی تفتیشی ایجنسی( سی بی آئی( کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘
اسپیشل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (سی آئی ڈی) آر آر سوین نے کہا کہ حزب کے دو گرفتار عسکریت پسندوں میں سے ایک ظہور احمد بٹ تھا ،جس نے میر واعظ کے ’بیڈ روم ‘میں گھس کر ان پر گولی چلا ئی تھی۔ اسپیشل ڈی جی نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ دونوں کو کہاں سے گرفتار کیا گیا ہے۔





