بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
12.9 C
Srinagar

دشمن کو موقعہ نہ دیا جائے

جموں کشمیر میں جی۔ 20کانفرنس آئندہ ہفتے سے شروع ہونے جاری ہے اور اس سلسلے میں سرینگر سے دہلی تک تمام سرکاری افسران اور اہلکار شدو مد سے تیاریوں میں مصروف ہیں اور ہر جانب چہل پہل دیکھنے کو مل رہی ہے۔گزشتہ سات دہائیوں میں اس طرح کی پہلی عالمی کانفرنس جموں کشمیر میں منعقد ہو رہی ہے اور اس سے قبل متعدد ہمسایہ ملک اس طرح کی کسی بھی عالمی کانفرنس منعقد کرانے میں روکاوٹیں یہ کہہ کر پیدا کررہے تھے کہ جموں کشمیر دو ممالک کے درمیان ایک حل طلب مسئلہ ہے۔چونکہ پاکستان نے اپنے زیر قبضہ کشمیر اور گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت یہ کہہ کر دینے کا اعلان کیا تھا کہ یہ علاقے پاکستان کے حصے ہیں۔ بہرحال موجودہ مرکزی سرکار نے بھی جموں کشمیر کی عارضی اندرونی خود مختاری یہ کہہ کر ختم کر دی کہ دفعہ370 کی موجودگی جموں کشمیر کی تعمیر و ترقی میں سب سی بڑی رکاوٹ ہے۔

اس دفعہ کے خاتمے کے بعد وادی کے مختلف شعبوں میں ترقی کے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔جموں اور سرینگر شہروں کو سمارٹ سٹی کے دائرے میں لایا گیا ۔اس طرح یہ علاقہ بھی ملک کے دیگر شہروں کی طرح جاذب نظر اور خوبصورت بن رہا ہے۔جہاں تک جی ۔20کانفرنس کا تعلق ہے، اس کے بہانے دنیاکے دو درجن ممالک کے نمائندے یہاں تشریف لا رہے ہیں اور وہ نہ صرف یہاں کی خوبصوتی اور دلکش نظاروں سے متاثر ہوں گے بلکہ یہاں کی تہذیب و تمدن ،ثقافت اور مہمان نوازی سے بھی پوری طرح باخبر ہوں گے۔اس سے قبل ان ممالک کے لوگوں کو یہ کہہ کر اندھیرے میں رکھا گیا تھا کہ یہاں کے لوگ دہشت گردی اور تشدد کے سوا کچھ بھی نہیں جانتے ہیں۔اس کانفرس پر نہ صرف جموں کشمیر کے عوام کی نظریںٹکی ہوئی ہیں بلکہ ا ن ممالک کے سیاستدانوں اور تاجروں کی نظریں بھی مرکوز ہیں، جو واقعی اس جنت کے ٹکڑے میں اپنی دلچسپی رکھتے ہیں۔جب یہ عالمی کانفرنس بہتر ڈھنگ سے کامیاب ہو گی، توکئی بڑے ممالک بھی بھارت کے سامنے یہاں اپنی تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے ہاتھ بڑھائیں گے۔

ان ممالک کو بخوبی معلوم ہے کہ آج تک جس کسی بھی تاجر ،سیاح یا سیاستدان نے کشمیر وادی میں قدم رکھا ہے، ا س کو کبھی بھی کشمیری عوام نے مایوس نہیں کیا اور ناہی کسی قسم کا دھوکہ دیا۔وادی میں ہونے والی جی ۔20 کانفرنس کے بہانے فی الحال وادی میں شہراور قصبوں کوسجایا جارہا ہے سڑکوں، لینوں و ڈرینوں کی تجدید ومرمت کی جارہی ہے جبکہ تزئین وآرائش کا کام بھی جاری ہے، جن سے براہ راست عوام کوفائدہ ملے گا،مگر شہر میں موٹر سائیکلوں پر سوار افراد کو جگہ جگہ روکا جارہا ہے اور اکثر موٹر سائیکلوں کو ضبط کر کے پولیس تھانوں میں رکھا جارہا ہے، اس سلسلے میں اعلیٰ حکام کو گہرائی سے سوچنا چاہیے کہ کہیں سیکیورٹی اور حفاظت کے نام پر اس کانفرنس کو غلط رنگ تو نہیں دیا جارہا ہے اور دشمن کو ایک منصوبے کے تحت پروپگنڈا کرنے کا موقعہ تو نہیں دیا جارہا ہے۔جہاں تک عام لوگوں کا تعلق ہے، وہ امن اور خوشحالی کے ہمیشہ طلبگار رہے ہیں اور وہ یہاں منعقد ہونے والی اس عالمی کانفرنس میں شامل ہونے والے مندوبین اور معزز مہمانوں کے استقبال کے لئے بے تاب ہیں۔لہٰذا انتظامہ کو سنجیدگی کا مظاہر کرنا چاہئے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img