اپوزیشن کے ہنگامہ:دونوں ایوانوں کی کارروائی ملتوی

اپوزیشن کے ہنگامہ:دونوں ایوانوں کی کارروائی ملتوی

لوک سبھا کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی

نئی دہلی، 23 مارچ : حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان الزامات اور جوابی الزامات پر زبردست شوروغل کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی جمعرات کو دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی مجاہد آزادی بھگت سنگھ، راج گرو اور سکھ دیو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ایوان کے تین سابق ارکان کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔ لوک سبھا میں شہداء اور ایوان کے سابق ارکان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
اس کے بعد سپیکر نے جیسے ہی وقفہ سوالات شروع کیا تو اپوزیشن ارکان نے شدید نعرے بازی شروع کردی۔ جواب میں حکمراں جماعت کے ارکان بھی اپنی جگہوں پر کھڑے ہوگئے اور کانگریس راہل گاندھی کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔ اسپیکر نے کہا کہ وہ ایوان چلانا چاہتے ہیں، وقفہ سوالات کے بعد تمام ارکان کو قواعد کے مطابق بولنے کا موقع دیا جائے گا۔
مسٹر برلا کی درخواست کے باوجود ہنگامہ نہیں رکا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔

 راجیہ سبھا کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی

حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اہم اپوزیشن کانگریس کے ارکان کے ہنگامہ کی وجہ سے راجیہ سبھا کی کارروائی آج دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
ضروری دستاویزات ایوان کے فلور پر رکھے جانے کے بعد، بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان نے کانگریس کے لیڈر کے ذریعہ بیرون ملک میں دیئے گئے بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ شروع کر دیا ، دوسری طرف کانگریس ارکان نے بھی شور مچانا شروع کر دیا اور اڈانی معاملے کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
اس دوران ایوان کے لیڈر پیوش گوئل نے کہا کہ ایوان کے کام کاج کے سلسلے میں حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہوپارہا ہے۔ اس دوران ترنمول کانگریس، بائیں بازو کی پارٹیوں، جنتا دل یو، عام آدمی پارٹی، راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے اپنی نشستوں سے ایک ساتھ زور سے بولنا شروع کردیا۔ ہنگامہ کے دوران اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے بھی کچھ کہا،لیکن شوروغل کی وجہ سے سنا نہیں جا سکا۔ اس کے بعد چیئرمین جگدیپ دھنکھڑنے ایوان کی کارروائی 2 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
قبل ازیں مسٹر دھنکھڑنے کہا کہ 12 ارکان نے رول 267 کے تحت بحث کے لیے نوٹس دیے ہیں، جنہیں مسترد کر دیا گیا ہے۔ جن ارکان نے نوٹس دیا ہے ان میں کانگریس کے پرمود تیواری، اکھلیش پرساد سنگھ، محترمہ رنجیتا رنجن، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ونے وشوم، ڈی ایم کے کے تروچی شیوا اور عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ شامل ہیں۔ ان ارکان نے اڈانی کیس کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے تحقیقات کرانے کا نوٹس دیا تھا۔

یواین آئی

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.