رمضان المبارک کا اختتام ہو رہا ہے اور ملک کی مسلم برادری بھی دُنیا کے دیگر مسلمانوں کے ساتھ عید الفطر کی تیاریوں میں مصروفہے ۔یہ ایک کھلی حقیقت کہ رمضان کے روزوں کا مقصد تزکیہ نفس ہے۔یہ روزہ رکھ کر نہ صرف ایک مسلمان اپنے نفس کی لگام کس لیتا ہے بلکہ اُسے اُن بھوکے اور پیاسے لوگوں کیمشکلات اور مجبوریاں سمجھنے کا موقعہ بھی فراہم ہوتا ہے جن کو اس دُنیا میں ر ہ کر دو وقت کی روٹی اور پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں ہوتا ہے۔
اس دُنیا میں انسان کی آمد اسی لئے ہوئی ہے کہ وہ دوسرے انسانوں کا دُکھ درد سمجھ کر اور اُن کی دادرسی کرسکیں۔اسی لئے اس مقدس مہینے میں صدقہ فطر اور زکواة ادا کرنے پر زور دیا گیا ہے، تاکہ دوسرے بھوکے پیاسے غریب لوگ بھی بہتر ڈھنگ سے کھا پی سکےں اور اُن کے بچے بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہو ں۔احادیث مبارکہ میں یہ باتیں واضح کی گئی ہیں کہ روزہ کا مطلب بھوکا پیاسا دن بھر رہنا نہیں ہے بلکہ روزہ کا مقصد اپنے نفس کی صفائی کے ساتھ ساتھ دوسرے لوگوں کے بارے میں سوچنا ، محسوس اور احساس کرنا ہے۔
اُن ہی لوگوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انہوںنے فلاح و کامیابی حاصل کی ہے، وہیں لوگ مبارک بادی کے مستحق ہیں اور ایسے ہی لوگوں کے لئے عید کی خوشیاں اور اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں ہیں۔یہاں یہ بات کہنا بھی لازمی ہے کہ صدقات اور زکواة ادا کرتے وقت ان باتوں کا خاص خیال رکھا جائے کہ کون لوگ اس کے مستحق ہیں اور کون نہیں؟ ۔گزشتہ برسوں میں یہ شکایتیں سامنے آچکی ہیں کہ ان رقومات کو غلط ہاتھوں میں دیا گیا ہے، جنہوں نے ان رقومات سے نہ صرف اپنے لئے عالی شان تعمےرات اور ذاتی ادارے بنائے ہیں بلکہ انہوں نے ان رقومات کو انسانوں کی بہتری ،بھلائی ،تعمیر اور ترقی کی بجائے انسانوں کی تباہی کےلئے استعمال کئے۔درس و تدرس اور یتیم خانوں کے نام پر آج تک مسلم برادری سے اربوں کھربوں روپے جمع کئے گئے لیکن زمینی صورتحال کچھ اور ہے۔
آج تک مسلم ادارے جموں کشمیر میں کوئی خاص تعلیمی ادارہ ،خیراتی اسپتال یا کوئی کالج یا یونیور سٹی تعمیر نہ کر سکے جیسا کہ علی گڈھ مسلم یونیورسیٹی ،ماتا وشنو دیوی اسپتال یا یو نیورسٹی اسی طرح کے خیراتی فنڈ سے تعمیر ہوئی ہے۔بہر حال رمضان المبارک کا اختتام ہونے جارہا ہے اور لوگ اپنی اپنی بساط اور طاقت کے مطابق صدقات و زکواة اداکرتے ہیں لیکن اُن لوگوں کا” ٹریک ریکاڑ“ پہلے دیکھا جائے جن کو یہ رقم دی جاتی ہے، تاکہ ثواب کی بجائے انسان گناہوں کا مرتکب نہ ہو ۔





