سمارٹ سٹی :سرینگر کوڈا دانوں سے پاک ،کچرے کو دروازے کی دہلیز پر جمع کرنے کا عمل شروع

سمارٹ سٹی :سرینگر کوڈا دانوں سے پاک ،کچرے کو دروازے کی دہلیز پر جمع کرنے کا عمل شروع

شوکت ساحل

سرینگر:سمارٹ سٹی منصوبے کے تحت جموں وکشمیر کے گرمائی صدر مقام سرینگر کو کوڈا دانوں سے پاک کیا جارہا ہے جبکہ سرینگرمیونسپل کارپوریشن کے حکام نے فیلڈ عملے کو گھروں اور کمرشل عمارتوں سے نکلنے والے کچرے کو دروازے کی دہلیزپر جمع کرنے کی ہدایت دی گئی ۔ جبکہ یہ عمل عید الفطر سے قبل ہی شروع ہوگیا ہے ۔

شہر کے سبھی وارڈوں سے کوڈا دانوں کو ہٹایا گیا اور یہ عمل عید الفطر سے قبل ہی شروع ہوگیا تھا ۔سرینگر میونسپل کارپوریشن کے اعلیٰ حکام نے ایشین میل کو بتایا کہ یہ اقدام سمارٹ سٹی منصوبے کے تحت اٹھایا جارہا ہے ،تاکہ شہر کو ”صاف اور سبز “ بنانے کے منصوبے کو یقینی بنایا جائے ۔ان کا کہناتھا کہ اس اقدام سے آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی آبادی پر روک لگ سکتا ہے ،کیوں کہ کتے کوڈا دانوں کو اپنا مسکن بنا دیتے ہیں اور اُنہیں آسانی سے خوراک بھی فراہم ہوتا ہے ۔

حکام نے بتایا کہ وارڈ افسران کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے وارڈوں کو کچرے سے پاک رکھیں۔ اگر ان کے وارڈ میں کہیں بھی کوڑے دان ملے تو وہ کارروائی کا سامنا کرنے کے پابند ہیں۔ حکام کے مطابق فیلڈ اسٹاف کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صبح6بجکر 30منٹ سے ہر گھر سے کچرا اٹھائیں، یہ حکم کچرے کو جمع کرنے کے عمل میں شامل افراد کے لیے نہیں ہے۔تاہم بعض فیلڈ اسٹاف کے ممبران نے کہا کہ لوگوں میں بیداری پیدا کیے بغیر آپ صبح کے اوقات میں ان کے دروازے پر دستک نہیں دے سکتے کہ وہ اپنے کچرے کو حوالے کردیں ۔

شہر کے کئی علاقوں کے مکین نے اس عمل پر اپنے خدشات کا اظہار بھی کیا ۔رعناواری کے ایک شہری محمد مقبول نے کہا کہ بیداری اور شہریوں کو آگاہ کئے بغیر ہی کوڈا دانوں کو ہٹایا گیا ،اب لوگ سڑکوں پر ہی کچرے ڈال رہے ہیں ،جسکی وجہ سے سمارٹ سٹی کا منصوبہ متاثر ہورہا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ تبدیلی کے لئے پہلے آگاہی مہم چلانا لا زمی ہے ،تاکہ شہری بیدار ہوسکیں ۔

کرسو راجباغ کے ایک شہری نے بتایا کہ سڑکوں سے کوڈا دانوں کو ہٹا نے کا عمل اچھا اقدام ہے ۔تاہم علی الصبح در وازے کی دہلیز پر کچرے کو جمع کرنے کے لئے طریقہ کار کو اور زیادہ موثر کرنا ضروری ہے ۔ان کا کہناتھا کہ ہر دروازے کی دہلیز پر پہنچنے کے لئے فیڈ اسٹاف کو اورزیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے اور سیٹیاں بجانے سے یہ عمل موثر ثابت ہوسکتا ہے ۔

معلوم ہوا ہے کہ سرینگر میونسپل کارپوریشن کے کمشنر ،اطہر عامر خان نے حال ہی میں فیلڈ ورکرز کے ساتھ بات چیت کی اور گھر گھر صد فیصد کچرے کو جمع کرنے کے سلسلے میں کچھ ہدایات جاری کیں اور خشک اور گیلے کچرے کو الگ الگ جمع کرنے کے بارے میں بیداری پیدا کی۔ادھر ذرائع نے بتایا کہ فیلڈ اسٹاف کیساتھ ساتھ عام شہریوں کو شروع میں کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگ ان کے ساتھ تعاون کریں گے۔

ایس ایم سی کمشنر نے یہاں تک کہ فیلڈ ا سٹاف سے کہا ہے کہ وہ اپنے ساتھ لاﺅڈ اسپیکر سسٹم لے کر جائیں اور صبح کے اوقات میں ہر علاقے میں ا پنی آمد کا اعلان کریں۔ایس ایم سی نے شہر کے ہر وارڈ سے کچرا اٹھانے کے لیے 100 نئی” ہوپر گاڑیاں“ خریدی ہیں۔ یہ” ہوپر گاڑیاں“ ضرورت کے مطابق وارڈ افسران میں تقسیم کی گئی ہیں۔ایس ایم سی انتظامیہ میں بہت کچھ بدل گیا ہے۔ یہاں تک کہ صفائی کرنے والوں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صبح کے اوقات میں سڑکوں اور گلیوں میں جھاڑو لگائیں۔

ایس ایم سی کے آئی ٹی سیکشن کے ایک ملازم نے بتایا کہ” جنرل پیکٹ ریڈیو سروس“(جی پی آر ایس ) ٹریکنگ سسٹم ہر ہوپر اور کمپیکٹر گاڑی میں نصب کیا گیا ہے۔اس سسٹم کے ذریعے ہم مقام کی معلومات اور گاڑیوں کے اہم اعدادوشمار کو ٹریک کرنے کے قابل ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ہوپر ڈرائیور کو کچرا اٹھانے کے لیے روزانہ کم از کم600 گھروں کے در وازے پرہوتا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ وارڈ افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ کچرا اٹھانے کے مراکز کے نظام کو ختم کریں۔ کمشنر کے سخت احکامات ہیں کہ کوڑے کو ہوپر گاڑیوںسے اتارا جائے، اسے کمپیکٹروں میں لوڈ کیا جائے اور اسے اچھن عید گاہ ڈمپنگ سائٹ پر ضائعکیا جائے۔

سری نگر میں ہونے والے جی۔20 اجلاس سے قبل سری نگر کو صاف ستھرا رکھنے اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ تاہم، دیکھنا یہ ہے کہ کیا انتظامیہ اسی جذبے کا مظاہرہ کرے گی اور جی ۔20 کے بہت بڑے اجلاس کے اختتام کے بعد بھی جوش و خروش سے کام کرے گی یا نہیں ؟۔

نوٹ:اس رپورٹ کی بعض معلومات خبر رساں ادارے کے این ٹی سے لی گئیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.