وادی کشمیر میں 24گھنٹے بجلی کی فراہمی ناممکن نہیں لیکن انتہائی مشکل :ایم ڈی ،کے پی ڈی سی ایل

وادی کشمیر میں 24گھنٹے بجلی کی فراہمی ناممکن نہیں لیکن انتہائی مشکل :ایم ڈی ،کے پی ڈی سی ایل

محکمہ کو آمدنی کی مد میں65فیصد خسارے کا سامنا ،ہر سال 4ملازمین کی جانوں کا اتلاف المیہ ،تحفظ کے لئے معیاری عملیاتی طریقہ کار وضع ،صارفین ذمہ دار بنیں

 

شوکت ساحل

 

سرینگر/ کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹیڈ ( کے پی ڈی سی ایل) ،کے منیجنگ ڈائریکٹریاسین محمد چودھری نے کہا کہ وادی کشمیر میں24گھنٹے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانا محکمہ کے لئے ناممکن تو نہیں ہے ،لیکن انتہائی مشکل کام ہے ۔ایشین میل ملٹی میڈیا کیساتھ خصوصی انٹر ویو کے دوران یاسین محمد چودھری نے وادی کشمیر میں بجلی کی آنکھ مچولی کی وجوہات،ملازمین کے مسائل ،صارفین کی شکایات اور دیگر امور پربے باکی سے بات کی ۔

 

