وادی میں گذشتہ چند مہینوں سے حرکت قلب بند ہونے سے اموات میں تشویشناک اضافہ ہوا اور زیادہ تر تعداد نوجوانوں کی موت ہوئی،جوکہ انتہائی گھمبیر معاملہ ہے ۔
یہ انتہائی غور طلب بات ہے کہ آخر اس طرح جوانی میں حرکت قلب بند ہونے سے اموات کیوں ہو رہی ہیں ۔
ماہرین صحت اس حوالے سے زیادہ ترسردی اور غیر معیاری کھانے کی چیزوں کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں ۔
تاہم کچھ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ دل ودماغ کو خوش رکھنے کیلئے ذہنی تناﺅ سے دور رہنا چاہیے، جو لوگ ہمیشہ خوش وخرم رہنے کی کوشش کرتے ہیں، اُن میں ہارٹ اٹیک ہونے کے بہت کم خطرات پائے جاتے ہیں ۔
جہاں تک وادی کشمیر کا تعلق ہے ،یہاں شدید سردی اور منفی در جہ حرارت کی وجہ سے انسانی جسم میں خون کی نسیں سخت اور تنگ ہوتی ہےں، وہیں یہ باتیں بھی مشاہدے میں آرہی ہیں کہ یہاں لوگ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی دوڑ میں خود کو جان بوجھ کر مصائب ومشکلات میں ڈال رہے ہیں اور نفسیاتی دباﺅ کا شکار ہورہے ہیں ۔
کسی کے پا س گاڑی بنگلہ اور مختلف ضروریات زندگی کی چیزیں ہوتی ہیں، تو جس انسان کے وسائل کم ہوتے ہیں، وہ بھی قرض لیکر اپنے آپ کو اچھی خاصی آمدنی والے لوگوں میں شمار کرتے ہیں ۔شادی۔ بیا ہ کی تقاریب ہو یا اور کوئی کام۔۔۔ لوگ دیکھا دیکھی کے عالم میں ایک دوسرے سے سبقت لینے کی دوڑ میں خود کو خوامخواہ پریشان کر دیتے ہیں ،اتنا ہی نہیں بلکہ دن رات محنت ومشقت بھاگم دوڑ میں گذارتے ہیں اور کبھی آرا م کی کوشش نہیں کرتے ہیں ۔
جہاں تک غیر معیاری کھانوں کا تعلق ہے ،وہ بھی دل کے دوروں کی وجہ بن رہی ہے کیونکہ ان کھانوں میں مختلف قسم کی ملاوٹ ہوتی ہے جو دل اور دماغ کے علاوہ جسم کے باقی حصوں کیلئے نقصان دہ تصور کئے جارہے ہیں ،جہاں تک نوجوان طبقے کا تعلق ہے وہ نشیلی ادویات چرس،براﺅن شوگر اور باقی خطرناک چیزوں کا استعمال کرتے ہیں ۔
یہاں یہ بات کہنا بھی بے حد لازمی ہے کہ لوگ ایک دوسرے کو اپنے مسائل ومشکلات باور بھی نہیں کر پاتے ہیں ،جو دل کی بیماری کیلئے سب سے زیادہ خطرناک ہے ۔
لوگوں کو چاہیے کہ وہ ان چیزوں سے پرہیز کر کے ایک دوسرے سے اچھے تعلقات قائم کر کے اپنی خوشی اور غم کے بارے میں دوسروں کو آگاہ کریں، تاکہ دل کا بوجھ ہلکا ہو سکے اور اس طرح اموات کی رفتار تھم سکے ۔