بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
8.7 C
Srinagar

کشمیر کا بدلتا نوجوان

کشمیر یونیورسٹی میں یوتھ20 مشاورت کا آغاز کرتے ہوئے جموں کشمیر یوٹی کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے نوجوانوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا رول ادا کریں۔جموں کشیر کے نوجوانوں کو قدرتی وسائل کی حفاظت کرنے کےلئے آگے آنے پر زور دیتے ہوئے ایل جی موصوف نے کہا اس وقت عالمی ممالک کو دو بڑے چلینجز درپیش ہیں جن میں بڑھتی ہوئی موسمی تبدیلی اور علمی سطح پر نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا ہے۔

یہ پہلا موقعہ ہے جب وادی کی سب سے بڑی دانشگاہ کشمیر یونیورسٹی میں اتنی تعداد میں پڑھے لکھے بچوں نے اس طرح کی کسی یوتھ کانفرنس میں شرکت کی۔مختلف کالجوں ،یونیور سٹیوں اور تربیتی اداروں سے وابستہ لڑکے لڑکیوں نے اس یوتھ مشاورت میں شرکت کی۔کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی ،خوشحالی اور بہترمستقبل کی ضمانت نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔اگر قوم کا نوجوان طبقہ غلط راستے پر چلنے لگا تو تباہی وہاں کے لوگوں کا مقدر بن جائے گا۔جہاں تک وادی کشمیرکا تعلق ہے بدقسمتی سے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران چند نام نہاد لیڈران اور ان کے حواریوں نے ملکر اس قوم کے نوجوان طبقے کو غلط راستہ دکھا کر ان کے جان اور مستقبل کے ساتھ کھواڑ کر کے اپنے بچوں کوبیرونی ممالک بھیج کر اُنہیں اچھی تعلیمات سے روشناس کرایا جبکہ عام لوگوں کے بچے ہڑتالوں اور بندوق کی نذر ہو گئے۔

یہاں یہ بات کہنا بے حد ضروری ہے کہ اس وادی میں تباہی پھیلانے میں وہ اُساتذہ زیادہ ذمہ دار ہیں، جو لاکھوں روپے سرکا ر سے بطور تنخواہ حاصل کرتے تھے لیکن زیادہ تر وقت اُن سمیناروں اور کانفرنسوں میں گزارتے تھے ،جہاں نوجوانوں کے ذہن زنگ آلود ہوجاتے تھے ۔وہ سرکار اور سرکاری کام کاج سے نفرت کرتے تھے اورنوجوانوں کے ذہنوں میں نفرت اور حسد کا بارود بھر دیتے تھے۔اکثر تعلیمی ادارے یا تو بند رہتے تھے یا پھر ان تعلیمی اداروں میںملک مخالف آواز گونجتی تھی۔جب ان اداروں میں زیر تعلیم بچوں کو کوئی ذی حس انسان نصیحت کرتا تھا تو ان تعلیمی اداروں میں کام کررہے اُساتذہ صاحبان ایسے ذی حس لوگوں کو مخبر کا خطاب دیکر اُن کو حکوت کا ایجنٹ قرار دیتے تھے۔بہر حال وادی میں حالات اب یکسر تبدیل ہورہے ہیں ۔

اب یہاں تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بچوں کو آپس میں مشاورت کا موقعہ فراہم کیا جارہا ہے اور اُنہیں بہت سارے ملکی اور غیر ملکی تجروبہ یافتہ شخصیات سے ملنے کا موقع دیا جارہا ہے، جو ایک اچھی بات تعبیر کی جاتی ہے اور اس اقدام سے یہاں کے بچوں میں ایک نیا جوش و جذبہ پیدا ہو سکتا ہے، انہیں بھی ملک و سماج کی بہتر ڈھنگ سے خدمت کرنے کا موقعہ ملے گا۔کل ملا کر یہی کہا جاسکتا ہے کہ وادی میں اس طرح کے پروگرام منعقد کرنے سے نوجوانوں میں بہتری آئے گی اور وہ بھی اُن شخصیات کی طرح لوگوں کو کچھ نہ کچھ دے پائیں گے، جن کا تاریخ میں نام و مقام ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img