گزشتہ روز ملی ٹنٹوں نے خراب موسم کا فائداُٹھاتے ہوئے پونچھ کی بھمبرگلی میں ایک فوجی گاڑی پر حملہ کرکے پانچ فوجی جوانوں کو ازجان کیا جبکہ ایک جوان شدید طور زخمی ہوا۔فوج کے سربراہ ،منوج پانڈے نے اس واقعہ کے بارے میں ملک کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کو پوری تفصیلات دیں اور کہا کہ فوج اس حملے کے بعد پوری طرح نظر ر کھی ہوئی ہے۔
ملی ٹنٹوں کے اس حملے پر جہاں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، فوجی حکام کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے دکھ و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ تاہم عوامی حلقوں میں بھی اس طرح کے حملوں پر اپنی نارضگی کا اظہار کیا جارہا ہے کیونکہ ایک طرف لوگ عید کی تیاریوں میں مصروف تھے اور روزہ دار غریبوںمیں صدقہ الفطر بانٹ رہے تھے، تو دوسری جانب ملی ٹنٹ انسانی خون سے اپنے ہاتھ لال کررہے تھے۔
بہر حال گزشتہ تین دہایﺅں سے جموں و کشمیر کے عوام کو اس طرح کے واقعات دیکھنے اور سُننے کو مل رہے ہیں ۔خاصکر اُن ایام کے دوران اس طرح کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں ،جب جموں کشمیر میں کسی طرح کی خاص تقریب ہونے جاری ہو۔امریکی صدر بل کلنٹن کے بھارت دورے کے موقعے پر چھٹی سنگھ پورہ میں درجنوں سکھوں کو اندھادھند فائرنگ کرکے ازجان کیا گیا ۔اگلے ماہ بھارت میں شنگھائی کانفرس کی تیاریاں ہو رہی ہیں اور اس سلسلے میں اس تنظیم سے وابستہ مماملک بشمول پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بھی بھارت آنے کی حامی بھر لی ،تو کچھ طاقتیں اس تاک میں ہوتی ہیں کہ بھارت کی شبیہ خراب کی جائے کہ اس ملک میں حالات بہتر نہیں ہیں ۔جہاں تک ان طاقتوں کا تعلق ہے، وہ دھیرے دھیرے عالمی سطح پر ختم ہورہی ہےں اور دُنیا کے تمام ممالک ایسی طاقتوں کو کچلنے کےلئے متحد ہو رہے ہیں،اس لئے وہ اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لئے ایسے حربے آزمارہے ہیں ۔
ان درپردہ طاقتوں کو یہ جان لینا چاہئے کہ ایسے حملوں سے بھارت نہ ہی کمزور ہو جائے گا اور نہ ہی اس کی مختلف شعبوں میں ترقی کی بڑھتی ہوئی رفتار کم ہو جائے گی بلکہ ان سازشوں کے بعد یہاں کے حکمرانوں اور فوجی جوانوں میں جوش اور جذبہ بڑھ جاتا ہے اور وہ ملک کی سلامتی ،ترقی اور عوامی خوش حالی کےلئے مزید سخت اور مضبوط ہوتے ہیں۔بہر حال جہاں تک پونچھ حملے کا تعلق ہے، اس سے صاف اور واضح ہوجاتاہے کہ ملک دشمن طاقتیں پوری طرح جموں کشمیر میں ختم نہیں ہوئی ہیں بلکہ وہ اپنی موجود گی کا احساس دلا رہے ہیں ،لہٰذا یہاںکام کررہی سلامتی ایجنسیوں کو ہوشیار رہنا چاہئے کیونکہ آئندہ ماہ وادی میں جی۔20 سربراہ کانفرنس ہونے جارہی ہے، اُس کے دوران یا قبل یہ ملک دشمن کوئی ایسی حرکت نہ کریں ۔