آج نہیں تو کبھی نہیں ۔۔۔۔

آج نہیں تو کبھی نہیں ۔۔۔۔

وزیر داخلہ امت شاہ نے انسداد تجاوزات مہم کے حوالے سے ایک مفصل بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ غریب اور پسماندہ لوگوں کےساتھ ہرگز ناانصافی نہیں کی جائے گی اور تجارت کرنے والے افراد کو باضابطہ نوٹس فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی بات سامنے رکھ کر معاملے کی نسبت وضاحت کر سکں۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ گذشتہ 3دہائیوں کے دوران جہاں جموں وکشمیر میں لوگوں نے سرکاری زمین ،ندی نالوں ،دریاﺅں اور چھوٹی بڑی جھیلوں کی برائی کر کے ان پر مکانات ،دکانات اور دیگر تعمیرات کھڑی کی گئیں ،وہیں پورے ملک میں اس طرح کی شکایات سامنے آرہی ہیں ۔

بہرحال اس بات سے کوئی بھی ذی حس انسان منہ نہیں موڑ سکتا ہے کہ صحیح اور غلط کیا ہے؟ ۔وادی کشمیر میں نہ صرف ملی ٹنسی کی آڑ میں ہرناجائز کام کو وقت کے حکمرانوں نے جائزٹھہرا کر صرف اپنی سیاسی کرسی محفوظ رکھنے کیلئے آنکھیں بند کرکے تماشہ دیکھا۔وہیں کچھ ذی حس لوگ یہ حالات دیکھ کر ذہنی تناﺅ کے شکار ہو رہے ہیں ۔

آخر جس طرح وادی اور جموں میں جنگلات اراضی ،کائچرائی اور سرکاری زمین کو ہڑپ کر کے ان پر اونچے محل تعمیر کئے ہیں، اس سے آنے والے کل میں کونسی تباہی ہو جائے گی ۔

جس طرح ندی نالوں ،دریاﺅں اور دیگر آبی ذخائر کا خاتمہ کیاگیا، اُس سے ماحولیاتی تباہی کیساتھ ساتھ وادی کی شکل وصورت ہی تبدیل ہو چکی ہے ۔

جہاں چشموں اور جھیلوں میں صاف وشفاف پانی پایا جاتا تھا آج وہاں گندہ اور بدبو دار پانی نظر آرہا ہے اور کئی ایک چشمے اور نالے ہی ختم ہو گئے ۔

ماحولیاتی آلودگی کو روکنے کیلئے سرکار سالانہ اربوں روپے خرچ کر رہی ہے، لیکن وہ ماحول کیسے صاف ستھرا ہو سکتا ہے جو عام لوگ یا اثر ورسوخ رکھنے والے افراد خود گندہ کر تے ہیں ۔سرکاری عمارتوں پر ناجائزہ طریقوں سے قبضہ جمایا گیا اور غیر موزون جگہوں پر ہوٹل ،مکان اور اونچے کمپلیکس تعمیر کئے گئے ہیں ۔

اگر سرکار پرانے تعمیرات کےساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کر سکتی ہے لیکن نئے بنانے کی اجازت بھی مت دے ۔جہاں تک سرکاری زمین پر تعمیرات کھڑا کرنے کا تعلق ہے ،اُسکو سرکار نے کوئی اجازت نہیں دی ہے بلکہ وہ جبراً تعمیر ہوئی، اُسکے خلاف تو سرکار کو کوئی نرمی نہیں برتنی چاہیے جہاں تک سرکاری عمارتوں پر ناجائزہ طور قبضے کا تعلق ہے، اُسکو ہٹانا چاہیے ۔

عدالت کی آڑ میں اس مہم کو روکنے کا مقصد سرکار اپنے مشن اور فیصلے سے مکر رہی ہے، جو سراسر غلط اور نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ یہی ایک طاقتور سرکار ہے جو غلط اور ناجائزہ تجاوزات کو ہٹا سکتی ہے اور سرکاری زمین کے ساتھ ساتھ ماحولیات کوبھی بچا سکتی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.