ہر صورت میں کامیابی ۔۔۔

ہر صورت میں کامیابی ۔۔۔

جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کیلئے موسم اور حالات بھی ساز گار ہو چکے ہیں اور اب انتخابی کمیشن کو صرف بگل بجانے کی ضرورت ہے لیکن ا ن انتخابات کے بعد وادی کی سیاسی صورتحال کیا کچھ رہے گی، اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہو گا ۔

گذشتہ دنوں وزارت داخلہ کا ایک اعلیٰ سطحی وفد جموں وکشمیر کے دورے پر آ یاتھا، جس نے واپسی پر وزارت داخلہ کو ا پنی تفصیلی رپورٹ پیش کی ۔

وفد نے اپنی رپورٹ میں صاف کہہ دیا کہ وادی کشمیر اور جموں صوبے میں انتخابات کیلئے موسم بھی سازگار ہو چکا ہے اور حالات بھی پُر ا من ہیں ۔

غالباً اسی رپورٹ کے تناظر میں مختلف سیاسی پارٹیو ں بشمول بی جے پی نے اپنی سرگرمیاں تیز کی ہیں اور عوام کےساتھ رابطہ قائم کرنا شروع کیا ہے ۔دفعہ 370کے خاتمے کے بعد جو سیاسی خلاءوادی کشمیر اور جموں میں پیدا ہو گیا ۔

دھیرے دھیرے وہ خلاءپُرہونے جا رہا ہے، اب تمام سیاسی پارٹیاں اپنی اپنی سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے لگی ہیں ،وہ صرف انتخابی کمیشن کے حکم نامے کا انتظار کر رہی ہیں تاکہ عملی طور لوگوں کو ووٹ ڈالنے کیلئے تیار کیا جاسکے ۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق جموں وکشمیر میں اگرچہ بی جے پی کو کوئی خاص سیاسی میدان نہیں ہے جہاں تک نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کا تعلق ہے انہیں زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ دونوں تنظیموں کے لیڈران نے جموں وکشمیر کے عوام کو دفعہ 370کے خاتمے کے بعد کہا تھا کہ وہ تب تک انتخابات میں شرکت نہیں کریں گے جب تک نہ مرکزی حکومت جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ د ے گی ۔

بہرحال وہ کون سا نعرہ دے کر عوام کے سامنے جائیں گے ، یہ آنے والے وقت میں ہی پتہ چلے گا۔ لیکن بی جے پی جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات یا بلدیاتی انتخابات منعقد کرانے سے قومی اور عالمی سطح پر یہ تاثر دینے میں کامیاب ہو جائے گی کہ جموں وکشمیر میں جمہوری ادارو ں کی مضبوطی کیلئے نہ صرف محنت ومشقت کی گئی بلکہ وادی میں امن قائم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی ۔

اِدھر لوگ بھی مختلف مسائل سے تنگ آچکے ہیں اور وہ اپنے نمائندو ں کو سامنے لانے کیلئے انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے ،جو کہ جمہوری نظام کی جیت ہوتی ہے ۔

بہرحال مرکزی سرکار کی ہر حال میں کامیابی تصور کی جائے گی ،چاہے حکمران جماعت بی جے پی ،سرکار بنائے یا نہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.