آمدنی اوراخراجات
یاسین محمد چودھری نے کہا کہ اس حقیقت سے قطعی طور پر انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ وادی کشمیر میں موسم سرما کے دوران اہلیان کشمیر کو بجلی کٹوتی کا سامنا رہتا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ محکمہ کو بجلی کٹوتی کے نتیجے میں عوام کو درپیش مشکلات کا احساس ہے اور واقفیت ہونے کیساتھ ساتھ محکمہ سنجیدہ بھی ہے ۔انہوں نے کہا ’مفت بجلی کی فراہمی محکمہ کے لئے ناممکن ہے ،کیوں کہ بجلی سپلائی پر آنے والے اخراجات اور فیس وغیرہ کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی میںمحکمہ کو65فیصد خسارے کا سامنا ہے ‘۔ ان کا کہناتھا ’موسم سر ما میں بغیر کٹوتی بجلی کی سپلائی فراہم کرنا ناممکن ہے،ہم صارفین کو اتنی ہی بجلی فراہم کرپاتے ہیں،جتنا ہم برداشت کر سکتے ہیں ‘۔ انہوں نے کہا ’ وادی کشمیر میں سال بھر کے لئے بجلی خرید کر فراہم کرنے کے لئے محکمہ کوتقریباً 5ہزار کروڑ روپے کے اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں جبکہ آمدنی ایک ہزار400کروڑ روپے ہی ہے ‘۔ان کا کہناتھا ’اس کی دو بنیادی وجوہات ہیں ایک کم فیس اور دوسرا کم وصولی جبکہ بلنگ کارکردگی صرف 40فیصد ہے ‘۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کے خسارے کو اس سال50سے45فیصد پر لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ،تاکہ بجلی سپلائی بغیر کسی خلل کے فراہم کی جاسکے ۔
وسائل اور قرضہ جات
منیجنگ ڈائریکٹرنے کہا ’ محکمہ کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹیڈ ،وادی کشمیر کے 12لاکھ صارفین کو بجلی کی سپلائی فراہم کرتا ہے ،جن میں سے اندازاً 30فیصد ہی میٹرنگ کے تحت بجلی حاصل کررہے ہیں ‘۔ان کا کہناتھا ’ بجلی کی آمدنی اوراخراجات میں واضح فرق ہونے کے سبب محکمہ کو شدیدقرضے کا سامنا ہے ،تاہم اسکے باوجود ہماری ترجیح صارفین کو معقول اور مناسب بجلی سپلائی فراہم کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا ’وادی کشمیر میں 70فیصد صارفین فلیٹ ریٹ پر بجلی حاصل کررہے ہیں ‘۔ان کا کہناتھا ’ بجلی کی چوری اور غیر قانونی استعمال کیساتھ ساتھ میٹر کی عدم تنصیب بڑا چیلنج ہے ،جن سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ‘۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی معقول سپلائی فراہم کرنے میں حکومت اپنا نمایاں اور کلیدی رول ادا کررہی ہے ۔ان کا کہناتھا ’گزشتہ 4برسوں میں حکومت نے 25ہزارکروڑ روپے میں بجلی خرید ی اور ہم نے صارفین میں اُسے تقسیم کیا جبکہ حکومت قرضے کی مد میں یہ رقم ادا کررہی ہے اور مسائل تب ہی حل ہوں گے جب محکمہ اپنا خسارہ کم کرے گا ۔
24گھنٹے بجلی کا دعویٰ اور شیڈول
کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹیڈ ( کے پی ڈی سی ایل) ،کے منیجنگ ڈائریکٹریاسین محمد چودھری نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ گرمائی دارالحکومت سرینگر میں بیشتر علاقہ جات ایسے ہیں ،جہاں 24گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے ،کیوں کہ وہاں صد فیصد ’سمارٹ میٹروں ‘کی تنصیب اور ایل ٹی ،اے بی ترسیلی لائنیںبچھانے کا کام مکمل ہوچکا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ میٹر والے علاقوں میں24گھنٹوں میں سے16گھنٹے اور غیر میٹر والے علاقوں میں14گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے ۔
کنڈی چوری اور غیر قانونی استعمال
وادی کشمیر میں بجلی کی کنڈی لگاکر چوری اور غیر قانونی استعمال کو انضباطی امور قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹیڈ ( کے پی ڈی سی ایل) ،کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ وادی کشمیر میں ترسیلی نظام کچھ ایسا ہے کہ کنڈی لگاکر کوئی بھی آسانی کیساتھ بجلی چوری کرنے کا مرتکب ہوسکتا ہے ۔ان کا کہناتھا ’ہم عوام سے التجا ءکرکے بجلی چوری کرنے سے باز رہنے کی اپیل کرتے ہیں ،جبکہ قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جارہی ہے اور جرمانہ بھی عائد کیا جاتاہے ۔ان کا کہناتھا کہ چوری اور غیر قانونی استعمال کوروکنے کا واحد ذریعہ یہ ہے کہ صارفین کو ذمہ داری کااحساس کرنا ہوگا ،جسکی وجہ سے محکمہ خسارے سے بچ سکتا ہے ۔
بجلی کی ضرورت اور دستیاب
