ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، پاکستانی پالیسیوں کے مخالفین نے ملک کی’ڈیپ سٹیٹ‘، یعنی فوج اور پاکستان کی انٹیلی جنس اور سیکورٹی تنظیموں پر الزام لگایا ہے کہ وہ بیرون ملک جلاوطنی میں مقیم اپنے ناقدین کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
کینیڈا میں قائم تھنک ٹینک، انٹرنیشنل فورم فار رائٹس اینڈ سیکیورٹی (آئی اید ایف آر اے ایس )کی رپورٹ کے مطابق، قانون کی مضبوط حکمرانی کے ساتھ حکومت کرنے والی جمہوریتوں کا تعاقب قاتلوں اور سازشیوں کے ذریعے کیا جاتا ہے جس کے لیے وہ متفقہ طور پر پاکستان کی ’ڈیپ اسٹیٹ ‘پر الزام لگاتے ہیں جبکہ امریکہ، برطانیہ، ہالینڈ اور فرانس میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکہ، برطانیہ، ہالینڈ اور فرانس میں پاکستانی مخالفین کی ایک زنجیر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
متعدد ممالک کی میڈیا رپورٹس کے مطابق جہاں پاکستانی مخالفین نے پناہ لے رکھی ہے، وہاں خطرہ بڑھتا جا رہا ہے اور جلاوطنی میں رہنے والے پاکستانی شہری اپنی ذاتی حفاظت کے لیے فکر مند ہیں۔
صحافیوں، بلاگرز اور تجزیہ کاروں سمیت مخالفین نے متفقہ طور پر پاکستانی فوج بالخصوص انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
پاکستان کی جانب سے اختلاف رائے کی آواز کو دبانے کی کوششیں کئی معاملات میں ظاہر ہوتی ہیں۔دسمبر2020 میں آزاد بلوچستان کے لیے مہم چلانے والی کریمہ بلوچ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں پراسرار طور پر مردہ پائی گئیں۔
تھنک ٹینک کے مطابق اسی طرح کے انداز میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وکالت کرنے والے صحافی ساجد حسین مارچ 2020 میں سویڈن کے اپسالا میں لاپتہ ہو گئے تھے، دو ماہ بعد ایک دریا میں اُسکی لاش پائی گئی۔
پاکستانی نژاد برطانوی تجزیہ کار اور مصنفہ عائشہ صدیقہ نے انکشاف کیا ہے کہ پاک فوج کی جانب سے اربوں روپے کا کاروباری کیا جاتا ہے۔
’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ‘(سی پی جے) صحافیوں کے تحفظ سے متعلق کمیٹی نے جلاوطن پاکستانی صحافیوں کی نگرانی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تھنک ٹینک نے سی پی جے کے اسٹیون بٹلر کے حوالے سے کہا کہ’ہم بہت سے ایسے کیسز سے واقف ہیں جنہیں پبلک نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بڑے پیمانے پر سمجھا جاتا ہے کہ اس قسم کے خطرات صرف پاکستان کی فوج یا انٹیلی جنس سروسز سے ہی آسکتے ہیں۔‘انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے مطابق پاکستان صحافیوں کے لیے دنیا کا پانچواں خطرناک ملک ہے۔
2020میں رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز نے( ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس ) میں پاکستان کو 180 ممالک میں 145 ویں نمبر پر رکھا ہے۔
پاکستان کو آزاد صحافت اور اختلاف ِ رائے کے احترام کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنے چاہیے جبکہ عالمی برداری کو بھی اس حوالے سے اپنایا نمایاں اور کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے کیوں کہ امریکی صدرجو بائیڈن بھی کہہ چکے ہیں پاکستان ایک خطرناک جوہری ملک ہے ۔





