جی 20سربراہی اجلا س کی تیاریوں کے حوالے سے جموں وکشمیر کے ایل جی منوج سہنا کی صدارت میں ایک خصوصی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں ایل جی موصوف نے تمام ذمہ داروں سے تیار رہنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس سربراہی اجلاس کو احسن طریقے سے انجام دینے کی تیاریاں کریں،خاصکر تعلیمی ادارے اس اجلاس سے متعلق سمینار اور کانفرنسو ں کا انعقاد کریں تاکہ عام لوگوں اور طلباءکو بخوبی معلوم ہو سکے کہ اس سربراہی کانفرنس کے انعقاد سے جموں وکشمیر کو کس قدر فائدہ حاصل ہو گا ،یہ پہلا موقعہ ہے جب جی 20سربراہی اجلاس کی صدارتی لگام بھارت کے ہاتھوں میں دی گئی ہے اور اگراس کانفرنس کی صدار ت سنبھالنے کے بعد جموں وکشمیر میں منعقد ہوگی تو یہ سونے پے سہاگا تصور کیا جائے گا ،کیونکہ آج تک جموں وکشمیر کے حوالے سے نہ صرف علیحدگی پسند سوچ رکھنے والے لوگ بلکہ پاکستانی حکمران بھی جموں وکشمیر کا مختلف عالمی ایوانوں میں ذکر کرتے آئے ہیں کہ یہ ایک متنازعہ خطہ ہے جب کہ یہ کانفرنس منعقد کرنے سے نہ صرف اُن کی بولتی بند ہو جائے گی بلکہ جی 20 ممالک کو یہ باور ہو گا کہ جموں وکشمیر نہ صرف بھارت کا اٹوٹ انگ ہے بلکہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر بھی ہمارا ہی ہے ۔
دفعہ 370ختم ہونے کے بعد اور جموں وکشمیر میں عالمی ممالک کی کا نفرنس کرنے کے بعد کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہوتا ہے کہ اس خطے سے متعلق بات کریں یا یہاں کے چند لوگوں کو روپہ پیسہ اور دیگر لالچ د ے کر خریدا جا سکےں جو یہاں دہائیوں سے ان کی بولی بولتے آئے ہیں ۔یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ اگر یہ 20ممالک جموں وکشمیر کے حالات وجغرافیائی صورتحال دیکھ کر یہاں سرمایہ کاری کرتے ہیں تو یہاں موجودساری غربت وافلاس دور ہو جائیگی ،نوجوان طبقے کو مختلف شعبوں میں آگے بڑھنے کا موقعہ ملے گا جو مختلف خرافات میں ملوث ہو رہے ہیں جنہیں بہ آسانی دشمن اپنے بس میں کر کے اپنے ہی گھر کو ختم کرنے کیلئے تیار کرتا ہے ۔غرض جی 20سربراہی اجلاس جموں وکشمیر میں منعقد کرنا اپنے آپ میں ایک بہت بڑی کامیابی ہو گی جس کیلئے تمام لوگوں خاصکر اعلیٰ تعلیم یافتہ ذی حس لوگوں کو اپنا رول ادا کرنا چاہیے یہ وقت کی ضرورت ہے۔