
شوکت ساحل
وادی کشمیر میں موسم خزاں جاری ہے ۔تاہم موسم نے کروٹ ایسی بدلی کہ پہاڑوں نے قبل از وقت ہی سفید دوشالہ اوڑھنا شروع کردیا ۔شاہراہیں بھی بند ہونے لگیں ۔یعنی یہ پیغام مل گیا ہے کہ اب کی بارموسم سرما اپنے آب وتاب کیساتھ آنے والا ہے ۔
نو مبر کے آخر تک موسم خزاں کا سلسلہ جاری رہتا ہے ،تاہم بالائی وپہاڑی علاقوں میں حالیہ برفباری سے درجہ حرارت میں کمی نے سردی کا احساس بھی دلانا شروع کردیا ۔بعض تو کہنے لگے’ دھوپ غائب،سرد ہوائیں غالب ‘ ہونے لگیں۔
یوں تو وادی میں موسم سرما آنا فطری عمل ہے ،برف کشمیر کی شناخت ہے اور اگر یہ نہ ہو تو کشمیر کا تصور کرنا بھی ادھورا ہی ہے ۔موسم سرما جہاں اپنے فطری جلوﺅں کو خوبصور ت اور دلکش بناتا ہے اور یہاں آنے والے سیاحوں کے لئے فطری نظارے اور جلوے دلچسپی کے مرکز بن جاتے ہیں ۔
تاہم اہلیان کشمیر کے لئے مسائل اور مشکلات سے بھر پور چیلنجز بھی پیدا ہوجاتے ہیں ۔موسم سرما کے دوران بجلی کی آنکھ مچولی یا مکمل عدم دستیابی سب سے بڑا چیلنج رہتا ہے اور سردیوں سے نمٹنے کے لئے جدید آلات بھی کم پڑجاتے ہیں جبکہ روایتی تدابیر طرح طرح کی بیماریوں کو جنم دیتے ہیں ۔
ویسے بھی موسمی بیمارپاں گھر کر جاتی ہیں اور اسپتالوں میں قطاریں لگ جاتی ہیں ۔پانی کی پائپیں جم جاتی ہیں اور پانی کی عدم دستیابی کا سامنا بھی اہلیان کشمیر کو رہتا ہے ۔

گیس اورغذائی اجناس کی قلت سر اٹھا تی ہے ، گراں فروشی ،منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کا کالا بازار عوام کی جیبوں پر ہاتھ صاف کردیتا ہے ۔مہنگائی کا جن بھی بوتل سے باہر آجاتا ہے اور پانچ روپے کا انڈا دس روپے میں فروخت ہوتا ہے ۔
موسم سرما کے دوران قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے ،گراں فروشی ،منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کا قلع قمع کرنے کے لئے متعلقہ سرکاری محکمہ جات بھی حرکت میں آکر سرگرم ہوجاتے ہیں ۔
بجلی وپانی کی سپلائی کو یقینی بنانے کے بلند بانگ دعوے کئے جاتے ہیں اور ناکامی کا ملبہ صارفین پر ڈالا جاتا ہے ۔پھر پانی اور بجلی کا مناسب استعمال کرنے کے مشورے بھی جاری ہوتے ہیں ۔
اسکے باوجود بھی لوگوں کو درپیش مشکلات کا ازالہ نہیں ہوتا ۔اسکی بنیادی وجہ یا وجوہات بند کمروں میں کی جانی والی میٹنگوں میں لئے جانے والے فیصلے زمینی سطح پر عملائے نہیں جاتے ہیں ۔قبل از وقت تیاریاں نہیں ہوتی ہیں ،پالیسی اور منصوبے مرتب نہیں کئے جاتے ہیں جسکا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ نا ہے ۔
لیفٹیننٹ گورنر نے گزشتہ روز موسم خزاں میں ہی موسم سرما کی تیاریوں سے متعلق جائزہ لیا اورایک جائزہ میٹنگ میں متعلقہ محکمہ جات سے تفصیلات حاصل کیں ۔
لیفٹیننٹ گور نر کو جانکاری دی گئی کہ ایکشن پلان کیا ہوگا ۔ویسے تو لیفٹیننٹ گور نر نے ایکشن پلان مرتب کرنے کی واضح ہدایت دی ہے ۔
چونکہ لیفٹیننٹ گور نر کا تعلق اتر پردیش سے ہے اور وہ عمر کا بیشتر وقت جموں وکشمیر سے باہر ہی گزار چکے ہیں جبکہ اُنکی ٹیم ، مشیر اور دیگر اعلیٰ افسران جن میں چیف سیکریٹری بھی شامل ہیں ،یہاں کے موسمی مزاج سے مکمل طور پر نا بلد ہیں ،کیوں کہ پڑھنے اور ٹی وی خبروں سے وہ معلومات حاصل نہیں کی جاسکتیں ،جو عملی مظاہرہ کرنے حاصل ہوں گی ۔
چونکہ موجودہ انتظامیہ کے حاکم گزشتہ تین برسوں سے جموں وکشمیر میں موجود ہیں ،تو امید کی جاسکتی ہے ،اب وہ یہاں کی موسمی صورتحال اور چیلنجز سے با خبر ہوئے ہوں گے اور ہمیں یہی توقع ہے کہ اب کی بار موسم سرما میں عوام کو راحت نصیب ہوگی ۔
موسمی چیلنجز سے نمٹنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ،کیوں کہ قدرت کے سامنے ہم سب محتاج ہی ہے ،لیکن اگر موسمی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے موثر ایکشن پلان مرتب کیا جائے ،تو موسم سرما سے کشمیری عوام نالاں نہیں بلکہ لطف اندوز ہوں گے ،جیسے یہاں کی سیر پر آنے والے سیاح ہوجاتے ہیں ۔
الیکشن پلان کو کاغذوں پر نہیں بلکہ زمینی صورت ِ حال کیساتھ ہم آہنگ کرنا ہوگا اور عملا نا ہوگا ۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔





