بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
12.9 C
Srinagar

تعلیم منافع بخش کاروبار نہیں ۔۔۔۔


شوکت ساحل

عصر حاضر میں اس حقیقت سے قطعی طور پر انکار نہیں کیا جاسکتا ہے اور ناہی کوئی انکاری ہوسکتا ہے کہ تعلیم تجارت میں تبدیل ہوچکی ہے ۔

اس حقیقت کا ادراک سپریم کورٹ آف انڈیا (عدالت عظمیٰ) نے بھی کیا ۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ ایک فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے کہا کہ تعلیم منافع بخش کاروبار نہیں ہے اور ٹیوشن فیس ہمیشہ سستی ہونی چاہیے۔

آندھرا پردیش حکومت نے فیس میں سالانہ 24 لاکھ روپے اضافہ کا فیصلہ کیا تھا جو کہ مقررہ فیس سے 7 گنا زیادہ تھا، جسے بعد میں ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا۔

جسٹس ایم آر شاہ اور سدھانشو دھولیا کی بنچ نے آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔

آندھرا پردیش حکومت نے6 ستمبر2017 کو اپنے حکومتی حکم نامہ میں ایم بی بی ایس طلبا کی ٹیوشن فیس میں اضافہ کیا تھا۔

عدالت نے کہاکہ ’ہماری رائے ہے کہ ہائی کورٹ نے 6ستمبر 2017 کے اس حکومتی حکم نامہ کو رد کرنے میں کوئی غلطی نہیں کی ہے جو کہ2017سے2020 کے لیے ٹیوشن فیس میں اضافہ سے وابستہ ہے۔‘

عدالت نے کہا کہ ’فیس کوبڑھا کر 24 لاکھ روپے سالانہ کرنا یعنی پہلے سے طے شدہ فیس سے 7 گنا زیادہ کرنا قطعی جائز نہیں تھا۔ تعلیم منافع بخش کاروبار نہیں ہے۔

ٹیوشن فیس ہمیشہ سستی ہونی چاہیے۔‘عدالت نے مزید کہا کہ ٹیوشن فیس کا تعین،جائزہ لیتے وقت کچھ عوامل پر داخلہ اور فیس ریگولیٹری کمیٹی ( اے ایف آر سی) کے ذریعہ غور کیا جاناضروری ہے۔

آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے6 ستمبر 2017 کے گورنمنٹ آرڈر کے تحت ٹیوشن فیس کی رقم واپس کرنے کی ہدایت جاری کرنے میں کوئی غلطی نہیں کی ہے۔ لہٰذا ہائی کورٹ کا حکومت کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ بالکل درست ہے۔

عدالت نے کہا کہ انتظامیہ کو غیر قانونی گورنمنٹ آرڈر مورخہ6.9.2017 کے مطابق وصولی / جمع کی گئی رقم کو برقرار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے کہا کہ جیسا کہ اس نے نوٹ کیا کہ میڈیکل کالجوں نے اس رقم کو کئی سالوں سے استعمال کیا ہے اوراسے کئی سالوں تک اپنے پاس رکھا ہے۔

دوسری طرف طلبا نے مالیاتی اداروں اور بینکوں سے قرض حاصل کرنے کے بعد زیادہ ٹیوشن فیس کی ادائیگی کی ہے اور زیادہ شرح سود ادا کی ہے۔

رواں برس فیس فکسیشن کمیٹی جموں وکشمیر نے اپنے ایک حکمنامے میں کہا تھا کہ ٹرانسپورٹ فیس میں14فیصد اضافہ کیا جاسکتا ہے یعنی14فیصد ٹرانسپورٹ فیس میں اضافہ کو مذکورہ کمیٹی نے منظوری دی ۔حکمنامہ مارچ2022سے نافذالعمل ہے ۔

یہ حکمنامہ نجی تعلیمی اداروں کے لئے جاری کیا گیا ہے ۔اب شکایات پر ایک نظر ڈالتے ہیں ۔جب کوئی نجی تعلیمی ادارہ یا اسکول فیس فکسیشن کمیٹی کے حکمنامے کی خلاف ورزی کرتا ہے ،تو شکایت کرنے پر مذکورہ کمیٹی کارروائی کی بجائے محکمہ تعلیم کیساتھ رابطہ کرنے کے لئے کہتی ہے ۔

محکمہ تعلیم کے سامنے شکایت کی جائے ،تو یقین دہانی کی زبانی جمع خرچ ہی ہوتا ہے ۔گوکہ والدین سے سرمائی تعطیلات کی ٹیوشن فیس بھی وصول کی جاتی ہے لیکن بعض اساتذہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جن اساتذہ کو گرمائیوں کے ایام کے دوران اسکولو ں میں تعینات کیا جاتا ہے ،اُنہیں سرمائی تعطیلات کے دوران مکمل چھٹی کرنے کے لئے کہا جاتا ہے ۔یعنی اُنہیں سرمائی ایام کے دوران ماہانہ تنخواہ نہیں دی جاتی ہے ۔

یہ انصاف کے تقاضے نہیں ہیں ،یعنی من مانی کرکے انصاف کا گلا ہی گھونٹ دیا جاتا ہے ۔ایسے اساتذہ کو اپنے حق میں آواز بلند کرنے کے لئے اپنے مخفی رکھنے کی بجائے سامنے آنا چاہیے ۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img