انہوں نے کہا کہ موسم سرما میں بجلی کی مانگ میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ وادی کشمیر میں موسم سرما کے دوران بجلی کی ضرورت2700میگا واٹ تک پہنچ جاتی ہے اور اس سال یہ مانگ 2900میگا واٹ تک پہنچ گئی ۔انہوں نے کہا کہ1550میگا واٹ بجلی صارفین کو دی جاتی ہے اور باقی ضرورت کو کٹوتی شیڈول کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے ،اس سال اضافی150میگا واٹ بجلی حکومت نے خریدی اور محکمہ اس وقت1700میگا واٹ بجلی کی سپلائی کررہا ہے ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس سال بجلی کی فراہمی یا سپلائی گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے جبکہ بل کی ادائیگی اور خسارے میں زیادہ کمی نہیں آئی ۔ان کا کہناتھا کہ یہ ایک مسلسل عمل ہے کہ ہم خسارے کو کم کرتے جائیں اور بجلی کی ضرورت کو پورا کرتے رہیں ۔ایک سوال کے جواب میں یاسین محمد چودھری نے کہا کہ عوام کے یہ خدشات رہتے ہیں کہ وادی کشمیر میں ہائیڈرو پاور پروجیکٹوں سے کافی بجلی حاصل کی جاتی ہے اور اہلیان وادی کو گھپ اندھیرے کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ اس وقت وادی کشمیر کے پن بجلی پروجیکٹوں سے صرف200میگا واٹ بجلی حاصل ہورہی ہے ،کیوں کہ موسم سرما میں سطح آب یا بہاﺅ دریاﺅں کا کم ہوجاتا ہے جسکی وجہ سے بجلی کی وہ پیداوار نہیں ہوتی ،جسکی ہمیں ضرورت ہوتی ہے ۔
ترسیل اور تقسیم کاری نقصانات
کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹیڈ ( کے پی ڈی سی ایل) ،کے منیجنگ ڈائریکٹریاسین محمد چودھری نے کہا ’ہمارے محکمہ کی ذمہ داری بجلی کی تقسیم کاری ہے اور تقسیم کاری کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لئے منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔ایک تو نئے پاور ریسیونگ اسٹیشنز تعمیر کئے جارہے ہیں اور ترسیلی نظام کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی مالی معاونت اسکیم کے تحت سمارٹ میٹروں کی تنصیب کیساتھ ساتھ ترسیلی نظام میں بہتری لائی جارہی ہے اور اس میں کافی بہتری آئی ہے ،تاہم ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے ۔ان کا کہناتھا ’تقسیم کاری کا بنیادی ڈھانچہ ایک ایسی بالٹی ہے ،جس میں پہلے ہی چھید (سوراخ ) ہے اور محکمہ بھی اس میں نئے نئے رےسیونگ اسٹیشنزاور تقسیم کاری کے ٹرانسفار مر نصب کرکے مزید چھید کرنے کا مرتکب ہورہا ہے اور یہ خسارے کا موجب بن رہا ہے ۔ان کا کہناتھا ’نئے ریسیونگ اسٹیشنز تعمیر کرنے سے بجلی سپلائی میں بہتر ی نہیں آئے گی البتہ وولٹیج بہتر ہوگی ،یہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں ‘۔انہوں نے کہا کہ بوسیدہ ترسیلی نظام کو درست کرنا مسلسل عمل ہے ،اس میں مزید وقت لگ سکتا ہے جبکہ محکمہ کیپیکس بجٹ اور مرکزی مالی معاونت والی اسکیموں کے تحت ترسیلی نظام میں بہتری لارہا ہے۔ ان کا کہناتھا کہ غیر منظم بجلی کینکشز کی وجہ سے بے ہنگم ترسیلی نظام پیدا ہوا ہے جبکہ اس کو فعال بنایا گیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بعض اوقات سڑکوں کی کشادگی کے منصوبوں کے باعث اُنہیں اس نظام کو درست کرنے میں فنڈس کی عدم دستیابی کے سبب مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،تاہم کوشش ہے ،جہاں کہیں بھی ترسیلی نظام حد سے زیادہ خراب یا خستہ ہے ،وہاں بجلی کھمبوں سے لیکر ترسیلی لائنوں کی مرمت تک بہتری لائی جاسکے ۔
عارضی ملازمین ،حادثات اور پالیسی
ڈیلی ویجروں ،نیڈ بیس اور کیجول ایمپلائز کی مستقلی اور مسائل کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹیڈ ( کے پی ڈی سی ایل) ،کے منیجنگ ڈائریکٹرکہتے ہیں کہ ”کے پی ڈی سی ایل“ میں6ہزار عارضی ملازمین تعینات ہیں ،جن کے مسائل کو ایڈرس کرنے کے لئے وقت پر اقدامات کئے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تین ماہ قبل ایسے172ملازمین کو مستقل کرکے کلاس فورتھ کے عہدے پر فائز کیا گیا ،ہم ذمہ داری کیساتھ اُنکے مسائل کرنے کے وعدہ بند ہیں ۔دوران ڈیوٹی ملازمین کی حادثاتی واقعات میں جانوں کے اتلاف کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں چودھری محمد یاسین نے کہا ’مجھے یہ انتہائی افسوس اور کافی دکھ کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہر سال ہمارے محکمہ میں3سے4ملازم حادثات کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں ۔ان کا کہناتھا ’زیادہ تر حادثات انسانی غفلت شعاری کے سبب پیش آتے ہیں جہاں کہیں بھی لاپروائی برتی جارہی ہے ،اس کا سخت نوٹس بھی لیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حادثات کو مستقبل میں روکنے اور انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے محکمہ برقیات ترسیلی لائنوں اور ٹرانسفار مروں کی مرمت کے لئے (ایس او پی ) یعنی معیاری عملیاتی طریقہ کار اپنا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ فیلڈ اسٹاف جو محکمہ کی بنیاد ہے ،کو ہنگامی صورت ِ حال اور ترسیلی لائنوں کی مرمت کے حوالے سے خصوصی تربیت دی جارہی ہے اور اس کے لئے ماہرین کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں جبکہ سبق آموز ویڈیوز کے ذریعے اُنہیں تربیت دی جارہی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ فیلڈ اسٹاف کا تحفظ محکمہ اور سرکار کی اولین ترجیح ہے ،جس پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ہے جبکہ اُنہیں جدید تحفظی آلات سے بھی لیس کیا جارہا ہے ۔
