جوش میں ہرگز اپنے ہوش نہیں کھو دینے چاہیے کیونکہ پھر انسان کو اپنے کیئے پر پچھتاوا ہوتا ہے اور پھر کبھی کبھار اپنا گھروبار چھوڑ کر روپوش ہونا پڑتا ہے ۔
جوش اور جذبہ ہر انسان کے اندر موجو د ہوتا ہے لیکن اس جوش اور جذبے کو اگر اپنے اور معاشرے کی بھلائی کیلئے استعمال کیا جائے ، تو بات بن جائے گی اور زندگی کے یہ چند پل خوشی وشادمانی سے گذر جائیں گے ۔
اکثر دیکھا گیا ہے کہ حکمران ،سیاستدان ،سرمایہ دار کے پاس جب کسی بھی قسم کی طاقت آجاتی ہے تووہ جوش میں آکر بے ہوش ہو جاتا ہے اور اپنے ارد گرد موجود لوگوں کو کیڑے مکوڑے سمجھ کر اُنہیں اپنی طاقت کے تلے دبو چ لیتا ہے۔
اس طرح آخر پر ذلت ورسوائی کے سواءکچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔اسی لئے جہلم کے کنارے چلتے چلتے ایسی شخصیات کاخیال آگیا جن کی ایک زمانے میں طوطی بھول رہی تھی، مگر آج کل اُن کا کوئی پُرسان حال نہیں ہےم نہ اُنکے پاس مال ہے، نہ وہ جاہ وحشمت اور نہ ہی وہ جلال اور لوگ انہیں دلالوں کے لسٹ میں گر دانتے ہیں ۔





