بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
5.1 C
Srinagar

بنگلہ دیشی وفد۔۔۔

لگ بھگ 100نوجوانوں پر مشتمل ایک بنگلہ دیشی وفد بھارت کے دورے پر آچکا ہے، جو خبروں کے مطابق ملک کے مختلف سیاسی و مذہبی لیڈران کے علاوہ ملک میں موجود مختلف تاریخی مقامات کا دورہ کرے گا۔ موجودہ دور میں اس طرح کے اقدامات بے حد ضروری ہے ،ہمسایہ ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی،مذہبی شدیت پسندی اور ایک دوسرے کے خلاف بڑھتی نفرت کو دور کر نے کیلئے اس طرح کے اقدامات مثبت ثابت ہو سکتے ہیں۔ان وفود کے آنے جانے سے ایک دوسرے کے خیالات جاننے کا نہ صرف موقع ملتا ہے بلکہ زبان، تہذیب و تمدن، ثقافت، کھان پان کے طور طریقے بھی جاننے کا موقعہ ملتاہے۔

انٹرنیٹ کے اس دور میں پوری دنیا ایک گاو¿ںمیں تبدیل ہو چکی ہے۔دوریاں مٹ چکی ہیں،ایک دوسرے کی قابلیت، ذہانت اور ترقی سے فائدہ حاصل کرنے کی ہر ملک کوشش کرتا ہے، تاکہ وہ اپنے نوجوانوںکیلئے ترقی اور خوشحالی کے راستے بحال کر سکے۔

جہاں تک برصغیر کا تعلق ہے، اسکا وجود ایک ہی تھا،الگ الگ ملک بننے کی وجہ سے سیاستدانوںکی مہربانیوں سے لوگوں میں دوریاں پیدا ہو چکی ہیں،اسی لئے ایک دوسرے کے خلاف نفرت و عداوت کو فروغ مل رہا ہے۔

جہاں تک بھارت اوربنگلہ دیش کا تعلق ہے، ان کے درمیان اگر چہ گہرے تعلقات ہیں اور مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کواشتراک بھی حاصل ہے پھر بھی بنیادی سطح پر عام لوگ ایک دوسرے کی ترقی،تہذیب، ثقافت اورطور طریقوں سے بے خبر ہیں۔

لہٰذا سرکار کواس طرح کے اقدامات اُٹھانے چاہیے اور ہر ایک ہمسایہ ملک کے ساتھ اس طرح کے آپسی تعلقات قائم کرنے چاہیے ،خاص کر نوجوانوں کو ان فود میں شامل کرنا چاہیے ، تاکہ برصغیر میں ایک مضبوط رشتے کی بنیاد پر ایک دوسرے کا اشتراک ممکن ہوسکے ،جو شاید ایشیائی علاقائی تعاﺅن تنظیم ’سارک‘ بنانے کابنیادی مقصد تھا،اس حوالے سے بھارت ایک اہم رول ادا کر سکتا ہے کیونکہ اس ملک کے پاس وسائل بھی ہیں اور پالیسیاں بھی، جو شاید آس پڑوس کے لوگوں کو کام آسکے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img