بھاجپا جموں وکشمیرمیں الیکشن کروانے سے خوفزدہ:عمر عبداللہ

بھاجپا جموں وکشمیرمیں الیکشن کروانے سے خوفزدہ:عمر عبداللہ

سری نگر،16مارچ : بی جے پی والے جموں وکشمیر میں الیکشن کروانے سے ڈرتے ہیں کیونکہ انہیں اس بات کی خبر ہے کہ آنے والے انتخابات میں پورے جموںوکشمیر میں اُن کی بری حالت ہونے والی ہے۔ گذشتہ 4برسوں سے بھاجپا نے یہاں کے عوام کیساتھ جو سلوک روا رکھا ہے اُس سے وادی سے زیادہ جموں کی آبادی بھاجپا سے نالاں ہے اور گذشتہ دنوں JKSSBکیخلاف ہوئی ایجی ٹینشن سے جموں میں بھاجپا مخالف جذبات کی خوب عکاسی دیکھنے کو ملی۔

ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے حلقہ انتخاب خانصاحب میں آری گام میں فقید المثال یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ حکمرانوں نے اپنی ہر کسی ناکامی کا بہانہ بنا کر رکھا ہے، جب ان پوچھتے ہیں کہ آپ جموں وکشمیر میں الیکشن کیوں نہیں کرواتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ یہاں پنچایت ہے؟ اگر پنچایت ہے تو پھر اس کا مطلب کیاہے؟ کیا ملک کی باقی ریاستوں میں پنچایت نہیں ہے؟ اگر باقی ریاستوں میں پنچایت ہے تو پھر آپ وہاں کیوں الیکشن کرا رہے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ آپ (بھاجپا) یہاں الیکشن کا سامناکرنے سے ڈرتے ہیں۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر ہمیں موجودہ دلدل سے نکلنا ہے تو سب سے پہلے ہمیں اپنی جماعت کو مضبوط کرنا ہے کیونکہ ہم ہی ہیں جو بی جے پی کے کاروان کو روکنے کیلئے نکلے ہیں۔ ہم سیاست بی جے پی کی مدد کیلئے نہیں کرتے ہیں، ہم سیاست بی جے پی کو روکنے کررہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ جو ظلم ہمارے ساتھ 2019میں ہوا، اُس کا حساب برابر کرکے جموں وکشمیر کو وہ درجہ واپس دلائیں ۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ بھاجپا کی بی اور سی ٹیموں کو تعاون دینا چاہتے ہیں یا پھر نیشنل کانفرنس کو جو لوگو ںکی زمینوں کے تحفظ ، نوجوانوں کے روز گار ، پراپرٹی ٹیکس کے خاتمہ اور خصوصی درجے کی واپسی کیلئے لڑے گی۔ جموں وکشمیر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ایک جمہوری نظام میں لوگوں کو نہیں بلکہ حکمرانوں کو ساری پریشانی اُٹھانی ہوتی ہے۔

حکومت کو پریشانی ہونی چاہئے کہ کیا ہمارے لوگ خوش ہیں؟ کہیں لوگوں کو کوئی تکلیف تو نہیں ،اگر ہے تو اسے کیسے کم کیاجاسکتا ہے؟ کہیں لوگ ناراض تو نہیں اگر ہیں تو کیوں ناراض ہیں اور اُن کی ناراضگی کو کیسے دور کیا جاسکتا ہے؟ لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جب سے یہاں مرکز کی براہ راست حکمرانی ہے تب سے لوگ پریشان ہیں اور حکمران خوش ہیں۔ کہیں بھی کسی سرکاری افسر کو دیکھئے وہ خوش، مطمئن ،مسکراتے اور قہقہے مارتے ہوئے دکھائی دیں گے کیونکہ اُن کو کوئی پریشانی نہیں، اگر کوئی پریشان ہے تو وہ جموں وکشمیر کے باشندوں کو ہے کیونکہ انہیں گذشتہ 4سال سے ہر لحاظ سے تنگ کیا جارہاہے۔جہاں دیکھو حکومت کے فیصلے لوگوں کو راحت پہنچانے کیلئے نہیں بلکہ لوگوں کو تکلیف دینے کیلئے ہوتے ہیں۔ آج حکومت کا استعمال زخموںکے پر مرہم لگانے کے بجائے زخموں پر نمک چھڑکنے کے لئے کیا جارہاہے۔

