کشمیر وادی کے سیاستدان بھی نرالے ہیں۔وہ ہر وقت اس تاک میں رہتے ہیں کہ کب وہ لوگوں کو اپنے بہکاﺅے میں لائیں۔اب ہر علاقے میں سیاستدان یہ اعلان کرتے نظر آرہے ہیں کہ اسمبلی کے انتخابات ہونے جارہے ہیں ۔جہاں ڈاکٹر فاروق صاحب اپنے ورکروں کو یہ کہتے ہیں کہ اب آئندہ غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، وہیں کچھ سیاستدان اپنے ورکروں سے خطاب کر کے یہ کہ رہے ہیں کہ اُنہیں ہوشیار رہنا ہوگا۔کچھ لوگ پارٹیاں چھوڑ کر جوڑ توڑ کی سیاست میں لگ چکے ہیں۔وہ لالچ دیکر لوگوں کو اپنی جانب موڑنے کے لئے آمادہ کرنے میں لگے ہیں۔آثار و قرائین بتا رہے ہیں کہ ابھی جموں و کشمیر میں اسمبلی کے انتخابات نہیں ہوں گے۔یہاں انتظامی نظام کو سُدھارنے کے لئے ابھی وقت درکار ہے۔
ویسی بھی مرکزی سرکار کے اب تک کے فیصلوں سے عام لوگ خوش نظر آرہے ہیں۔انہیں رشوت ستانی ،کنبہ پروری ،لوٹ کھسوٹ سے فی الحال نجات مل رہی ہے۔ایسا لگتا ہے جموں کشمیر کے سیاستدان اپنی پہچان برقرار قائم رکھنے کےلئے عوامی حلقوں میں جا کر اپنی دل بہلائی کرتے ہیں ،ورنہ سب کو معلوم ہے کہ یہ لوگ اب تک خرگوش کی نیند سو رہے تھے۔





