خبروں کے مطابق جموں وکشمیر میںڈرگ کا پھیلاﺅ اس قدر تیز ہوچکا ہے کہ اب شمالی ہندوستان کی ریاستوں میں اس یونین ٹریٹری کا نمبر پہلا آتا ہے ۔
ایک طرف ڈرگ کو روکنے کیلئے سرکار اور انتظامیہ زور شور سے مہم چلا رہی ہے، تو دوسری جانب نوجوان زیادہ سے زیادہ اس بیماری میں مبتلاءہو رہے ہیں ۔
یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ جموں اور سرینگر میں شراب خانے کھولے جا رہے ہیں اور اس طرح سرکاری آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔
اسکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیو ں کو ڈرگ مافیا نشانہ بنارہے ہیں، انہیں معلوم ہے کہ اگر اس قوم کے بچے اس بیماری میں مبتلاءایک بار ہو گئے پھر اُن کا کاروبار ہمیشہ کیلئے چلتا رہے گا ۔
ایسے والدین پریشان ہیں جن کے بچے اس طرح کی بری عادت کا شکار ہیں ۔اس کو روکنا ہے، تو والدین کے ساتھ ساتھ علماءاور سماج کے ذی حس طبقہ کو پولیس اور دیگر ایجنسیوں سے مل کر تباہی کو روکنا ہوگا ۔ورنہ تباہی ہمارا مقدر بن جائے گی ۔