ڈیجیٹل میٹر سے سمارٹ میٹر
ان کا کہناتھا کہ ماضی میں جو ڈیجیٹل میٹر نصب کئے گئے تھے ،وہ صرف ڈیجیٹل ”ریڈنگ “کے لئے استعمال میں لائے جاتے تھے اور ان میں ا نسانی صوابدیدی بھی شامل تھی جبکہ سمارٹ میٹر نصب کرنے کا بنیادی مقصد شفافیت کو یقینی بنانا ہے کہ کس صارف نے کتنی بجلی کا استعمال کیا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ سمارٹ میٹر کی ”ریڈنگ “ سیدھے محکمہ کے” ڈیٹا سینٹر “تک پہنچ جائے گی ۔ شہر سرینگر میں اب تک65ہزار سمارٹ میٹر تنصیب کئے گئے ہیں جبکہ مارچ 2023تک ڈیڑھ لاکھ سمارٹ میٹر نصب کئے جائیں گے اور سرینگر میں سبھی 2لاکھ صارفین کو اس کے دائرے میں لایا جائے گا جبکہ باقی اضلاع کوبھی مرحلہ وار بنیادوں پر سمارٹ میٹروں کی تنصیب کے دائر ے میں لایا جائے گا ۔
صارفین کے لئے شکایتی سیل
منیجنگ ڈائریکٹرکہتے ہیں کہ صارفین کی شکایات کا ازالہ کے لئے محکمہ نے ایک شکایتی سیل قائم کی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ”24×7کسٹمر کیئر سینٹر“بمنہ سرینگر میں فعال کردیا گیا ہے ،جہاں کسی بھی وقت کوئی بھی صارف کسی بھی مسئلے کو لیکر ٹول فری نمبر18001807666پر شکایت کرسکتا ہے جبکہ اس کے علاوہ صارفین اِن فون نمبرات( 6006613056,57,58,59,60)پر بھی روبطہ قائم کرکے اپنی شکایت درج کرا سکتے ہیں ۔
ٹرانسفارمروں کی مرمت
چودھری ایم یاسین نے کہا کہ زیادہ تر ٹرانسفارمر اُﺅور لوڈنگ کی وجہ سے ہی خراب ہوجاتے ہیں ۔تاہم انکی مرمت کو یقینی بنانے کے لئے لیفٹیننٹ گور نر کی ہدایت پر ایک ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس شہری علاقوں میں24گھنٹے میں خراب بجلی ٹرانسفار مروں کی مرمت یقینی بنائی جارہی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں 48گھنٹے کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے جبکہ اس سال اس میں مزید سختی لاکر یہ ڈیڈ لائن شہری علاقوں میں12گھنٹے اور دیہی علاقوں میں24گھنٹے کردی گئی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ اس معاملے میں محکمہ کو99فیصد کامیابی حاصل ہوئی ہے جبکہ بفر اسٹاک میں300ٹرانسفار مر دستیاب رکھے گئے ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ سرکاری ورکشاپس کیساتھ ساتھ ٹرانسفارمروں کی مرمت کے لئے” ایس ایس آئی یونٹس“ کی بھی خدمات حاصل کی جارہی ہیں ۔
ایمنسٹی اسکیم
یاسین محمد چادھری کا کہنا ہے کہ صارفین کی سہولیات کے لئے ایمنسٹی اسکیم کیساتھ ساتھ دیگر کئی اسکیمیں بھی ہیں ،جن سے براہ راست فائدہ صارفین کو حاصل ہورہا ہے اور ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ اس وقت 804کروڑ روپے فیس کی عدم ادائیگی کا سامنا کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بہت سارے صارفین وقت پربجلی فیس کی ادائیگی نہیں کرتے ہیں جسکی وجہ سے محکمہ کو عدم ادائیگی کا سامنا ہے اور اس کے لئے صارفین کی سہولیت کے لئے ایمنسٹی اسکیم متعارف کی گئی اور یہ کووڈ ۔19بحران کی وجہ سے صارفین کی سہولیت کے لئے متعارف کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ اسکیم کے تحت کوئی بھی صارف 12اقساط میں اپنی ادائیگی کرسکتا ہے اور اگرکوئی صارف فیس کی ادا ئیگی نہیں کرتا ہے ،تو تین ماہ میں بجلی کنیکشن کاٹ دیا جائے گا ۔چودھری نے کہا کہ ایک مہم کے تحت سرکاری دفاتر کو جوابدہ بنایا جارہا ہے ،جہاں پری پیڈ سمارٹ میٹر نصب کئے جارہے ہیں ۔
ہر گھر بجلی
یاسین محمد چودھری نے کہا کہ مرکزی اسکیم کے تحت ہر گھر بجلی کی سپلائی کو یقینی بنایا جارہا ہے ۔تاہم وادی کشمیر میں ابھی تک ایسی کوئی بستی نہیں ہے ،جہاں بجلی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ گریز میں ایک ایسی بستی ہے ،جہاں جنریٹر کے ذریعے بجلی فراہم کی جاتی ہے جبکہ اسی طرح ٹنگڈار اور اوڑی میں کچھ بستیوں کو جنریٹروں کے ذریعے بجلی فراہم کی جاتی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.