سرینگر کا تاریخی گھنٹہ گھر : کشمیر کی سیاسی تاریخ ،حالات کے نشیب وفراز کا چشم دید گواہ اور از سر نو تعمیر

سرینگر کا تاریخی گھنٹہ گھر : کشمیر کی سیاسی تاریخ ،حالات کے نشیب وفراز کا چشم دید گواہ اور از سر نو تعمیر

شوکت ساحل

سرینگر:سمارٹ سٹی منصوبے کے تحت جموں وکشمیر کے گرمائی صدر مقام سرینگر کے تجارتی مرکز یا قلب لالچوک میں واقع تاریخی گھنٹہ گھر کی از سر نو تعمیر ہورہی ہے ۔ماضی میں اس تاریخی گھنٹہ گھر کے چاروں اطراف نصب گھڑیاں بھلے ہی صحیح وقت نہ دکھا تی تھیں ،لیکن سرینگر کا تاریخی گھنٹہ گھر کشمیر کی سیاسی تاریخ اور حالات کے نشیب وفراز کا چشم دید گواہ رہا ہے ۔4دہائی قبل 80کی دہائی میں وادی کے تجارتی مرکز لال چوک میں اس وقت کے وزیراعلیٰ شیخ محمد عبداللہ نے بازار کے بیچوں بیچ ایک ’گھنٹہ گھر‘ تعمیر کروایا تھا، جس پر چاروں طرف سے دِکھنے والی گھڑیاں نصب کی گئی تھیں۔

مورخین کے مطابق بھارت کی معروف کمپنی” بجاج الیکڑیکلز“ نے گھنٹہ گھر تعمیر کیا اور شروع شروع میں یہ بجاج کمپنی کے اشتہار کے طور پر نظر آتا تھا۔‘تاریخ دان کہتے ہیں کہ ’شیخ محمد عبداللہ ا±ن دنوں بھارت کی تجارتی برادری کے ساتھ مراسم بڑھا رہے تھے۔سمارٹ سٹی منصوبے کے تحت وادی کے دارالحکومت سرینگر کے تجارتی مرکز ’لال چوک‘ کی تزئین و آرائش زور و شور سے جاری ہے۔منصوبے کے تحت شہر سرینگر خاص طور پر لالچوک کے گرد ونواح میں نئے سرے سے فٹ پاتھ ،ڈرنیج سسٹم ،پیدل راہ داری ،سائیکل ٹریک اوردریائے جہلم کے کناروں وغیرہ کی تزئین و آرائش کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر تعمیری کام جاری ہیں ۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے ایک حصے کے طور پر اس کی تزئین و آرائش کے لیے سری نگر کے’سیاسی تاریخی ‘مقام گھنٹہ گھر کو جزوی طور پر منہدم کر دیا ہے،کیوں کہ اس کی نئے سرے سے تزئین و آرائش ہوگی،جس پر تعمیری کام جاری ہے ۔سرینگر میو نسپل کارپوریشن کے کمشنر ،اطہر عامر خان کا کہنا ہے کہ تاریخی گھنٹہ گھر کی جدید خطوط پر تزئین و آرائش ہورہی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ گھنٹہ گھر کو نئی گھڑیوں ،نئی چھت ،نئے ڈیزائن اور اہم اپ ڈیٹس کیساتھ جدید ڈسپلے اسکرینزسے لیس کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ سمارٹ سٹی کا بنیادی مقصد شہریوں کو معیاری سہولیات فراہم کرنا اور شہر کو ترقی سے ہم آہنگ کرنا ہے ۔

ماضی کی حکومتوں نے بھی تاریخی گھنٹہ کی کئی مرتبہ تزئین و آرائش کی اور نئی گھڑیاں بھی نصب کیں ۔تاہم حالات کے نشیب وفراز کی وجہ سے گھنٹہ گھر تجارتی لحاظ سے کم سیاسی لحاظ سے زیادہ سرخیوں میں رہا ۔ ’گھنٹہ گھر‘ کی تعمیر کے چند سال بعد ہی کشمیر میںمسلح شورش کا آغاز ہوا تو لال چوک مظاہروں، مسلح تصادموں اور سکیورٹی کارروائیوں کے لیے مشہور ہوا۔ علیحدگی پسند ’گھنٹہ گھر‘ پر سبز ہلالی پرچم لہرانے لگے تو1992میں بھارتیہ جنتاپارٹی( بی جے پی )کے کئی رہنما م±رلی منوہر جوشی کی قیادت میں کشمیر آئے اور تاریخی ’گھنٹہ گھر‘ پر ترنگا لہرا یا۔ پھر بعد کی دہائیوں میں ’گھنٹہ گھر‘ ایک تجارتی علامت نہیں بلکہ ایک سیاسی علامت بن کر رہ گیا۔

سنہ 2019 کے بعد مودی حکومت نے جموں وکشمیر کی نیم اندورنی خود مختاری ختم کرکے ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام حصوں میں منقسم کرنے کیساتھ ساتھ کشمیر میں ملی ٹنسی اور علیحدگی پسند سیاست کا قلع قمع کر دیا اور تب سے ’گھنٹہ گھر‘ پر صرف ترنگا لہراتا ہے اور یوم آزادی یا یوم جمہوریہ کے مواقع پر یہاں اہم شخصیات اور حکومت کے حامی کئی نوجوان ترنگا لہرا کر ملی ٹنسی اورعلیحدگی پسندی کی شکست کا جشن مناتے ہیں۔

چونکہ اب جی۔20 کانفرنس سے قبل لال چوک کے ارد گرد تعمیر و تجدید ہو رہی ہے ۔لہٰذاحکام نے ’گھنٹہ گھر‘ کو بھی نئے سرے سے تعمیر کرنے کا منصوبہ ہاتھ میں لیا گیا ۔گھنٹہ گھر کی از سر نو تعمیر پر سوشل میڈیا پربحث ومباحثہ بھی ہوئی ۔حکمران جماعت کے حامی اس منصوبے کو جموں وکشمیر کی تعمیر وترقی کا نیا دور قرار دے رہے ہیں جبکہ حکومتی منصوبوں کی مخالفت کرنے والے اسے تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش سے تعبیر کررہے ہیں ۔اپنی نوعیت کی اس نوک جھونک بحث کے بیچ انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ گھنٹہ گھر ایک نئی شکل وصورت میں عوام کے درمیان موجود رہے گا ۔نئے انداز کا نیا گھنٹہ گھر منصوبہ مکمل ہونے کے بعد منظر عام پر آئے گا ۔تاہم گھنٹہ گھر کی ایک طویل چار دہائیوں کی تاریخ ہے ،جس کو بیان کرنے کے لئے صفحات کم پڑ جائیں گے ۔

واضح رہے کہ مئی کے اواخر میں جی ۔20کے سیاحت سے متعلق ایک ورکنگ گروپ کا اجلاس سرینگر میں ہو گااور اس سلسلے میں تیاریاں زوروں پر ہیں ۔شہر کو خوبصورت بنایا جارہا ہے جبکہ سیکیورٹی کے کڑے انتظامات کئے جارہے ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.