مسکین محمد سلطان صوفی :سب انسپکٹر کی نوکری چھوڑ کر صوفیانہ ”پھرن “ پہننے والے کشمیری شاعر

مسکین محمد سلطان صوفی :سب انسپکٹر کی نوکری چھوڑ کر صوفیانہ ”پھرن “ پہننے والے کشمیری شاعر

شوکت ساحل

سرینگر شہر خاص کی تنگ و تاریک گلیوں میں واقع گرگری محلہ زینہ کدل علاقے سے تعلق رکھنے والے مسکین محمد سلطان صوفی ، سب انسپکٹر کی نوکری چھوڑ کر صوفیانہ شاعری کا ”پھرن “ پہننے والے کشمیری شاعر ہیں ۔موصوف کی شاعری کے دومجموعے اب تک منظر عام پر آچکے ہیں جبکہ مستقبل میں مزید شاعری مجموعے شائع ہونے جارہے ہیں ۔

مسکین محمد سلطان صوفی کی پیدائش شمال مغربی علاقہ ہینگ تار ہامہ ٹنگمرگ میں ہوئی ۔60کی دہائی میں انہوں نے ابتدائی تعلیم آبائی علاقے میں واقع سرکاری اسکول سے ہی حاصل کی ۔8ویں جماعت پاس کرنے کے بعد ہائر اسکینڈری اسکول ماگام ٹنگمرگ میں داخلہ لیا ۔ مسکین محمد سلطان صوفی 9ویں جماعت میں زیر تعلیم تھے ،کہ والد کا اچانک انتقال ہوگیا اور یتیم ہوگئے ۔

گھر یلو ذمہ داریوں کا بوجھ سر پر آیا ،تو پڑھائی کادامن ہاتھ سے چھوڑ گیا ۔تاہم جموں وکشمیر پولیس میں براہِ راست سب انسپکٹر عہدے پر فائز ہوئے ۔کئی برسوں تک جموں وکشمیر پولیس میں اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے ۔

ایشین میل ملٹی میڈیا کے ہفتہ وار پروگرام ”بزم عرفان “ میں معروف براڈ کاسٹر عبد الاحد فرہاد سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مسکین محمد سلطان صوفی کہتے ہیں ”ہوم گارڈز کی تعیناتی ہوئی تھی اور اُنہیں انسٹریکٹر کے بطور ڈیوٹی پر تعینات کیا گیاتھا ۔‘

ان کا کہناتھا ’ ڈیوٹی انجام کے دوران سمبل بانڈی پورہ میں اُنکی ملاقات ایک پنڈت فقیر جسے عرف ِ عام میں (نند صاحب ) کہا جاتا تھا ،سے ہوئی ۔‘انہوں نے کہا ’ پنڈت فقیر کسی سے گفتگو نہیں کرتے تھے ،اس وجہ سے وہ اضطراب میں مبتلاءہوئے اور اُنکی تشنگی پڑتی گئی ۔‘

محمدسلطان صوفی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ’میں نے پنڈت فقیر سے بات کی ،تو جواب ملا آپ کا نام کیا ہے؟ ،میں نے اپنا تعارف دیا ،تو فقیر نے کہا کمر بند پولیس کا ہے ،نام میں محمد بھی ہے اور سلطان بھی ،یہ کسی کا نوکر کیسے ہوسکتا ہے ‘۔

پنڈت فقیر کی بات سلطان محمد صوفی کی سمجھ سے باہر تھی ۔سلطان محمد صوفی کہتے ہیں ’اسی روز شام کو ڈیوٹی روسٹر پر اُنکی اُس وقت کے ” ڈی ایس پی“ سے ملاقات ہوئی ،اس سے قبل میرا نام ڈیوٹی روسٹر پر آتا ،میں نے سب انسپکٹر عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ لیااور اپنے افسر کو آگاہ کیا ۔اس فیصلے سے نہ صرف محمد سلطان صوفی کے افراد خانہ بلکہ افسران اور دیگر ملازم دوست بھی ششدروحیران ہوئے ‘۔

تصویر:امتیاز گلزار

اس کے بعداُنکی ملاقات ایک اور فقیر سے ہوتی ہے ،وہ بھی محمد سلطان صوفی کو پولیس کی نوکری چھوڑنے کی وکالت کرتے تھے ،چونکہ محمد سلطان صوفی پہلے ہی پولیس کی نوکری کو خیر باد کہہ چکے تھے ،تو انہوں نے غیر معمولی فیصلے کے تحت آبائی علاقے میں ہی ایک صوفی بزرگ کی صحبت میں رہنے کو ترجیح دی ۔

ذریعہ معاش حاصل کرنے کے لئے خاندانی پیشہ ”نان وائی “ یعنی روٹی بنانے کا کاروبار شروع کیا ۔ محمد سلطان صوفی نے کہا کہ وُسن تار ہامہ ٹنگمرگ میں صوفی فقیر کی صحبت میں رہنے کے بعد ایک شب وہ خواب میں تھے ،کہ اچانک بیدار ہوئے اور اپنے قریب کاغذ اور قلم پایا ،جب سے لیکر آج تک وہ صوفیانہ کلام قلمبند کرتے آئے ہیں ۔

تصویر:امتیاز گلزار

مسکین محمد سلطان صوفی کے دو شاعری مجموعے ”گلِ اسرار اور گل ِ اقبال “ منظر عام پر آچکے ہیں ۔مسکین محمد سلطان صوفی صوفی شاعر ہونے کیساتھ ایک پرہیز گار اور شریف النفس شخصیت کے مالک ہیں ۔حرف ِ حق کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے انہوں نے سرینگر سے شانگس اننت ناگ تک کئی مرتبہ پیدل سفر کیا ،کیوں کہ وہاں وہ ایک صوفی بزرگ کی صحبت میں تھے ۔مسکین محمد سلطان کا صوفیانہ کلام نوجوان نسل کے لئے مشعل راہ ہے ۔تاہم دیگر کشمیری سخن گوکی طرح مسکین محمد سلطان صوفی بھی گمنامی کی زندگی گزار رہے ہیں اور ایشین میل کمنیکشنز نے اُن تک پہنچنے کی ایک چھوٹی سے کوشش کی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.