اپوزیشن کے ہنگامہ:دونوں ایوانوں کی کارروائی ملتوی

اپوزیشن کے ہنگامہ:دونوں ایوانوں کی کارروائی ملتوی

لوک سبھا کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی

نئی دہلی، 6 فروری: امریکی تحقیقی کمپنی ہنڈن برگ ریسرچ کی اڈانی گروپ پر رپورٹ کے پیش نظر اس پورے معاملے کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرنے والی اپوزیشن کے ہنگامے کے سبب پیر کو لوک سبھا میں وقفہ سوالات نہیں ہو سکا اور اسپیکر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی۔
جب صبح 11.00 بجے لوک سبھا میں ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو مسٹر برلا نے اراکین کو مطلع کیا کہ مسٹر وانگچک نامگیال کی قیادت میں بھوٹانی وفد ایوان کی کارروائی کا مشاہدہ کرنے کے لیے اسپیشل پبلک گیلری میں موجود ہے۔ وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ بھوٹان کے ہندوستان کے خوشگوار دورے کی خواہش کرتے ہیں۔
اس کے بعد جیسے ہی مسٹر برلا نے سوال پوچھنے کے لیے رکن کا نام پکارا، کانگریس، ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان ایوان کے بیچ میں آخر ہنڈ ن برگ کی رپورٹ کے تعلق سے نعرے بازی کرنے لگے۔ وہ پورے معاملے کی جے پی سی انکوائری کا بھی مطالبہ کر رہے تھے۔ اپوزیشن ارکان بیچ بیچ میں نعرے بازی بھی کرتے رہے تھے۔
لوک سبھا اسپیکر نے ارکان سے کہا کہ ایوان کا یہ اجلاس بہت اہم ہے۔ صدر کے خطاب پر بحث ہونی ہے، اور دیگر اہم قانون سازی کی کارروائیاں ہونی ہیں۔ ایوان کی کارروائی کو منصوبہ بند طریقے سے ملتوی کرنا مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں عوام کے بنیادی سوالات پر بحث ہونی چاہئے لیکن ہنگامے کی وجہ سے ایوان کی کارروائی بار بار ملتوی کی جارہی ہے۔ عوام سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان ان کے چیمبر میں آئیں وہ بحث اور بات چیت کا موقع دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ایک پرانی پارٹی ہے، اس کا رویہ مناسب نہیں ہے۔ جب ارکان کو اپنی نشستوں پر واپس آنے کی بار بار کی درخواستوں کا کوئی اثر نہ ہوا تو انہوں نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی۔

راجیہ سبھا کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی

راجیہ سبھا میں اڈانی گروپ پر امریکی تحقیقی کمپنی ہنڈنبرگ کی رپورٹ پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
صبح 11 بجے ایوان کی میٹنگ شروع ہونے اور ضروری دستاویزات میز پر رکھے جانے کے بعد چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے کہا کہ انہیں ضابطہ 267 کے تحت 10 نوٹس موصول ہوئے ہیں، لیکن قواعدے کے مطابق نہ ہونے سے انہیں مسترد کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ضابطے کے تئیں پابند ہیں، اس لیے وہ ان نوٹسز کو قبول نہیں کر سکتے۔ اس کے بعد کانگریس، ترنمول کانگریس، سماج وادی پارٹی، بائیں بازو کی پارٹیوں، شیو سینا، عام آدمی پارٹی اور دیگر کئی پارٹیوں کے ارکان اپنی اپنی نشستوں کے قریب کھڑے ہو گئے اور بلند آواز میں بولنا شروع کردیا۔ ارکان نے اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے کو بولنے کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
نوٹس دینے والے نمایاں ارکان میں کانگریس کے ملکارجن کھڑگے، پرمود تیواری، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے بنے وشرم، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ایلارام کریم، تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے کے کیشو راؤ، ڈی ایم کے کے تروچی سیوا شامل تھے۔
اس دوران مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ یہ ایوان بالا ہے۔ ملک کے لوگ چاہتے ہیں کہ راجیہ سبھا کی کارروائی اصولوں کے مطابق چلے۔ ہم ملک کے لوگوں کی پرامن بات چیت کی خواہش پر پورا نہیں اتر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ارکان نے جو وقت کھو دیا ہے اس دوران اہم مسائل اٹھائے جا سکتے تھے۔ اس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے ارکان دوبارہ اپنی اپنی نشستوں کے قریب کھڑے ہو گئے اور شور مچانا شروع کر دیا۔
چیئرمین نے کہا کہ ایوان میں نظم و ضبط نہیں ہے اس لیے کارروائی 2 بجے تک ملتوی کر دی جاتی ہے۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.