جب انسانی تاریخ پر نظردوڑاتے ہیں، تویہ بات تسلیم کرنی پڑتی ہے کہ ہم سب ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہں ۔
یہ سب کچھ جاننے کے باوجود بھی انسان اتنا کم ظرف ہے کہ یہ اپنے ذاتی فائدے کیلئے سرزمین میں فساد بھرپا کرتا ہے ،مذہب ،زبان ،تہذیب ،ثقافت ،رنگ ،نسل کی بنیاد پر شہر شہر اور گلی گلی فساد کھڑا کر دیتا ہے ۔
جائیداد کی بنیاد پر فساد ،نام وشہرت کی بنیاد پر فساد،مال وجائیداد حاصل کی بنا پر فساد،رنگ ونسل کے نا م پر فساد ،مذہب وملت او ر فرقے کی بنیاد پر فساد ۔غرض انسان فساد کی اصل جڑ نظر آتا ہے ۔
جہاں تک جانوروں اور پرندوں کا تعلق ہے، اُن میں اس طرح کا فساد نظر نہیں آتا ہے وہ پھر بھی ایک دوسرے کا کسی حد تک پاس ولحاظ کرتے ہیں لیکن ایک انسان ہے جو اس حوالے سے کبھی سوچنا گوارہ نہیں کرتا ۔
جب یہی انسان مرجاتا ہے تو تمام دوستوں ،رشتہ داروں ،ہمسائیوں اور ارد گرد رہنے والے لوگوں کےساتھ اسکے تمام تنازعے ختم ہو جاتے ہیں اور یہ سب کچھ دیکھ کر راہل جہلم کے کنارے بیٹھ کر خوب تماشہ دیکھتا ہے اور فساد کرنے والوں پر روتا ہے ۔