کل درست دنیا میں یوم تعلیم منایا گیا اور اس حوالے سے مختلف تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا جن کے دوران مقررین نے تعلیم وتربیت کے حوالے سے عوا م النا س کو آگاہ کیا اور تعلیم کی اہمیت وافادیت سے لوگوں کو روشناس کیا ۔ملک میں اس دن کو اس لئے کافی زیادہ اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ دن ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولاناابو الکلام آزاد کا جنم دن بھی منایا جاتا ہے ۔
اس بات سے کسی کو انکار نہیںہو گا کہ تعلیم ہی ایک نور ہے جو بنی نواع انسان کو اندھیرے سے نکال کر روشنی کی جانب لاسکتی ہے اور انسان انسانیت سے مالا مال کرسکتی ہے ۔
جہاں تک ملک میں موجودہ نظام تعلیم کا تعلق ہے یہ خامیوں سے بھرا پڑا ہواہے ۔سب سے اہم خامی جو نظر آرہی ہے، وہ یہ ہے کہ موجودہ تعلیم وتربیت صرف اس لئے کی جاتی ہے کہ انسان دنیا میں مال وجائیداد ،عہدہ اور منصب حاصل کر سکے جبکہ یہی سب کچھ نہیں ہے ۔
غالباً اسی لئے آج کل اسکولوں میں تعلیم دے رہے اساتذہ اور بچوں کے والدین صرف اچھے نمبرات اور پوزیشن کے پیچھے تعاقب کر رہے ہیں جبکہ اخلاقیات کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ اچھی تعلیم وتربیت یا ڈگریاں حاصل کرنے کے باوجود ہماری نوجوان نسل روز بروز مختلف سماجی برائیوں میں مبتلاءہو رہی ہے ۔
پڑھے لکھے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ زمانہ جہالت سے بھی گئے گذرے نظر آرہے ہیں ،وہ اپنے بوڑھے والدین کو بھیک مانگنے پر مجبور کررہے ہیں ۔اسی لئے اب سرکار ضلع سطح پر اُولڈ ایج ہوم تعمیر کررہی ہے جہاں ان بزرگوں کی دیکھ بال سرکاری سطح پر کی جارہی ہے ۔
اس قومی تباہی اور بربادی کیلئے ہمارے معاشرے یا ملک میں موجود اساتذہ ذمہ دار ہیں یا والدین یا پھر وقت کی سرکاریں ۔بہرحال ذمہ دار کون ہے؟ یہ سوال نہیں بلکہ سوال ہے کہ پوری قوم اس غلطی کی سزا بھگت رہی ہے ۔
لہٰذا ہمیں ان باتوں پر غور کرنا چاہیے اور نظام تعلیم میں بہتری لانی چاہیے اور مروجہ تعلیم کےساتھ ساتھ اخلاقی تعلیمات کو عام کرنا چاہیے تاکہ ملک ومعاشرے ترقی کے مناظر چھولے اور جہالت کا خاتمہ ہو جائے ۔