کیرن سے کشتواڑ اور سونہ مرگ سے لیکر لکھنپور تک جموں وکشمیر کی انتظامیہ بیک ٹو ولیج پروگرام کے تحت ہر گاﺅں میں جا کر لوگوں کے روزمرہ مسائل سنتی ہے اور موقعہ پر ا ن کا حل تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہے ۔
بیک ٹو ولیج کے اس چوتھے مرحلے کے دوران انتظامی افسران لوگوں کے مسائل سنتے ہیں اور جائز مطالبات پر غور کرتے ہیں ۔
یہ پروگرام کسی حد تک نہ صرف بہتر اور عوامی مدد گار ثابت ہو گیا بلکہ اس پروگرام سے انتظامی افسران اورعام لوگوں کے درمیان تعلقات بھی قائم ہو جاتے ہیں جو کہ انتہائی اہم اور لازمی عمل ہے ۔
تین دہائیوں کے دوران انتظامی سطح پر جو رشوت ستانی کا ناسور پیدا ہو چکا ہے، اسکو ختم کرنے میں یہ اقدامات کارگر ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ سرکاری دفتر اور عام انسان کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں رہتا ہے۔
آج تک اسی رشوت ستانی نے جموں وکشمیر میں تباہی مچائی ہے ۔یہی سچائی ہے اور اس سے ہر سیاستدان ،افسر یا سرکاری اہلکار باخبر ہے ۔





