لالچ کی آڑ میں لوگ نہ جانے کون کون سے فراڈ کرتے ہیں ۔سنا ہے کہ ضلع کپواڑہ کے تین افراد نے انشورنس کی رقم حاصل کرنے کیلئے جعلی موت کی سرٹیفکیٹ تیار کی تھی ۔ٹھیک اُسی طرح جس طرح فلم چپکے چپکے میں شاہد کپور اپناقرض چکانے کیلئے یہی حرکت کرتا ہے ۔
ویسے بھی ان افراد کی کوئی زیادہ خطا نہیں بلکہ اس شہر میں ایسے بھی لوگ ہیں ،جو جائیدادیں حاصل کرنے کیلئے اپنے والدین کو ہی قتل کردیتے ہیں ۔کشمیری میں یہ کہاوت مشہور ہے ”ژونٹ ویشت چھو ژونٹ رٹھان رنگ“ یعنی ایک دوسرے کو دیکھ کر سیب بھی رنگ پکڑنا شروع کردیتے ہیں ۔
اس شہرمیں جنگ ہو تو دولت کمانے کی خاطر ،سیلاب آیا تو لوگوں نے دولت جمع کی ،سرکار یں بنائی جاتی ہیں تو جنگ کی خاطر ۔۔اُن بیچاروں نے چند ہزار روپے کے لئے نقلی موت کی سرٹیفکیٹ بنا کر کون سا بڑا گناہ کیا کیونکہ ان لوگوں نے بھی آس پاس کے لوگوں کو دیکھ کر ایسا کیا ہو گا ۔





