جمعرات, دسمبر ۱۸, ۲۰۲۵
8.1 C
Srinagar

انتظامی نظام بہتر بنانے کی کوشش

کسی بھی ملک ،معاشرے یا قوم کی تباہی و بُربادی کی بنیادی وجوہات سماجی نابرابری،رشوت ستانی ،کنبہ پروری اور افسر شاہی ہوتی ہے۔ان سے قومیں تباہ ہوجاتی ہیں۔ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جس کے جمہوری نظام کے چرچے دور دور تک پھیل چکے ہیں لیکن اس ملک میں رشوت ستانی ،کنبہ پروری اور افسر شاہی کا عنصر اس قدر پھیل چکا تھا کہ ملک کے غریب اور پسماندہ طبقے روز بروز غریب ہو جاتے تھے اور سرمایہ دار اپنے پر پھیلاتے رہے، نتیجہ کے طور پر ملک کی سالمیت اور جمہورت کو نقصان ہونے لگا تھا ۔ ناراض لوگوں کو دشمنوں نے اپنے گود میں لیکر استعمال کیا۔شمالی مشرقی ریاستوں ،پنجاب ،جموں کشمیر ،آسام اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی ،لوٹ مار اور تشدد ہونے لگا۔دراصل ملک کے سیاستدان صرف اپنے اور اپنے ارد گرد لوگوں کے ہی مسائل اور معاملات حل کرتے تھے ۔

لگ بھگ ہر ریاست میں خاندانی راج قائم تھا اور عام پڑھے لکھے غریب نوجوانوں کا استحصال ہو تا تھا، اُن کے حقوق پر دن دھاڈے ڈاکہ ڈالا جاتا ہے ۔سرکاری نوکریوں کا تعلق ہو تا تھا یا پھر تجارت کے لئے قرضے کی فراہمی کا معاملہ ۔صرف رشوت اور اثر و رسوخ کی بنیاد پر ہی سب کچھ ہوتا تھا۔بہر حال ملک میں طویل وقت کے بعد حکومت کی تبدیلی ہوئی ۔اقتدار کی بھاگ ڈور اکثرت کے ساتھ ان سیاست دانوں کے ہاتھوں میںلگ گئی جنہوں نے صرف ملک کی دفاعی مضبوطی اور عوام کی یکسان تعمیر و ترقی کے خواب دیکھے تھے۔وزیر اعظم نریندرا مودی کی سربراہی میں کام کر رہی مرکزی سرکار نے نہ صرف مرکزی اسکیموں کو ملک کے ہر گھر تک پہنچانے کا کارنامہ انجام دیابلکہ آن لائن سسٹم قائم کر کے رشوت ستانی اور سفارشی نظام کا پوری طرح سے خاتمہ کیا ،بلکہ یہاں تک کہا جاسکتا ہی کہ اب ہر چیز کھلی کتاب نظر آرہی ہے۔راشن کی تقسیم کاری کا معامہ ہو یا پھر بچوں کی اسکالر شپ کی بات ہو ۔مستحق لوگوں کو اپنا حق مل رہا ہے۔بجلی ترسیلی نظام کی بات ہو یا پھر صحت اسکیم کے تحت گولڈن کارڑ کی فراہمی کا معاملہ ہو۔پہلے ایام میں ملک کے عام لوگوںکو اس بارے میں کوئی علمیت نہیں تھی اور نہ ہی اُن تک اصل بات پہنچائی جاتی تھی۔

گذشتہ روز جموں کشمیر یونین ٹریٹری کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جے کے ایڈمنسٹریٹو سروس اور جے اینڈ کے اکاوئنٹس سروس کے نئے بھرتی ہونے والوں کو تقرری کے احکامات سونپ دئے ۔اس موقعے پر انہوں نے منتخب اُمیدواروں سے مخاطب ہو کر کہا کہ اُنہیں ایمانداری کے ساتھ صاف و شفاف طریقے سے اپنے فرائض انجام دینے چاہئے تاکہ یہاں کا ورک کلچر تبدیل ہو سکے۔انہوں نے کہا’ آپ لوگوں کو یس مین بنے کی ضرورت نہیں بلکہ اپنے ضمیر کے مطابق جمہوری نظام کے عین مطابق کام کرنا چاہئے ۔بہر حال یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جموں کشمیر خاصکر وادی کا انتظامی نظام پوری طرح تباہ و بُرباد ہو چاکا تھا ،گذشتہ چند برسوں سے یہ نظام بہتر بن رہا ہے لیکن مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔جس کے لئے لازمی ہے کہ دہلی سے لیکر سرینگر تک اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران و حکمران جی حضوری کرنے والے سیاسی کارکنان اور افسران پر نظر رکھیں تاکہ انہیں غلط فائدہ اُٹھانے کا موقعہ نہ ملے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img