جسمانی تندرستی اور ترقی۔۔۔

جسمانی تندرستی اور ترقی۔۔۔

کسی بھی ملک کی معاشی ترقی اُس وقت تک کوئی معنی نہیں رکھتی ہے، جب تک نہ اُس ملک کے لوگ صحت مند ،تندرست اور محنت کش نہ ہوں ۔غالباً اسی لئے مفکروں نے کہا ہے کہ ’جان ہے تو جہاں ہے ‘ ،ورنہ کچھ بھی نہیں ۔

اگر خدانخواستہ انسان ذہنی یا جسمانی طور کمزور اور لاغر ہو تو پھر اُسکی دولت ،شہرت اور عزت کسی کام کی نہیں ہے ۔

جہاں تک جموں وکشمیر خاصکر وادی کے عوا م کا تعلق ہے یہاں کے ہر گھر میں لوگ چننے کی مانند ادویات کا استعمال کرتے ہیں ۔

ایک طرف دہائیوں سے چلی آرہی سیاسی اُتھل پتھل اور دوسری جانب خون آد م کا سڑکو ں ،گلیوں اور چوراہوں پر گرنے سے لوگ ذہنی تناﺅ کے شکار ہیں ۔

ہر گھر میں بلڈ پریشر ، ذیا بطیس ،گاﺅٹ ،موٹا پا عام دکھائی دے رہا ہے ۔لوگ ماہانہ ہزاروں روپے کی ادویات لیتے ہیں اور روزبروزاس عمل میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے ۔

پہلے ایام میں ایسا نہیں ہوتا تھا ،لوگ محنت مشقت کے عادی تھے اور کھانا پینا بھی اس طرح وافر مقدار میں دستیا ب نہیں ہوتا تھا جس طرح آج ہر جگہ بہ آسانی دستیاب ہے ۔لوگ خوب کھاتے پیتے ہیں لیکن نہ ہی محنت کرتے ہیں اور نہ ہی کثرت کرتے ہیں ۔

کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی نے کنیا کمار ی سے کشمیر تک جس طرح پدیاترا یا پیدل سفر طے کیا ،و ہ عام انسان کی بس کی بات نہیں ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ روز دس سے پندرہ کلو میٹر پیدل سفر طے کرتے ہیں ۔ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ نے اپنی صحت برقرار رکھنے کیلئے کھانے پینے میں جو کمی کی ہے، اُس سے اُن کے وزن میں نمایاں کمی آچکی ہے ۔

ملک کے حکمران شعبہ صحت پر سالانہ اربوں روپے بجٹ خرچ کرتے ہیں ۔لوگوں کی صحت ٹھیک رکھنے کیلئے کھیل کود ،کثرت اور یوگا جیسے طریقے اپنانے پر زو ر دے رہے ہیں ۔

پھر بھی لوگوں کی صحت بگڑتی جا رہی ہے ۔لوگوں کو چاہیے کہ وہ خود اپنی صحت کا خیال رکھ کر روزانہ کثرت کرنے کی عادت ڈالں ،پرانے ایام کی طرح جسمانی محنت ومشقت کریں اور بازارو ں میں دستیاب غیر معیاری کھانے پینے سے پرہیز کریں ۔

تاکہ اُن کی صحت اچھی رہ سکے کیونکہ صحت ہزاروں نعمتوں سے بڑھ کر ہے ۔دولت ،شہرت اور ترقی بعد میں آتی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.