تیرے مُنہ میں گھی شکر

تیرے مُنہ میں گھی شکر

محکمہ تعلیم کے سربراہ نے اپنے ایک حکم نامے میں کہا ہے کہ دوسری جماعت تک کے طلباءکو کوئی ہوم ورک نہیں کرنا ہوگا۔اس حکم نامے سے پرائیویٹ اور سرکاری اسکولوں کے اُن اُساتذہ حضرات کو کرنٹ لگی ہوگی ،جو ان چھوٹے بچوں کو صرف کاپیوں پر چند الفاظ تحریر کرکے سارے صفحات گھروں سے لکھنے کو کہتے تھے۔ویسے بھی وہ دودھ پیتے بچے ہمیشہ روتے ہوئے نظر آتے ہیں ،کیونکہ ایک طرف کتابوں کے بھاری بھرکم بستے اور دوسری جانب آدھی نیند کی وجہ ہے وہ بے چارے دل ملول نظر آتے ہیں۔سکول سے گھر واپس آتے ہی والدین اُنہیں ہوم ورک کرنے پر مجبور کرتے ہیں ۔

ناظم تعلیم کے اس فیصلے پر عوامی حلقے یہ سوچ کر خوش ہو چکے ہیں کہ اب ان کے بچوں کو گھروں میں سونے اور کھیل کود کا موقعہ ملے گا۔اس حکمنامے سے ان بچوں کی نشودنما میں ضرور فرق آئے گا جو اسکول اور ہوم ورک کے خوف سے کمزور ہو رہے ہیں۔وےسے پُرانہ زمانہ ہی ٹھیک تھا جب چھ سال کے بچوں کو ہی اسکولوں میں داخلہ ملتاتھا۔نہ ہی نیند میں خلل ہوتی تھی نہ ہی بھاری بھرکم بستوں کے بوجھ تلے کمزور ہو جاتے تھے۔ناظم تعلیم کا بیان سُن کر والدین کے مُنہ سے بے ساختہ نکل رہاہے تیرے مُنہ میں گھی شکر۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.