شیر کشمیر نے جموں وکشمیر کے عوام کو زمینوں پر مالکانہ حقوق دیئے،بجائے یہ کہ موجوہ د حکمران خوش ہو تے کہ یہاں لوگوں کے پاس اپنی زمینیں ہیں اور وہ حکومت کے سامنے جھولی نہیں پھیلاتے ہیں ،اس کے برعکس ان زمینوں کو بھی چھیننے میں لگے ہوئے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ جن لوگو ںکے پاس مکان ہیں، اُن کے مکانوں پر اب ٹیکس لگایا جارہاہے اور کہتے ہیں کہ ہم زیادہ نہیں لیں گے۔ اگر بقول حکومت کے زیادہ نہیں کمائیں گے تو پھر ٹیکس کی ضرورت کیا ہے؟ٹیکس تو کمائی کیلئے ہوتا ہے، اگر آپ کہتے ہیں کہ ہم اس ٹیکس سے زیادہ نہیں کمائیں گے تو پھر لوگوں کو پریشان کیوں کیا جارہاہے؟ریکارڈ تو بے روزگار پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس نائب صدر نے کہاکہ 2019میں نوجوانوں کہا گیا کہ دفعہ370 آپ کو روزگار دینے کیلئے ہٹایا گیا لیکن 4سال ہوگئے یہ وعدا بھی سراب ثابت ہوا۔ خدارا ہمیں بتائیے کہ کہاں پر بھرتی کی گئی؟ کون سا نوجوان آج سرکاری ملازمت کررہا ہے؟ اُلٹا جہاں پر بھی آرڈر نکلتے ہیں دوسرے روز منسوخ کئے جاتے ہیں۔ سب انسپکٹر، فائنانشل اسسٹنٹ اور بینک بھرتی جیسے لسٹوں کو منسوخ کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ غیر سنجیدگی اور نااہلی کی انتہائی اس بات ثابت ہوجاتی ہے کہ JKSSBکے امتحانات کا انعقاد کرانے کیلئے ہمارے حکمرانوں کو صرف وہی کمپنی ملی جسے باقی ملک میں کام کرنے کی اجازت نہیں اور جو 5ریاستوں میں بلیک لسٹڈ ہے۔ یہ سب یہاں کے نوجوانوں کے مستقبل کیساتھ کھلواڑ کرنے کیلئے کیا جارہاہے۔

انہوں نے کہاکہ احتجاج ہوا ،حکمران مجبور ہوئے اور اب امتحانات مو¿خر کئے گئے۔ لیکن آخر کار ایک داغدار کمپنی کو موقع کیوں اور کیسے ملا؟ اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ لیکن افسوس کی بات ہے یہاں انکوائریاں بٹھائی جاتی ہیں لیکن اُن کا کہیں حساب کتاب نہیں؟ یہ سارے بھرتی لسٹ جنہیں دھاندلیوں کی بنیاد پر منسوخ کیا گیا ،ان دھالیوں میں کون ملوث تھے ؟کس کیخلاف چارج شیٹ داخل کیا گیا اور کس کو سزا ملی؟

انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے عوامی راحت یا لوگوں کی زندگی بہتر بنانے کیلئے کوئی کام نہیں ہورہاہے ہے۔ ہم نے توسہ میدان کو اِس اُمید کیساتھ خالی کروایا کہ یہ نیا گلمرگ بنے گا، لیکن 2014میں جہاں پر ہم نے کام چھوڑا اس کے بعد ابھی تک اس میں کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ اگر حکمرانوں نے سنجیدگی دکھائی ہوتی تو پھر آج توسہ میدان کے سیاحتی مرکز کے بطور کافی پیش رفت ہوئی ہوتی۔

یو این آئی

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.