جھوٹ پہ جھوٹ

جھوٹ پہ جھوٹ

یہاں ہر انسان جھوٹ پہ جھوٹ بولتا ہے اور لوٹ کر کے اپنے لئے عیش وعشرت کا سامان تیار کر لیتا ہے ۔

سیاستدان ،سرکاری ملازم ،صحافی وتاجر بھی اس جھوٹ کا روٹ تبدیل نہیں کر پاتا ہے آخر کیوں ؟اصل میں انسان کے اندر یہ فطرت موجود ہے کہ وہ ایک دوسرے سے خود کو آگے دیکھنا پسند کرتا ہے ،اسی لئے وہ دن رات بھاگم دوڑ میں مصروف رہتا ہے اور جھوٹ پہ جھوٹ بولتاہے ۔یہ دوسری بات ہے کہ ایسے لوگوں کو نہ دن کو قرار ہے اور نہ رات کو آرام نصیب ہوتا ہے ،وہ سب کچھ ہونے کے باوجود روتا ہے ۔

اسکے برعکس وہ لوگ جو اپنی زندگی میں ہی دنیا کو خیر باد کر کے آرام دہ زندگی گذارنے کو ترجیح دیتے ہیں، اُن کی عمر بھی لمبی ہوتی ہے اور وہ دنیا کے تمام شروں سے محفوظ بھی ہوتے ہیں جو چاہے تو کانٹوں پر بھی سوکر آرام کرتے ہیں ۔دنیا کی ہر نعمت سے مستفید ہوتے ہیں ۔

اسکے برعکس سرمایہ دار بیمار ہو کر پرہیز پر رہتا ہے اور نمک ،کھانڈ اور دیگر چیزوں پر تیار ہونے والے کھانے نہیں کھاپاتا ہے، یہ دیکھ کر راہل صرف افسوس کرتا ہے اور کہتا ہے اللہ بچائے۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.