ملک کی راجدھانی دہلی میں پانچ دنوں پر مشتمل فوجی کمانڈروں کی کانفرنس شروع ہوئی۔اس کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے فوج کے سربراہ جنرل منوج پانڈے نے کہا کہ ملک کی سلامتی اور حفاظت کے لئے ہمارا دفاعی نظام مضبوط ہے اور اس کی مزید مضبوطی کےلئے ملک کی فوج کو کوشاں رہنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ملک کو کافی درپردہ مسائل اور چیلنجز کا سامنا درپیش ہے، جن کا مقابلہ کرنے کے لئے ملک کی فوج کو ہمےشہ تیار رہنا چاہیے۔اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ اس ملک کی فوج سب سے بہترین فوج مانی جاتی ہے جو نہ صرف بیرونی سازشوں کا مقابلہ کرتی رہتی ہے بلکہ اندرونی سطح پر بھی حالات کا مقابہ کرتی ہے ۔
اگر ہم پنجاب اور نکسل علاقوں کی بات کریں، جہاں نہ صرف روزانہ سینکڑوں لوگوں کو قتل کیا جارہا تھا بلکہ لوگوں کو اغو کر کے اُن کے رشتہ داروںسے تاوان وصولاجاتا تھا۔والدین کے سامنے اُن کی بہو۔ بیٹیوں کے ساتھ غلط کیا جاتا تھا ،اُس وقت ان علاقوں میں ملک کی فوج نے نمایا ں کارکردگی کا مظاہرہ کر کے یہاں سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا اور اس طرح عام لوگوں کو راحت و سکون فراہم کیا۔جہاں تک اندرونی سلامتی کا تعلق ہے قدرتی آفات سیلاب ،زلزلے اورخراب موسمی حالات کے دوران بھی ملک کی فوج ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرتی رہتی ہے اور لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچا کر بچاﺅ کارروائیوں میں حصہ لےتی ہے اور اُن کے لئے رہائش ،کھانے پینے کا انتظام کرتی رہتی ہے۔جہاں تک جموں و کشمےر میں جاری ملی ٹنسی کا تعلق ہے، اس کو ختم کرنے کے لئے ملک کی فوج کا ایک اہم کرداررہا ہے۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ مانی جاتی ہے کہ ملک کی فوج ملک کے سیاسی معاملات میں کوئی دخل نہیں دیتی ہے۔
جہاں تک ہمارے ہمسایہ ملک کا تعلق ہے وہاں کی فوج کا اس ملک کی سیاست میں ہمیشہ عمل دخل رہتا ہے اور اگر کہا جائے وہاں کی حکومت اُس ملک کی فوج چلا رہی ہے تو غلط نہیں ہو گا،ویسے بھی وہ جمہوری ملک نہیں ہے ،جہاں کے حکمران اپنی سیاست کے بل بوتے پر ملک کا سیاسی نظام چلا سکےں ،وہاں ہمیشہ فوجی افسران نے عوامی حکومتوں کا تختہ پلٹ کر خود مسند اقتدار سنبھالا۔بہر حال ہم اپنے ملک کی فوج کی بات کررہے ہیں جو واقعی ایک نظم و ضبط والی فوج ہے، جس کا ملک کی سیاست میں کو براہ راست عمل دخل نہیں رہتا ہے بلکہ اسی فوج کے بل بوتے پر ہندوستان ایک طاقتور ملک ثابت ہو رہا ہے، جو ہمیشہ ملک کی سلامتی ،بہتری اور تعمیر و ترقی کے لئے کوشاں رہتی ہے۔
اس ملک کے سیاست دانوں کو چا ہیے، وہ ملک کی فوج کو عزت و احترام کا مقام ضرور دیں لیکن فوج کو سیاسی عمل دخل اور سیول اداروں میں مداخلت سے دور رکھیں،تاکہ وہ مزید مضبوط ہو سکے اور اُن طاقتوں کا بہ آسانی بہتر ڈھنگ سے مقابلہ کیا جاسکے ،جو اس ملک کی تعمےر ،ترقی اور عوامی خوشحالی سے بے چین ہو رہے ہیں اور ہمیشہ اس ملک کی کمزوری کے لئے سازششیں رچا رہے ہےں۔





