اس شہر میں کیا کیا نہیں ہوتا ہے۔ذی حس انسان روتا ہے ،وہ یہاں کے حالات دیکھ کر نہ دن میں کام کاج کرتا ہے اور نہ ہی رات کو سوتا ہے۔اس شہر کی بات ہی نرالی ہے۔ےہاں پُرانے ایام کی طرح اب لوگ ایک دوسرے کو گالی نہیں دیتے ہیں بلکہ ہاتھ میں ہتھیار لیکر سیدھا وار کردیتے ہیں۔
گزشتہ دنوں ایک لڑکی نے اپنے ہی منگیتر پر چھری سے وار کر کے پوری سرکار کو ہلا کے رکھ دیا ۔کیونکہ سرکار اس بات پر مسلسل زور دے رہی ہے کہ عورت کو بااختیار بنایا جائے۔یہ بھی شکایات ملتی ہیں کہ اکثر دفاتر میں عورتیں اپنے ارد گرد مرد حضرات پر رعب جماتی ہیں ۔بے چارے مرد حضرات خوف کھا تے ہیں ۔اس شہر میں اب کیا کیا نہیں ہوتا ہے؟ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں خود کشی کرتی ہیں۔کوئی خود کو درخت پر لٹکا کرکام تمام کرتا ہے او ر کوئی جہلم میں کود کر جان دیتا ہے۔جہلم کے کنارے راہل اب چلنے سے ڈرتا ہے کیونکہ اس کے کناروں پر اب صرف نوجوان جوڑے ہوتے ہیں ۔جو آپس میں لڑتے لڑتے روتے ہیں اور کوئی جذباتی ہو کر جہلم میں کو د کر جان دیتا ہے۔غرض اس شہر میں ذی حس انسان اپنے ارد گرد کے حالات پر روتا ہے اور دعا کرتا ہے کہ ےہاں کے لوگوں کو عقل عطا ہو جائے۔





