جمعرات, مئی ۱۵, ۲۰۲۵
14.9 C
Srinagar

کشمیر اور بالی ووڈ کا رومانس ۔۔۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

بالی ووڈ اور کشمیر کی تاریخ پر ایک نظر ڈالیں تو دونوں کا باہمی رشتہ یا تعلق پرانا ہی نہیں بلکہ گہرا بھی ہے ۔

یہ تعلق راج کپور نے سنہ1949میں قائم کیا جب انہوں نے اپنی فلم ’برسات ‘ کے کچھ حصے کشمیر میں ہی فلمائے ۔

اس خاندان کی اگلی پیڑی نے اس تعلق کو اور زیادہ مضبوط اور گہرا کردیا ۔شمی کپور کی ’کشمیر کی کلی ‘،ششی کپور کی ’جب جب پھول کھلے ‘،رشی کپور کی ‘بوبی ‘ اور بھی بہت کچھ ۔۔۔بی بی سی انڈیا کی ٹی وی ایڈیٹر، وندنا اپنے کالم میں لکھتی ہیں ’کشمیر اور بالی وڈ کے تعلقات نے فلمی پردے پر بہت سی محبت کی کہانیوں کو جنم دیا ہے۔

ان گانوں کے خوبصورت بول اور رومانس کے جادوئی مناظر بھی لوگ دیکھ چکے ہیں۔آنند بخشی نے بھی کشمیر کی تعریف میں یہ گانا لکھا تھا۔

سونمرگ میں فلم ’بے مثال‘ کے لیے امیتابھ بچن، راکھی اور ونود مہرا کو دیکھا جاسکتا ہے۔ اس گانے کے بول کشمیر کی تعریف کچھ اس طرح کرتے ہیں ’کتنی خوبصورت یہ تصویر ہے، موسم بے مثال، بے نظیر ہے۔ یہ کشمیر ہے، یہ کشمیر ہے۔

‘اس حقیقت سے کسی کو انکار ہی نہیں ہوسکتا ہے کہ کشمیر اور بالی ووڈ ایکدوسرے کے لئے وجود میں آئے ہیں ۔

جنت بے نظر کے قدرتی نظار ے،ڈل جھیل، شکارہ، کشمیر کے برفیلے میدان، شمی کپور اور محمد رفیع نے کشمیر سے لوگوں کو بہت سے دل چھو لینے والے گانوں جیسے ’دیوانہ ہوا بادل‘یا ’تعریف کروں کیا اس کی‘ سے آشنا کرایا۔

کشمیر کے ساتھ بالی ووڈکے تعلقات کو یوں سمجھ لیں کہ شمی کپور کی موت کے بعد ان کے خاندان نے ان کی راکھ کو ڈل جھیل میں بہایا۔

بالی ووڈ کی اَن گنت فلموں کی عکس بندی کشمیر میں ہوئی اور کشمیر میں کئی مقامات ایسے بھی ہیں ،جو فلمی ناموں یا کرداروں سے جانے جاتے ہیں ،جیسے مشہور عالم سیاحتی مقام گلمرگ کی وہ’ ہٹ‘ جس میں بالی ووڈ کی سپر ہِٹ فلم بوبی کا نغمہ فلمایا گیا تھا ۔یہ ’ہٹ‘، ’بوبی ہٹ‘ کے نام سے مشہور ہے ۔

رشی کپور اور ڈمپل کپاڈیہ کی پہلی فلم ’بوبی‘ کے کچھ حصے اسی کمرے میں سنہ1973 میں شوٹ کیے گئے تھے، خاص طور پر گانا ’ہم تم ایک کمرے میں بند ہوں اور چابی کھو جائے۔‘ لیکن پھر ایک ایسا وقت یا دور بھی آیا جب کشمیر خود فلموں کا کردار بن گیا۔

فلموں میں کشمیر کو دکھایا تو گیا ،لیکن یہاں عکس بندی نہیں کی بلکہ بیرون یا ملک کے دوسرے حصوں میں عکس بندی کی گئی اور منظر کشی کا نام ’کشمیر ‘ دیا گیا ۔

یہ تعلق یا رشتہ اُس وقت ٹوٹ گیا جب 1989کے بعد کشمیر کے حالات نے کروٹ بدلی، یہاں سینما ہالز ہی بند ہوگئے ،جو ہنوز بند ہیں اور بالی ووڈ کاکشمیر کے تئیں رومانس ختم ہوگیا ۔

گوگہ بالی ووڈ کی واپسی کو لیکر کام کیا گیا اور بالی ووڈ کی نئی نسل کو بھی کشمیر لایا گیا اور یہاں کئی فلموں کے حصے شوٹ کئے گئے اور کشمیر کے مرکزی کردار پر فلمیں بھی بنائی گئیں ،لیکن کشمیر جو کبھی رومانس اور خوبصورتی کا مظاہرہ کرتا تھا، فلموں میں ایسا کردار بن گیا جہاں درد، لاشیں اور مشکلات ہیں۔

اس بیچ کشمیر کی ایک پوری نسل ہے جس نے کبھی سنیما ہال میں قدم بھی نہیں رکھا،جس میں راقم بھی شامل ہے۔ یہ وہی کشمیر ہے جو سنیما کے لیے جنت رہا ہے۔

جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گور نر نے رواں مہینے جنوبی کشمیر کے دو اضلاع شوپیان اور پلوامہ میں دو ملٹی پرپز سینما ہالوں کا افتتاح کیا جبکہ سرینگر کے ہائی سیکیورٹی زون میں بھی ایک سینما ہال کھول دیا گیا ۔

بالی ووڈ کو کشمیر واپس لانے کی کوششیں بھی ہورہی ہیں اور سینما ہال بھی کھول جارہے ہیں ،لیکن اس تمام معاملے پر سیاست ہی زیادہ غالب ہے ۔

گوگہ ایل جی ،منوج سنہا نے ہر ضلعے میں سینما کھولنے کا اعلان کیا ،سوال یہ ہے کیا اس طرح کے اقدامات سے کشمیر بدل جائے گا ؟اب جبکہ بالی ووڈ خود اپنی بقا کی لڑائی لڑ رہا ہے اور انٹر نیٹ کے اس دور میں سینما کہاں کھڑا ہے ؟

یہ بھی موضوع ِ بحث بنا ہوا ، بالی ووڈبائیکاٹ مہم بھی ملک میں جاری ہے ،؟کیا کشمیر اور بالی ووڈ کا رومانس دوبارہ قائم ہوگا ؟کشمیر میں قیام امن کے لئے سینما ہال کھولنا اچھی پہل تو ہے لیکن نئی دہلی اور کشمیر کے درمیان بڑھتی خلیج کو پاٹنے کی بھی ضرورت ہے ۔

 

 

 

 

 

Popular Categories

spot_imgspot_img