سیکیورٹی چوک

سیکیورٹی چوک

گذشتہ روز سوشل میڈیا پر یہ خبرزبردست وائر ل ہوئی کہ گجرات کے ایک رہنے والے ٹھگ نے وادی کشمیر آکر خود کو وزیر اعظم ہاﺅس میں بحیثیت ایڈیشنل ڈائریکٹر ظاہرکیا، اس طرح کئی روز تک وادی کشمیر میں سرکاری مہمان بن کر رہا اور کئی صحت افزاءمقامات کا دورہ بھی کیا اور کئی ضلع ترقیاتی کمشنر صاحبان سے باضابطہ میٹنگیں بھی کیں ۔

جموں وکشمیر پولیس نے مذکورہ شخص کا پردہ فاش کرکے اس شخص کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا اور اس حوالے سے باضابطہ تحقیقات شروع ہوچکی ہیں ، آخر مذکورہ ٹھگ کس طرح یہاں تک پہنچا اور کئی روز تک نہ صرف سرکاری مہمان بنابلکہ پولیس اور سی آر پی ایف کے کئی افراد اسکی سیکیورٹی کیلئے دن رات ڈیوٹی انجام دیتے رہے۔سوال یہ نہیں کہ مذکورہ ٹھگ نے حکومتی اداروں کو اپنے جھانسے میں پھنسا بلکہ سوال یہ ہے کہ اس نے وزیراعظم کو بدنام کرکے اُن کے نام کا غلط استعمال کیا ہے ۔یہاں یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ جس سیکیورٹی کے نام پر مرکزی حکومت سالانہ اربوں روپے مالیت خرچ کررہی ہے، اُس سیکیورٹی میں کس قدر خامیاں موجود ہیں کہ ایک عام انسان سرکاری افسربن کر کئی روز تک سرکاری مہمان بن کر وادی کشمیر میں رہا اور اس دوران کئی اہم شخصیات سے بھی بغیر کسی رکاوٹ کے ملاقتیں بھی کرتا رہا ۔

اس واقعہ کو سیکیورٹی کی کمزوری محسوس کیا جارہا ہے کیونکہ مذکورہ شخص کے بھیس میں کسی دشمن ملک کا جاسوس بھی ہوسکتا تھا ،جو پوری انفارمیشن حاصل کرکے دشمن کے ہاتھوں میں سونپ سکتا تھا اور اس طرح ملک کی سا لمیت کو نقصان سے دوچار ہونا پڑتا۔ اس واقعہ سے سرکاری اداروں کو سبق حاصل کرنا چا ہیے تاکہ وہ اپنے صفوں میں موجود کمزوریوں کو دور کریںاور مذکورہ شخص کو نہ صرف سخت سے سخت سزا دی جائے بلکہ واقعہ کے تہہ تک جانا چاہئے کیا مذکورہ شخص واقعی کوئی ٹھگ یا پھر ملک دشمن جاسوس تو نہیں تھا کیونکہ عام انسان اس طرح کی جرات ہرگز نہیں کرسکتا ہے کہ حکومتی اداروں کو بہ آسانی بےوقوف بناسکے اور چند دنوں تک سرکاری مہمان کی حیثیت سے عیش وعشرت کرے۔تاہم جموں وکشمیر پولیس کی سراہنا ضروری ہے جسکی خفیہ ونگ نے اس جھلساز کو قانون کے شکنجے میں لایا ۔البتہ مستقبل میں ایسے واقعات کے حوالے سے کافی متحرک رہنے کی ضرورت ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.