ملازمین کی فکر ہی کیوں؟

ملازمین کی فکر ہی کیوں؟

اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ وادی میں سڑکوں کی تنگ دامانی اور نئی سڑکوں کی تعمیر ومرمت سے شہر ودیہات میں زبردست ٹریفک جام ہو رہا ہے۔

ٹریفک کے بڑھتے ہوئے دباﺅ کی وجہ سے لوگوں کا وقت بہت زیادہ ضائع ہو رہا ہے اور منٹوں کا سفر گھنٹوں میں بھی طے نہیں ہوتاہے ۔

صوبائی انتظامیہ نے اس ٹریفک جام کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی لائی ہے اور بچوں کیلئے صبح 9بجے سے لیکر دوپہر 2بجے تک کلاسوں کا وقت مقرر کیا ہے ،تاکہ سرکاری ملازمین بہتر ڈھنگ سے بغیر کسی جام کے اپنے دفتروں میں پہنچ سکےں ۔اس حکم پر عوام کا ایک بہت اہم سوال یہ ہے کہ وادی میں صرف بچوں کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ صبح سویرے اُٹھ کر اسکول کیلئے سردیوں کے ایام میں تیار ہو جائےں؟ ۔سرکاری ملازمین کے اوقا ت کار میں تبدیلی کیوں نہیں لائی جا سکتی ہے؟ ۔

جہاں تک ملازمین کا تعلق ہے وہ سبھی عمر کے اعتبار سے بڑے ہیں ،صبح سویرے نیند سے جلدی جاگنے اور تیار ہونے میں اُنہیں پریشان نہیں ہو سکتی ہے ، جبکہ بچوں کیلئے یہ مشکل کام ہے ۔

وہ پوری نیند بھی نہیں کرپاتے ہیں اور والدین سے پہلے ہی اسکول جانے میں لگ جاتے ہیں ۔ایسا بھی مشاہدے میں آرہا ہے کہ چند بچے اسکول اور اسکول بسوں میں سوتے رہتے ہیں کیونکہ اُن کی نیند بھی مکمل نہیں ہو پاتی ہے ۔

ویسے بھی ان بچوں کو طرح طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کندھوں پر بستوں کا بھاری بوجھ اور بہتر ڈھنگ سے کھاتے پیتے بھی نہیں ہے۔

پھر بھی انتظامیہ کو ان بچوں کے حالات پر کوئی رحم نہیںآتا ہے، اسکے برعکس انہیں صرف اپنے ملازمین کی فکر ستاتی رہتی ہے کہ کس طرح وہ آرا م سے اپنے دفتر اور گھروں کو پہنچے ۔

کوئی بھی فیصلہ لیتے وقت سرکار اور انتظامیہ کو مشورہ کر لینا چاہیے اور تمام زاویوں کو مدنظر رکھنا چاہیے کہ کس فیصلے سے کس کو مشکلات و مسائل کاسامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور کون وہ مشکلات برداشت کر سکتا ہے اور کون نہیں؟ ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.