جمعرات, دسمبر ۱۸, ۲۰۲۵
8.1 C
Srinagar

سیر گلشن کرچلے

جہلم کے کنارے راہی جب شہر میں جاری چہل پہل کو دیکھ رہا تھا تو اچانک ا ن لوگوں کی یاد آگئی جو ہماری طرح عیش و عشرت کی زندگی گزارتے تھے اور اپنی دولت ،خوبصورتی اور شخصیت پر ناز کرتے تھے ،لیکن آج درغور ہیں۔اس زندگی پر کسی کا زور نہیں چلتا کہ کب جسم کے اس غبارے سے ہوا نکل جائے ، کسی کو کوئی خبر نہیں۔موت ہر جاندار کے ساتھ دن رات رہتی ہے ،وہ بس حکم کا انتظار کرتا رہتا ہے۔

سب لوگ اس بات کو جانتے بھی ہیں اور مانتے بھی۔۔۔ کہ یہ د نیا فانی ہے لیکن پھر بھی زندگی کے اصول بھول جاتے ہیں اور ایک دوسرے پر ظلم بھی کرتے ہیں اور حرام کا مال بھی وصول کرتے ہیں۔بہت ہی کم لوگ دوستی،رشتہ داری ،محبت ،اخوت اور انسانیت کے اصولوں پر کاربند رہتے ہیں۔غالباً اسی فانی زندگی کو مدنظر رکھ کر شاعر نے کہا ہے،،، (آئے تھے ہم مثل بلبل سیر گلشن کر چلے،لے لو مالی باغ اپنا ہم تو اپنے گھر چلے)۔۔۔لہٰذا اس اصلی گھر کی فکر کرنی چاہئے ،قبل اس کے کہ آپ کے غبارے سے بھی ہوا نکل جائے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img